ورلی ، بریج کینڈی اور نیپینسی روڈ کے مکینوں نے شکایت کی کہموٹرسائیکل سواروں نے کوسٹل روڈ کو ریسنگ ٹریک میں تبدیل کردیاہے۔ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے اور پولیس کی جانب سے کارروائی نہ ہونے پر لوگ بے خوف ہوکر گاڑیاں دوڑاتے ہیں
EPAPER
Updated: December 10, 2024, 4:05 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ورلی ، بریج کینڈی اور نیپینسی روڈ کے مکینوں نے شکایت کی کہموٹرسائیکل سواروں نے کوسٹل روڈ کو ریسنگ ٹریک میں تبدیل کردیاہے۔ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے اور پولیس کی جانب سے کارروائی نہ ہونے پر لوگ بے خوف ہوکر گاڑیاں دوڑاتے ہیں
ورلی، بریج کینڈی، اور نیپینسی روڈ کے مکین، جن میں سے اکثر کوسٹل روڈ کے بالکل قریب رہتے ہیں، کاروں اور موٹرسائیکلوں کی وجہ سے ہونے والی صوتی آلودگی سے سخت پریشان ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ موٹرسائیکل سواروں نے کوسٹل روڈ کو ریسنگ ٹریک میں تبدیل کر دیا ہے اور سی سی ٹی وی کیمروں اور پولیس کی جانب سے کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے لوگ بے خوف ہوکر گاڑیاں دوڑاتے ہیں۔
مادھولی اپارٹمنٹ میں رہنے والے ویرین شاہ نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے مکینوں کوبے انتہا شور سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ صوتی آلودگی خاص طور پر رات۱۰؍ بجے سے۱۲؍ بجے کے درمیان خراب سطح تک پہنچ جاتی ہے کیونکہ بلند او ر تیزآوازوالی گاڑیاں اس علاقے سے گزرتی ہیں۔ شور اتنا شدیدہوتا ہے کہ یہ اس مصروف علاقے اور رہائشی علاقوں کے امن وسکون میں خلل ڈالتا ہے۔ انہوں نے ٹریفک پولیس کو لکھےگئے اپنے خط میں یہ کہا ہے ۔
صوتی آلودگی (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز۲۰۰۰ء کے مطابق رہائشی علاقوں میں شور کی سطح دن کے وقت۵۵؍ڈسیبل (ڈی بی) اور رات کے وقت۴۵؍ ڈی بی سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔
ویرین شاہ نے کہاکہ تاہم ان گاڑیوں سے آنے والی آواز واضح طور پر مقررہ حدوں سے تجاوز کر جاتی ہےجس سے مکینوں کوسخت پریشانی ہوتی ہے۔ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق ورلی کےرہنے والے شخص نے کہا کہ صوتی آلودگی کے قوانین میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سائلنس زون جیسے اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے قریب کے علاقے میں آواز کی سطح دن میں ۵۰؍ ڈی بی اور رات کے وقت۴۰؍ ڈی بی سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے ۔ جو عمارتیں شورشرابے سے بری طرح متاثر ہوتی ہیں، ان میں سے ایک بریج کینڈی اسپتال بھی ہے، جو اسی راستے پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیزرفتاری سے گزرنے والی گاڑیوں کی تیز آواز اسپتال کے مریضوں اور ہیلتھ ورکرس کو متاثر کرتی ہے جنہیں پرامن ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔
بریج کینڈی ریسیڈنٹس فورم کے ممبر شیام لولا نے کہا کہ مکینوں کی بار ہا شکایات کے باوجود کوسٹل روڈ پرگاڑیوں کی ریس ڈھٹائی سے ہورہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خاص طور پر اتوار کے دن سڑک کو ریس ٹریک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ رفتار کی حد کے کیمرے فعال نہیں کئے گئے ہیں۔ باندرہ ورلی سی لنک پر اگر آپ۸۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ کی اجازت کی حد سے اوپر جاتے ہیںتو آپ پر۱۵۰۰؍ روپے جرمانہ عائدکیا جائے گا لیکن کوسٹل روڈ پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے جس کا فائدہ گاڑی چلانے والے اٹھا رہے ہیں اور پولیس کارروائی کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ کار ریسنگ صبح۷؍ بجے اور سنیچر کی رات ایک بجے ہوتی ہے۔
بریج کینڈی ریسیڈنٹس فورم کی شریک بانی نندنی چابریا نے کہاکہ اتوار کی صبح اور تقریباً ہر رات ۱۰؍ بجے کے بعدکوسٹل روڈ پر مختلف لگژری کاریں تیزی سے آتی جاتی ہیں۔ ان کے خوفناک شور سے آس پاس کے مکینوں کو سخت پریشانی ہورہی ہے۔شیام لولا نے کہا کہ فورم نے ورلی میں اسسٹنٹ ٹریفک پولیس سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ ریسنگ کا خطرہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔نندنی چابریا نے کہا کہ انہوں نے زبانی طور پر بی ایم سی کی کوسٹل روڈ ٹیم کو مطلع کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے دعویٰ کیاتھا کہ سڑک پر رفتار کی نگرانی کرنے والے کیمرے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موبائل وین دن کے مختلف اوقات میں وہاں موجود ہوتی ہےلیکن یہ وین پورے علاقے کی نگرانی کیسے کریں گی؟ جب رفتار کی حد کا اعلان کیا گیا تو سڑک شروع ہونے سے پہلے ہی کیمرے کو شروع کر دینا چاہئے تھا۔ سرنگ کے اندر ایک ریسنگ ٹریک ہے جس میں کاریں ۱۰۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتی ہیں۔
مکین اب مقامی حکام سے صوتی آلودگی پر قابو پانے اور قانون نافذ کرنے کیلئے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے پولیس، بی ایم سی اور ٹریفک حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ان گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں۔