اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے والوں کو ۶۰؍دن پہلے کلکٹر کو مطلع کرنا ہوگا، خلاف ورزی پر۳؍ سال کی سزا کا التزام۔
EPAPER
Updated: February 05, 2025, 10:58 AM IST | Agency | Jaipur
اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے والوں کو ۶۰؍دن پہلے کلکٹر کو مطلع کرنا ہوگا، خلاف ورزی پر۳؍ سال کی سزا کا التزام۔
راجستھان کی بی جے پی حکومت نے مذہب کی تبدیلی سے متعلق ایک بل اسمبلی میں پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے کیلئے۶۰ ؍دن پہلے کلکٹر کو مطلع کرنا ہوگا۔ جبراً مذہب تبدیل کرانے پر۳ ؍سے۱۰ ؍سال تک کی سزا اور۵ ؍لاکھ روپے تک جرمانے کے علاوہ بھی اس میں کئی سخت التزامات کئے گئے ہیں۔ اسمبلی میں اس بل کو راجستھان کے وزیر صحت گجیندر سنگھ کھینوسر نےپیش کیا۔ ’راجستھان پروہی بیشن آف ان لا کنورزن آف ریلی جن بل۲۰۲۵‘ میں جبراً تبدیلیٔ مذہب، لالچ دے کرمذہب تبدیل کرانے اور’لو جہاد‘ پر سخت کارروائی کی بات کہی گئی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے یہ قانون ضروری ہو گیاہے۔ اس بل کو بجٹ اجلاس میں پاس کئے جانے کی بات ہی جارہی ہے تاہم اس کیلئے کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی ہے۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اسے کلکٹر کو۶۰ دن پہلے مطلع کرنا ہوگا۔ اس کی خلاف ورزی پر۳ سال تک کی سزا اور کم از کم دس ہزارروپے جرمانہ عائد ہوگا۔
اس بل میں ’ لو جہاد‘ کے خلاف بھی ایک شق شامل کی گئی ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی کسی کا مذہب تبدیل کراکر یا مذہب تبدیل کرانے کی نیت سے شادی کرتا ہے تو اسے’لو جہاد‘ سمجھا جائے گا۔ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس شادی کا مقصد لو جہاد ہے تو ایسی شادی کو منسوخ کرنے کا التزام ہو گا اور فیملی کورٹ ایسی کسی بھی شادی کو منسوخ کر سکتی ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک سے۵ ؍سال کی قید اور ۱۵؍ ہزار روپے کا کم از کم جرمانہ ہو گا۔ کسی نابالغ، عورت یا درج فہرست ذات یا درج فہرست قبائل(ایس سی/ایس ٹی) سے تعلق رکھنے والے شخص کی تبدیلیٔ مذہب کے معاملہ میں ۲-۱۰؍سال کی سزا اور۲۵؍ ہزارروپے تک جرمانہ ہو گا۔ اجتماعی مذہبی تبدیلی کی صورت میں سزا تین سے۱۰ ؍سال قید اور کم از کم۵۰ ہزار روپے جرمانہ ہو گی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل اودیشہ، مدھیہ پردیش، اروناچل پردیش، گجرات، چھتیس گڑھ، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ، ہریانہ، اتر پردیش میں بھی تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون نافذ کیا جاچکا ہے۔ ۲۰۲۰ء میں اتر پردیش میں نافذ کئے گئے قانون کے تحت ۱۰؍سال تک قید اور۵۰؍ہزار روپے تک جرمانہ کا التزام ہے۔ اس کے بعد ۲۰۲۱ ءمیں قانون میں ترمیم کرکے جبری تبدیلی مذہب کے مجرم کو۵ ؍سال تک قید کے ساتھ۱۵؍ ہزار روپے جرمانے کی سزا کا بھی التزام کیا گیا تھا تاہم جولائی۲۰۲۴ ءمیں ایک اور ترمیمی بل پیش کیا گیا جس میں قید کی کم از کم مدت۵ ؍سال اور زیادہ سے زیادہ۱۰؍سال تک بڑھا دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ جرمانے کی رقم بڑھا کر ۵۰؍ہزار روپے کر دی گئی۔
اس کے علاوہ اگر کسی نابالغ، عورت یا درج فہرست ذات یا درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے فرد کے جبری مذہب تبدیل کرنے کا قصوروار پائے جانے پر۵ ؍سے۱۴ ؍ سال تک کی سزا کا التزام ہے۔ یہی نہیں کم از کم جرمانہ بھی۲۵؍ ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اگر اجتماعی تبدیلی کا قصوروار پایا جاتا ہے تو۱۴؍سال تک کی سزا کے ساتھ ایک لاکھ روپے تک کے جرمانے کا بھی اس میں التزام ہے۔