سیکڑوں مریدوں کی موجودگی میں ناریل واڑی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ ۲؍ مرتبہ پڑھی گئی۔
EPAPER
Updated: March 19, 2024, 11:43 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
سیکڑوں مریدوں کی موجودگی میں ناریل واڑی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ ۲؍ مرتبہ پڑھی گئی۔
معروف عالم دین مولانا منیر احمد کالینا ممبئی کا طویل علالت کے بعد پیر کو انتقال ہوگیا اور بہت بڑی تعداد میں ان کے مریدوں کی موجودگی میں ناریل واڑی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ اور چار بیٹے مولانا عطاء اللہ حلیمی، مفتی حبیب احمد حلیمی، مفتی سعید احمد مظاہری اور مفتی عبدالرشید قاسمی مظاہری شامل ہیں۔
مرحوم کے فرزند مفتی عبدالرشید نے انقلاب سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ان کے والد کی نماز جنازہ ۲؍ مرتبہ پڑھائی گئی۔ پہلی نمازہ جنازہ دوپہر ڈھائی بجے کالینا میں واقع جامع مسجد میں پڑھی گئی۔ اس کے بعد مرحوم کی وصیت کے مطابق تدفین کیلئے جسد خاکی کو ناریل واڑی قبرستان لے جایا گیا جہاں بہت بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جو چاہتے تھے کہ نماز جنازہ میں شریک ہوں ،اس لئے قبرستان میں بھی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ مرحوم مولانا منیر کا تعلق سنت کبیر نگر سے تھا اور وہ مولانا عبدالحلیم جونپوریؒ سے مجاز تھے۔ مفتی عبدالرشید نے بتایا کہ ۱۹۷۱ء میں مولانا عبدالحلیم ہی نے ان کے والد کو ممبئی میں مسجد میں امامت کیلئے بھیجا تھا۔ اس وقت دینی اعتبار سے یہاں کاماحول بہت خراب تھا اور مولانا منیر نے اصل محنت ۲؍ چیزوں پر کی تھی۔ ایک تو یہ کہ ممبئی کے ہر محلے اور ہر جھوپڑے میں لوگ صحیح طریقے سے قرآن پڑھنے والے بن جائیں۔ دوسرےمرحوم نے اصلاح معاشرہ پر محنت کی تھی۔ اس موضوع پر وہ ہرہفتہ اتوار کو بیان بھی کیا کرتے تھے۔ گزشتہ ۶؍ سے ۷؍ برسوں سے ان کا اصلاح معاشرہ پر گامدیوی اسٹریٹ پر کھوکا بازار کی مسجد میں بیان ہوتا تھا۔مرحوم ہر سال پورے رمضان کا اعتکاف کیا کرتے تھے اور بہت بڑی تعداد میں پورے ملک اور بیرون ملک سے ان کے مریدین ان کے ساتھ اعتکاف کرنے آتے تھے۔ اس سال بھی یہ مرید آئے ہوئے ہیں۔