اسرائیلی نشریاتی ادارے نے ایک دستاویز نشر کی جسےلبنان میں جنگ بندی کا متن بتایا ، نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی بھی جنگ بندی کے تعلق سے پُر امید۔
EPAPER
Updated: November 01, 2024, 10:01 AM IST | Beirut
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے ایک دستاویز نشر کی جسےلبنان میں جنگ بندی کا متن بتایا ، نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی بھی جنگ بندی کے تعلق سے پُر امید۔
کچھ ذرائع نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے مقرر کردہ ثالث اسرائیل اور لبنان کےگروپ حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں کو روکنے کی تجویز پر کام کر رہے ہیں جس کا آغاز ۶۰؍ دن کی جنگ بندی سے ہوگا۔ گفت وشنید کے بارے میں بریف کیے گئے ایک ثالث اور لبنان میں کام کرنے والے ایک سینئر سفارتکار نے رائٹرز کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد ۱۷۰۱؍پر مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دینے کے لیے دو ماہ کا وقت لیاجائے گا۔ یہ قرارداد۲۰۰۶ء میں جنوبی لبنان کو اسلحہ سے پاک رکھنے کیلئے منظور کی گئی تھی۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ وہائٹ ہاؤس کے اہلکار بریٹ میک گرک اور اموس ہوکشٹائن نے جمعرات کو اسرائیل کا دورہ کیا اور غزہ، لبنان، یرغمالوں کی رہائی، ایران اور وسیع تر علاقائی معاملات سمیت متعدد مسائل پر بات چیت کا آغاز کیا ہے۔
اس دوران لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے امریکہ کے خصوصی نمائندے آموس ہوکشٹائن سے درخواست کی ہے کہ وہ پانچ نومبر یعنی امریکی صدارتی انتخابات کی تاریخ سے قبل لبنان میں جنگ بندی کے معاہد ے کو یقینی بنائیں۔ نجیب میقاتی نے بیروت میں ہوکشٹائن سے ملاقات بھی کی۔ نگراں وزیر اعظم کے مطابق وہ امید کر رہے ہیں کہ آئندہ گھنٹوں کے دوران میں جنگ بندی کا اعلان ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں لڑائی رک جائے گی۔ اس کے ساتھ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بدھ کی شب ایک دستاویز نشر کی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ لبنان میں جنگ بندی کی تجویز کا متن ہے۔ دستاویز میں لبنان اور اسرائیل کی طرف سے جنگی کارروائیاں مکمل طور پر روک دیے جانے کو واضح کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ لبنانی فوج کو جنوبی حصے میں معاہدہ کے نفاذ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق امریکہ اور بین الاقوامی طاقتیں تعداد اور معیار کے اعتبار سے لبنانی فوج کو سپورٹ کریں گی۔ اسرائیل کسی بھی خطرے کے خلاف امریکہ کی رابطہ کاری کے ساتھ حرکت میں آنے کا حق رکھتا ہے اوراسرائیل لڑائی رکنے کے بعد۷؍ روز کے اندر اندر لبنان سے اپنی فوج نکالنے کا پابند ہوگا۔