• Tue, 04 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

قلابہ کے ہاکرس کو سپریم کورٹ سے راحت۔ دیگر تنظیمیں بھی عدالت سے رجوع ہو ں گی

Updated: February 03, 2025, 10:51 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگادی ہے۔پورے شہر کے ہاکرس کے حقوق کیلئے سرگرم ’آزاد ہاکرس یونین‘ جمعہ کو اس فیصلے کا حوالہ ہائی کورٹ میں دے گی۔ راحت نہ ملنے پر سپریم کورٹ  جائے گی

Hawkers are seen doing business in the Fort area. (File photo)
فورٹ علاقے میں ہاکرس کاروبار کرتے نظر آرہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

قلابہ کے ہاکرس کی یونین کے ذریعہ داخل کی گئی پٹیشن پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پورے قلابہ کے ہاکرس کو عبوری راحت دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگادی ہے جس میں ہاکرس سے فٹ پاتھ خالی کرانے کو کہا گیا ہے۔ اس فیصلے سے حوصلہ پاکر پھیری والوںکی دیگر تنظیمیں بھی عدالت سے رجوع ہورہی ہیں۔
قلابہ کی تنظیم کو کامیابی ملی
 ’قلابہ کازوے ٹورزم ہاکرس اسٹال یونین‘ کے صدر محمد اسماعیل شیخ عرف اکبر نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’بامبے ہائی کورٹ نے زمینی حقیقت کو نظر انداز کرکے ہاکرس کو ہٹانے کا حکم دے دیا تھا جس کی وجہ سے سیکڑوں افراد کا روزگار متاثر ہورہا تھا۔ یہ سیکڑوں افراد جو روزی روٹی کماتے ہیں، اس سے ان کے گھر کے افراد کا پیٹ پلتا ہے جن کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ اسی لئے قلابہ کے ہاکرس کی یونین نے اس کارروائی کو چیلنج کیا اور سپریم کورٹ میں ہمیں عبوری کامیابی ملی ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’جس دن ہمیں سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے، اسی دن سے مجھے ہاکرس کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں کے فون آنے لگے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی مانگ رہے تھے تاکہ اسی بنیاد پر وہ بھی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے راحت حاصل کرسکیں۔‘‘ اکبر کے مطابق مقامی رکن اسمبلی راہل نارویکر اور سابق کارپوریٹر مکرند نارویکر بھی قلابہ کے پھیری والوںکا ساتھ دے رہے ہیں۔
دیگر تنظیمیں عدالت جاری کیلئے تیار
   پورے شہر کے پھیری والوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی ’آزاد ہاکرس یونین‘ نے پہلے ہی بی ایم سی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہوئی ہے جس پر جمعہ کو سماعت کا امکان ہے۔ اطلاع کے مطابق مذکورہ یونین کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی ہائی کورٹ میں پیش کی جائے گی اور اگر اس بنیاد پر انہیں کوئی راحت نہیں ملی تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ قلابہ کے ایک ہاکر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’بی ایم سی نے طویل کارروائی کے بعد ہاکرس کی جو فہرست تیار کی تھی ،اس میں تمام شرائط کو پورا کرنے پر ہمارا بھی نام شامل ہوا اور ہمیں لائسنس کیلئے اہل قرار دیا گیا، اس کے باوجود بڑی تعداد میں ہاکرس کو لائسنس نہیں دیا گیا اور اسی بنیاد پر وقتاً فوقتاً ہمیں پریشان کیا جاتا ہے۔ کئی کئی روز تک ہمیں کاروبار کرنے نہیں دیا جاتا جس کی وجہ سے ہمارا گھر چلنا دشوار ہوگیا ہے۔‘‘
قلابہ کے ہاکرس کے وکیل کا بیان 
 سپریم کورٹ میں  ایڈوکیٹ زینب آر شیخ اور رفیع اللہ شیخ نے  ہاکرس کی یونین کی پیروی کی تھی۔ ایڈوکیٹ زینب شیخ نے اس نمائندے سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ’’بی ایم سی  بغیر لائسنس  والے ہاکرس کو کاروبار نہیں کرنے دے رہی تھی جس کہ وجہ سے ہم (قلابہ ہاکرس یونین) نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرکے مطالبہ کیا تھا کہ ۲۰۱۴ء میں ہاکرس کے تعلق سے جو ایکٹ بنایا گیا ہے، اسے نافذ کیا جائے اور جب تک یہ ایکٹ نافذ نہیں ہوجاتا تب تک ہاکرس کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’جس وقت ہم نے پٹیشن داخل کی تھی، اس وقت ہائی کورٹ میں پہلے سے عدالت نے ہاکرس کے موضوع کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مفاد عامہ کی ایک پٹیشن پر سماعت شروع کردی تھی جس میں ہاکرس کی وجہ سے سڑکوں اور راستوں پر گاڑیوں کی آمدورفت اور پیدل چلنے کی جگہ نہ ملنے کی بات جاری تھی اور اسی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی میں بھی اضافہ ہوگیا تھا۔ جب ہاکرس کی پٹیشن عدالت کے سامنے آئی تو جج نے یہ کہتے ہوئے اسے مسترد کردیا کہ جو ایکٹ بنایا گیا ہے، وہ تو نافذ ہو ہی جائے گا۔ اس فیصلہ کو ہم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔‘‘ اس پٹیشن پر اگلی سماعت ۳؍ مارچ کو ہوگی۔
ہاکرس کااصل مسئلہ کیا ہے؟
 واضح رہے کہ بی ایم سی نے ۱۹۷۸ء سے ہاکرس کو لائسنس جاری کرنا بند کردیا ہے اور جو لائسنس پہلے سے جاری کئے جاچکے ہیں ،صرف انہیں ’رینیو (تجدید)‘ کیا جاتا ہے۔ چونکہ آبادی میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے اس لئے ہاکرس بھی بڑھتے جارہے ہیں لیکن لائسنس جاری نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب غیرقانونی ہاکرس شمار ہوتے ہیں۔ اس دوران ۲۰۱۴ء میں حکومت نے ’اسٹریٹ وینڈرس ایکٹ‘ متعارف کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ ہاکرس کا سروے کیا جائے گا اور جو ہاکرس شرائط پر پورا اتریں گے، انہیں لائسنس دیا جائے گا۔ تاہم اس ایکٹ کے مطابق لائسنس جاری کرنے کے تعلق سے پالیسی وغیرہ بنانے کا حق بی ایم سی کے بجائے ’ٹاؤن وینڈنگ کمیٹی(ٹی وی سی)‘ کو دیا گیا ہے۔تاہم ٹی وی سی کیلئے بھی یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اس میں کُل ۲۰؍ ممبران ہوں گے جن میں سے ۸؍ ہاکرس کے نمائندے ہوں گے۔ اس کمیٹی میں ہاکرس کے نمائندوں کو شامل کرنے کیلئے ضروری تھا کہ ہاکرس کا الیکشن ہو اور جو لوگ جیتیں گے ،وہ کمیٹی میں ہاکرس کے نمائندوں کے طور پر شامل ہوں گے اور ہاکرس کے مسائل کو کمیٹی کے سامنے رکھنے اور انہیں حل کرانے کی کوشش کریں گے لیکن اس میں بھی سوال یہ تھا کہ ہاکرس غیرمنظم ہیں تو کون لوگ الیکشن لڑنے کے اہل ہوں گے اور کن ہاکرس کو ووٹ دینے کا اختیار ہوگا۔ اس مسئلہ کا حل یہ نکالا گیا کہ جو ہاکرس لائسنس یافتہ ہیں صرف وہی الیکشن لڑسکتے ہیں اور لائسنس والے ہی ووٹ دینے کے اہل ہوں گے۔ اس بنیاد پر برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن نے ہاکرس کا الیکشن بھی کروا دیا۔ البتہ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے جن لوگوں کو الیکشن لڑنے اور ووٹ دینے کا موقع نہیں دیا گیا، ان میں سے کچھ لوگوں نے الیکشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔ اگرچہ عدالت نے الیکشن پر روک نہیں لگائی لیکن ہاکرس کے الیکشن کے نتائج ظاہر کرنے پر روک لگادی ہے۔ چونکہ الیکشن کے نتائج ظاہر نہیں ہوسکتے اس لئے ٹی وی سی کی تشکیل بھی نہیں ہورہی ۔ یہی وجہ ہے کہ ہاکرس کے تمام مسائل التواء کا شکار ہیں اور ان کے خلاف بی ایم سی کی کارروائی جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK