محکمہ تعمیرات نے ٹھیکیدار کو کام روکنے کا حکم دیا۔مجلس مشاورین کی سرد مہری سے مسلمانوں میں ناراضگی۔
EPAPER
Updated: December 03, 2024, 3:42 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
محکمہ تعمیرات نے ٹھیکیدار کو کام روکنے کا حکم دیا۔مجلس مشاورین کی سرد مہری سے مسلمانوں میں ناراضگی۔
وطن عزیز میں مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے ،ان کی املاک پر غیرقانونی قبضہـ کرنے، مساجد کو مندر بتانے اور ان کے مذہبی تشخص کو دانستہ طور پر مٹانے کی عملی کوششیں ہورہی ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ۷۰ء کی دہائی میں کلیان کی عیدگاہ کی ملکیت کا بھی جان بوجھ کر کھڑا کیا گیا تھا۔ اُس وقت سے یہ معاملہ سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے۔۱۹۷۶ء میں کورٹ نے عیدگاہ سے متصل جگہ ( جس پر جبراً درگا دیوی کا مندر بنادیا گیا ہے) پر `اسٹیٹس کو (جوں کا توں بحال رکھنا) کا حکم نافذ کیا تھا تاہم کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی ) اور ریاستی محکمہ تعمیرات نے عدالت یا ضلع کلکٹر کی اجازت لئے بغیر مندر کے اطراف تزئین کاری اور منہدم شدہ برج کی درستگی کیلئے کروڑوں روپے فنڈ منظورکرکے کام بھی شروع کر دیا تھا۔ تاہم چندر بیدار شہریوں اور مجلس مشاورین کے ذمہ داران نے اپنے اپنے طور پر محکمہ تعمیرات سے شکایت کی تھی جس کے بعد پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ( پی ڈبلیو ڈی ) کے ایگزیکٹو انجینئر نے متعلقہ ٹھیکیدار کو خط لکھ کر صرف منہدم شدہ برج (ٹاور) کی درستگی کا حکم دیا ہے اس کے علاوہ کسی بھی قسم کی تزئین کاری پر روک لگا دی ہے۔
کے ڈی ایم سی کی حدود میں پرانے سروے نمبر ۳۳۸ ؍ اور اب ۲،۳،۴؍پر تقریباً ۴۷۲۵؍ مربع زمین(۳۹۵۰؍اسکوائر میٹر) پر تقریباً ۴۵۰ سال قبل تاریخی مسجد اور عیدگاہ تعمیر کی گئی تھی۔۶۰ء کی دہائی میں چند شر پسند عناصر نے رات کی تاریکی میں یہاں درگا دیوی کی مورتی نصب کردی بعدازاں ایک چھوٹا مندر بھی بنا دیا۔ چونکہ اس ملکیت کی دیکھ بھال پہلے مسلم جماعت جسے بعد میں مجلس مشاورین برائے مساجد و اوقاف کا نام دیا گیا جو تاحال شہر کی متعدد مساجد اور درگاہوں کی دیکھ ریکھ کرتی ہے۔ مجلس مشاورین نے مسجد اور عیدگاہ کی ملکیت کو ٹرسٹ پراپرٹی کے تحت چیریٹی کمیشن میں رجسٹرڈ بھی کروایا ہے۔اس کے باوجود ریاستی حکومت نے غیر قانونی طریقے سے زبردستی اس جگہ کو سرکاری املاک قرار دیتے ہوئے اسے درگاڑی قلعہ کانام دےدیا۔ اس کیخلاف ۱۹۷۶ء میں تھانے سیشن کورٹ میں کیس درج کیا گیا جو بعد میں کلیان سیشن کورٹ کو منتقل کردیا گیا۔اُس وقت سیشن کورٹ نے متنازع قرار دی گئی زمین پر `’اسٹیٹس کو‘ عائد کرکے ہر قسم کی تعمیرات پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم اس جگہ کے اطراف تعمیر کردہ برج (ٹاور) کی مرمت کی اجازت دی تھی۔ امسال جون کے مہینے میں شندے سرکار نے درگاڑی قلعہ کی تزئین کاری اور برج کی مرمت کیلئے ۱۲؍ کروڑ روپے کا فنڈ منظور کیا اور عین اسمبلی انتخابات سے قبل تزئین کاری کا کام بھی شروع کر دیا۔تاہم شہر کے چند بیدار شہریوں نے محکمہ پی ڈبلیو ڈی کو مکتوب لکھ کر تزئین کاری کا کام روکنے کی درخواست کی۔ دوسری جانب مجلسی مشاورین کے صدر شرف الدین کرتے نے بھی آر ٹی آئی کے ذریعہ پی ڈبلیو ڈی اور کے ڈی ایم سی سے فنڈ کی تفصیلات مانگیں۔۲۸؍ اکتوبر ۲۰۲۴ءکو ریاستی حکومت کے محکمہ تعمیرات نے نام نہاد درگاڑی قلعہ پر جاری تزئین کاری کے کام کو روکنے کیلئے دتا کنسٹرکشن کمپنی کو خط لکھا۔فی الوقت مذکورہ ٹھیکیدار صرف برج کی درستگی کا کام کررہا ہے۔عیاں رہے کہ اس معاملے کی شنوائی کلیان سیشن کورٹ میں ۱۰؍دسمبر کو ہونی ہے۔