طویل مدتی قرض لینے والوں کو ماہانہ قسطوں پرسود کی شرح میں کمی کیلئے کئی ہفتے انتظار کرنا پڑ سکتا ہے، بینکوں کو درپیش مالی قلت اس کی بڑی وجہ ہے۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 11:48 AM IST | Agency | New Delhi
طویل مدتی قرض لینے والوں کو ماہانہ قسطوں پرسود کی شرح میں کمی کیلئے کئی ہفتے انتظار کرنا پڑ سکتا ہے، بینکوں کو درپیش مالی قلت اس کی بڑی وجہ ہے۔
۵؍ سال بعد ریزرو بینک کے ذریعہ ریپورریٹ میں ۰ء۲۵؍ فیصد کمی کے بعد بینکوں سے طویل مدتی قرض لینے والے افراد پُرامید ہیں کہ اس کا اثر ان کے قرض کی ماہانہ قسط ( ای ایم آئی) پر پڑے گا اوراس میں راحت ملے گی ۔ تاہم بینکوں کی جو صورتحال ہے اس کے پیش نظر کہا جارہاہے کہ صارفین کو راحت ملنے میں ۳؍ مہینے تک لگ سکتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ ہے کہ بینکوں کے پاس نقدی کی قلت۔ اس مسئلے سے باہر نکلنے کیلئے بینک ریپوریٹ میں کمی کے باوجود چند ہفتے زیادہ شرح سود کے ذریعہ اپنی جمع پونجی بڑھانے میں مصروف ہیں۔ بینکوں کو امید ہے کہ اس سے وہ اپنی صحت بہتر کرسکتے ہیں۔
فائدہ ملنے میں ۲؍ سے ۳؍ ماہ لگ سکتے ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے مستقل شرح پر قرض لیا ہے انہیں ریپو ریٹ میں کمی کا فائدہ حاصل کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ تاہم فلوٹنگ ریٹ پر قرض لینے والے صارفین کو جلد ہی اس کے فوائد ملنے کی امید ہے۔ بہرحال دونوں ہی قسم کے صارفین کو اس کا فائدہ ملنےمیں ۲؍ سے ۳؍ ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس کے بعد ہی ان کی ماہانہ قسط(ای ایم آئی) کم ہوگی۔
۴۰؍ فیصد قرض فلوٹنگ شرح پر ہے
کر ِسِل ریٹنگز کے سینئر ڈائریکٹر اجیت ویلونی کے مطابق بینکوں سے فلوٹنگ شرح پر قرض لینے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور بینکوں سے دیئے جانے والے کل قرض میں اس وقت ان کا حصہ ۴۰؍ فیصد تک ہے۔ چونکہ یہ قرض بیرونی شرحوں پر مبنی ہے اس لئے قرض لینے والوں کو سود کی شرح میں کمی کیلئے انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ بندھن اسیٹ مینجمنٹ کمپنی (بندھن اے ایم سی) کے فکسڈ انکم محکمہ کے سربراہ سویش چودھری کے مطابق شرح سود میں کمی کیلئے بینکوں کو پہلے اپنی مالی حالت کا جائزہ لینا ہوگا جیسا کہ وہ ہر بار کرتے ہیں۔ نئے مالی سال یعنی ۲۶۔۲۰۲۵ء کی پہلی سہ ماہی جیسے شروع ہوگی اور بینکوں میں نقدی کے محاذ پر بہتری آئے گی ویسے ہی بینک قرضوں پر سود کی شرح کم کرنا شروع کر سکتے ہیں۔
مستقبل میں کیش کی قلت کا اندیشہ
ماہرین نے مستقبل میں کیش کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اگر آر بی آئی فروری ۲۰۲۵ء میں بہتری کے اظہار کے بعد اضافی لیکویڈیٹی(نقدی کی فراہمی کے) اقدامات کو نافذ نہیں کرتا، تو مارچ۲۰۲۵ء کے آخر تک سسٹم میں کیش میں۲ء۵۰؍ لاکھ کروڑ روپے کی کمی ہو سکتی ہے۔ اس سے بینکوں پر دباؤ مزید بڑھے گا جس سے شرح سود میں کمی میں تاخیر ہوگی۔
ڈپازٹرس کیلئے منافع کا موقع
موجودہ ڈپازٹرز پر ریپو ریٹ میں اضافہ یا کمی کا کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن اس کا اثر بینکوں کو ملنے والے نئے ڈپازٹس پر ضرور پڑے گا۔ ماہرین کے مطابق کہ بینکوں میں ڈپازٹس کے حوالے سے مقابلہ آرائی کی فضا ہے۔ ایسے میں اگر بینک ڈپازٹس پر سود کی شرح کم کرتے ہیں، تو صارف اپنا پیسہ نکال کر کہیں اور لگا سکتے ہیں۔ ایسی اس لئے بینک ان ڈپازٹس کو برقرار رکھنے اور نئے صارفین کو راغب کرنے کیلئے مزید کچھ وقت کیلئے ڈپازٹس پر بلند شرح سود برقرار رکھ سکتے ہیں۔