وزیر برائے طبی تعلیم سے میٹنگ میں ایک بار پھر زبانی یقین دہانی کروائی گئی ، اعلان کے مطابق ڈاکٹروں نے اپنے کام بند کر دیا۔
EPAPER
Updated: February 23, 2024, 11:26 AM IST | Agency | Nagpur
وزیر برائے طبی تعلیم سے میٹنگ میں ایک بار پھر زبانی یقین دہانی کروائی گئی ، اعلان کے مطابق ڈاکٹروں نے اپنے کام بند کر دیا۔
ریاست کے سرکاری اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں کے ریسیڈنٹ ڈاکٹروں نے جمعرات کی شام سے اپنا کام بند کر دیا ہے اور ہڑتال شروع کر دی ہے۔ یاد رہے کہ یہ ڈاکٹر کافی عرصہ سے تنخواہوں میں اضافے اور اسپتال میں رہائش کے مناسب انتظام جیسے کئی مطالبات کر رہے تھے جسے حکومت نے وعدوں کے باوجود اب تک پورا نہیں کیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حکومت ہر بار صرف یقین دہانی کرواتی ہے لیکن اس تعلق سے کوئی اقدام نہیں کیا جاتا ہے۔ جمعرات کو ڈاکٹروں کے وفد وزیر برائے طبی تعلیم حسن مشرف سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے وقت نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار بھی موجود تھے۔ ڈاکٹروں نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اگر میٹنگ کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا توہ شام ۵؍ بجے کے بعد ہڑتال پر چلے جائیں گے۔ حسن مشرف نے ایک بار پھر وعدہ کیا لیکن تحریری شکل میں دینے سے انکار کر دیا لہٰذا میٹنگ بے نتیجہ رہی اور ہڑتال شروع ہو گئی۔ حالانکہ اس ہڑتال میں ممبئی کے ڈاکٹروں نے حصہ نہیں لیا ہے۔ اس ہڑتال کے سبب ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں طبی نظام ٹھپ ہونے اندیشہ ہے۔ اس کیلئے انتظامیہ نے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔
ناگپور ضلع انتظامیہ نے ریسیڈنٹ ڈاکٹروں کی غیر موجودگی میں مقامی سطح پر نجی ڈاکٹروں کی خدامات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ ہڑتال کرنے والے ڈاکٹر نے ایمرجنسی اور حادثاتی معاملات میں اپنی خدمات پیش کریں گے۔ ڈاکٹروں کی تنظیم کے سربراہ شبھم محلے نے کہا ہے کہ ’’گزشتہ بار بھی ہم نے حکومت کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کی تھی لیکن کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ اس بار انہوں نے کوئی تحریری یقین دہانی بھی نہیں کروائی، مجبوراً ہمیں ہڑتال کرنی پڑی۔ ‘‘