Inquilab Logo

ادھو ٹھاکرے گروپ کو راحت ، الیکشن کمیشن کو فی الحال فیصلہ نہ کرنے کی ہدایت

Updated: August 05, 2022, 9:24 AM IST | new Delhi

چیف جسٹس نے کپل سبل کی دلیلیں قبول کیں،۸؍ اگست کو سپریم کورٹ یہ طے کرے گا کہ اس معاملے کو سماعت کیلئے آئینی بینچ کے پاس بھیجا جائے یا نہیں

Shiv Sena chief and former chief minister Uddhav Thackeray
شیو سینا سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے

سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کی سربراہی میں جمعرات کو بھی مہاراشٹر میں شیو سینا سے متعلق  سیاسی بحران  پر دائر عرضیوں پر سماعت کی۔ اس دوران عدالت عظمیٰ نے ادھو ٹھاکرے گروپ کو بڑی راحت دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ شندے گروپ کی درخواست پر فی الحال کوئی فیصلہ نہ کرے۔  چیف جسٹس این وی رامنا نے کہا کہ ۸؍اگست کو تمام پارٹیوں کو الیکشن کمیشن میں اپنا جواب داخل کرنا ہے۔ اگر پارٹی اپنا جواب داخل کرنے کیلئے وقت مانگتی ہے تو الیکشن کمیشن اسے وقت دینے پر غور کر سکتا ہے۔ اب  اس معاملے کی سماعت پیر کو  ہوگی۔
  عدالت نے کہا کہ وہ ۸؍ اگست کو فیصلہ کرے گی کہ اس معاملے کو سماعت کے لئے ۵؍ججوں کی آئینی بنچ کے پاس بھیجا جانا چاہئےیا نہیں۔اراکین  اسمبلی کی نااہلی کے لئے ادھو گروپ کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کپل سبل سے پوچھا کہ یہ سیاسی پارٹی کی منظوری کا معاملہ ہے، ہم اس میں مداخلت کیسے کر سکتے ہیں؟ اس معاملہ پر الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہے۔ اس پر کپل سبل نے کہا کہ فرض کریں کمیشن اس معاملے میں کوئی فیصلہ سنا دیتا ہے اور اس کے بعد سپریم کورٹ نااہلی کا فیصلہ دیتا ہے تو پھر کیا ہوگا؟  اس صورتحال میں ضروری ہے کہ  نااہلی کا فیصلہ پہلے آئے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیا کہ اگر کوئی فریق ایسے معاملات میں کمیشن کے سامنے آتا ہے تو اس وقت کمیشن کا فرض بن جاتا ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ اصل فریق کون ہے اور اس وقت کمیشن یہی کام کررہا ہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے  یہ بھی بتایا گیا کہ دونوں فریقوں سے دستاویز طلب کئے گئے ہیں اور ان کی جانچ جاری ہے۔
 ادھرشندے گروپ کے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ فرض کریں کہ سب نااہل ہو جائیں اور الیکشن آ جائیں تو کیا ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ہی اصل پارٹی ہیں۔ 

 سالوے نے الیکشن کمیشن کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر اراکین اسمبلی بھی نااہل ہو جائیں تو بھی سیاسی پارٹی پر کیا فرق پڑے گا؟ اس لئے الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنے دیا جائے اور کورٹ اپنا فیصلہ سنائے۔ چیف جسٹس نے اس دلیل پر الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا کمیشن اس وقت تک اپنی کارروائی ملتوی کر سکتا ہے جب تک عدالت اس معاملے میں فیصلہ نہیں دیتی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ابھی اس معاملے میں فیصلہ نہیں کرنا چا ہئے لیکن تمام فریق کمیشن میں اپنے اپنے حلف نامہ داخل کر سکتے ہیں۔ ہم اس حوالے سے احکامات جاری نہیں کر رہے ہیں لیکن فی الوقت اس معاملے میں کوئی کارروائی نہ کرنے کی  امیدالیکشن کمیشن سے کررہے ہیں۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے سماعت ۸؍ اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK