محکمہ انکم ٹیکس نے سپریم کورٹ میں یقین دہانی کرائی کہ پارلیمانی الیکشن کے مکمل ہونے تک ۳؍ ہزار۵۰۰؍ کروڑ کی وصولی کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
EPAPER
Updated: April 01, 2024, 11:36 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
محکمہ انکم ٹیکس نے سپریم کورٹ میں یقین دہانی کرائی کہ پارلیمانی الیکشن کے مکمل ہونے تک ۳؍ ہزار۵۰۰؍ کروڑ کی وصولی کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
یکے بعد دیگرے انکم ٹیکس کے نوٹس سے پریشان کانگریس کو اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت میں سوالات کے گھیرے میں آنے کےبعد محکمہ انکم ٹیکس نے اپنے موقف کو تبدیل کر لیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ ۲۴؍ جون تک یعنی عام انتخابات کے مکمل ہونے تک وہ کانگریس کے خلاف اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کریگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں یکے بعد دیگرے کئی نوٹس بھیج کر انکم ٹیکس محکمہ نے کانگریس سے مجموعی طور پر ۳؍ ہزار ۵۶۷؍ کروڑ روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ پارٹی کے کھاتوں سے پہلے۱۳۵؍ کروڑ نکال چکا ہے۔ کانگریس نے سپریم کورٹ میں اسے بھی چیلنج کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا پر روک لگانے سے انکار
حکومت کو عدالت کے سخت حکم کااندیشہ تھا
کانگریس نے انکم ٹیکس محکمہ کے ذریعہ اپنے کھاتوں کو منجمد کئے جانے اور ٹیکس گوشوارے میں واجبات کی ادائیگی کیلئے ابھی تک ساڑھے تین ہزار کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔عدالت کی طرف سے اس معاملہ میں کسی سخت احکامات کے خدشہ کو محسوس کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے خود ہی عدالت کے سامنے یہ یقین دہانی کرائی کہ انکم ٹیکس محکمہ انتخابات کے دوران کسی پارٹی کیلئے کوئی مسئلہ پیدا کرنا نہیں چاہتا۔ انہوں نے جسٹس بی وی ناگرتھناکی سربراہی والی بنچ کے سامنے کہا کہ کانگریس سے ٹیکس کے واجبات کے طور پر اس سال ۱۳۴؍ کروڑ روپے کی ادائیگی جبکہ اضافی ۱۷۰۰؍ کروڑ روپے کا مطالبہ پہلے طے کئے گئے ضابطے کے مطابق ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ چونکہ الیکشن ہورہاہے، اس لیے جب تک الیکشن کے بعد معاملہ نہیں سنا جاتا ہم اس وقت تک رقم کی وصولی کیلئے کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔
رعایت پر کانگریس حیران رہ گئی
مرکز کی طرف سے اس رعایت پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے حیرانی کا اظہار کیا ۔سالیسٹر جنرل کے بیان کے جواب میںابھیشیک منو سنگھوی نے کہاکہ وہ حیران ہیں اور ان کے پاس اس پر کہنے کیلئے کوئی لفظ نہیں ہے۔ منو سنگھوی ہی کورٹ میں پارٹی کی پیروی کررہے تھے۔ اس پر جسٹس بی وی ناگرتھنا نے کہاکہ ’’ہمیشہ کسی کے بارے میں منفی نہیں سوچنا چاہیے۔‘‘ اس کے بعد عدالت نے سالیسٹر جنرل کے بیان کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے معاملہ کی سماعت میرٹ پر کئے جانے کا عندیہ دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی تاریخی رام لیلا میدان میں اپوزیشن نے اپنی ریلی میں حکومت کے سامنے پانچ نکاتی مطالبہ پیش کرتے ہوئے تفتیشی ایجنسیوں اور انکم ٹیکس محکمہ کی زور زبردستی کی کارروائیوں پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
پرینکا گاندھی کا مودی سرکار پر حملہ
دریں اثناء کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے پارٹی پر انکم ٹیکس کے ذریعہ ساڑھے ۳؍ ہزار کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کئے جانے پر سوال اٹھایا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دستیاب بی جےپی کےاکاؤنٹ کے مطابق ۲۰۱۷ء اور ۲۰۱۸ء میں ایک ہزار ۲۹۷؍ لوگوں نے نام،پتہ کے بغیر بی جےپی کو ۴۲؍ کروڑ روپے دیئے۔ سیاسی پارٹیوں کے پیسے کے حساب کتاب کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر بی جےپی کو ۴؍ہزار ۶۰۰؍کروڑ روپے کے جرمانہ کا سامنا ہے، لیکن اس پر کوئی آواز نہیں اٹھتی۔ سوال کیا جارہاہے کہ جو اصول کانگریس کیلئے ہے وہی بی جے پی پر کیوں لاگو نہیں ہوتا؟ پرینکا گاندھی نے کہا کہ دراصل انتخابات کے وقت یہ یکطرفہ کارروائی ہماری اور۱۴۰؍کروڑ ہندوستانیوں کی آواز کو کمزور کرنے کے لیے کی جارہی ہے۔