ملنے والی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئےایڈوکیٹ یوسف خان نے صدر جمہوریہ ،چیف جسٹس ،وزیراعظم اور وزیر داخلہ وغیرہ کو مکتوب روانہ کیا
EPAPER
Updated: October 18, 2024, 11:04 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ملنے والی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئےایڈوکیٹ یوسف خان نے صدر جمہوریہ ،چیف جسٹس ،وزیراعظم اور وزیر داخلہ وغیرہ کو مکتوب روانہ کیا
سماج دشمن عناصر کی جانب سے ملنے والی جان سے مارنے کی دھمکیوں کے سبب ایڈوکیٹ یوسف خان (خان اینڈ خان فرم۔ کرلا) نےصدر جمہوریہ، وزیر اعظم، وزیر داخلہ، چیف جسٹس آف انڈیا، چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ، مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ، ریاستی وزیرداخلہ، بارکونسل،پولیس کمشنر اور ڈی جی وغیرہ جیسی ۲۲؍ممتاز شخصیات کو خط لکھ کرسیکوریٹی فراہم کرنے اور لائسنسی اسلحہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے یہ مکتوب بذریعہ ای میل اورپوسٹ سے روانہ کئے ہیں۔ ایڈوکیٹ یوسف خان کے مطابق وہ ایس آر اے، مہاڈا، مساجد اور ایسے دیگر پروجیکٹ میں متاثرین کی قانونی مدد کرتے ہیں اس لئے ان کو خطرہ لاحق ہے۔ بھیجے گئے خط میں انہوں نے بطورخاص کیپلسٹ اڈانی ریئلیٹی، اوم کار ڈیولپر آر ڈی بی ریئلیٹی اور ریمنڈ گروپ کا حوالہ دیا ہے کہ ان کے ذریعے مبینہ طور پر سپاری دے کر ان کو ختم کرایا جاسکتا ہے۔اس لئے میری اس سفارش پر فوری توجہ دی جائے ۔
انقلاب سےبات چیت کرتے ہوئے انہوں نےیہ بھی وضاحت کی کہ’’ ان کی پیروی کےسبب مذکورہ گروپس کے کئی پروجیکٹ معلّق ہیں ۔ دوسرے یہ کہ بابا صدیقی کے قاتل ان کے دفتر اور گھر سے محض ۴۰۰؍ تا ۵۰۰؍میٹر کے فاصلے پرٹھہرے تھے ۔یہی وجہ ہے کہ احتیاطاً دفترجانا بھی بند کردیا ہے۔ ‘‘ ان سےیہ پوچھنے پرکہ دھمکی فون کے ذریعے ملی ہے یا میل وغیرہ کیا گیا ہے تو انہوں بتایاکہ ’’براہ راست دھمکی نہیں دی گئی ہے لیکن کبھی یہ کہا جاتا ہےکہ بھائی ذرا بچ کے، تو بھی بہت زیادہ ایس آراے وغیرہ کے کیس لڑتا ہے، ذرا سنبھل جا اور خود پر دھیان دے وغیرہ۔ اسی وجہ سے میں نے یہ قدم اٹھایا ہے۔‘‘ انہوں نے مزیدبتایا کہ ’’ میں ۵۔۶ ؍برس سے کیسز لڑرہا ہوں اور غریبوں کا فائدہ ہوا ہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ میرے مطالبے پرفوری توجہ دے ۔جب میں نے بابا صدیقی کے قتل کے تعلق سے اخبارات اورٹی وی میںیہ دیکھا کہ ایس آراے وغیرہ پروجیکٹ میں ان کی شمولیت بھی قتل کا ایک سبب بنی ہے تومیں فوری طور پرچوکنّا ہوگیا اور خطوط لکھ کراپنی اوراہل خانہ کی حفاظت کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے ۔ اس تعلق سے میں منگل تک عدالت میں عرضداشت بھی داخل کروں گا ۔‘‘