Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقف قانون کیخلاف کسانوں کی طرح احتجاج کا عزم

Updated: April 21, 2025, 11:04 AM IST | Hyderabad

حیدر آباد میں مجلس اتحاد المسلمین کے صدر دفتر دارالسلام میں وقف قانون کیخلاف پرسنل لاء بورڈ کا تاریخی احتجاجی جلسہ، ہزاروں شریک۔

AIMIM chief and MP addressing a rally. Photo: INN.
ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ جلسےسے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں مجلس اتحاد المسلمین کے صدر دفتر دارالسلام میں سنیچر کی رات وقف قانون کے خلاف جلسہ عام کی شکل میں ایک زبر دست احتجاج کا اہتمام کیاگیا جس میں ہزاروں مسلمان شریک ہوئے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی ’وقف بچاؤ، دستور بچاؤ مہم‘ کے تحت اس جلسے کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کاروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازع قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واپس نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر بورڈ کی قوت و طاقت کو سازش کے ذریعہ ختم کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ مولانا نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ 
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنی تقریر میں مرکزی حکومت اور وزیر اعظم مودی کو نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعے ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ’ہم جمہوری طریقے سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے آگے نہیں جھکیں گے۔ 
اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے ۔ مودی حکومت کو ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے۔ وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کےلئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ ‘‘انہو ں نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی بابا صاحب امبیڈکر کے پیروں کی دھول بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی طرح احتجاج جاری رکھا جائے گا۔ 
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کےلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے وقف قانون کے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے اتر پردیش میں وقف کی ۵۰۰؍ جائیدادوں کو حکومت اپنی جائیداد قراردے چکی ہے۔ 
اویسی نے کہا کہ یو سی سی کے نام پر مسلمانوں سے ان کی شریعت چھینےکیلئے بی جے پی حکومت کوشاں ہے۔ انہوں نے کچھ مفاد پرست لوگوں سے چوکنا رہنے کا مسلمانوں کو مشورہ دیا۔ اس موقع پر اویسی نے مسلمانوں میں اتحاد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے بی جے پی لیڈر کی جانب سے سپریم کورٹ سے متعلق دیئے گئے بیان کی جس میں انہوں نے ’مذہبی جنگ‘ کا ذکر کیا تھا، سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’بی جے پی والے عدالت کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں ‘۔ 
بی جے پی لیڈروں پر طنز کرتے ہوئے اویسی نے کہا ’’ بی جے پی والے عدالت کو دھمکا رہے ہیں۔ کیا آپ کو پتہ بھی ہے کہ دفعہ ۱۴۲؍ کیا ہے؟ اسے بی آر امبیڈکر نے تیار کیا تھا۔ بی جے پی دھوکہ بازی کر رہی ہے اور مذہبی جنگ کی دھمکی دے رہی ہے۔ ‘‘واضح رہےکہ دفعہ۱۴۲؍ کے نظم کے تحت سپریم کورٹ اپنے سامنے آئے کسی بھی معاملے کی سماعت کے بعد مکمل انصاف اور فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اویسی نے وزیر اعظم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے آگے کہا ’’مودی جی اگر آپ ان لوگوں کو نہیں روکیں گے تو ملک کمزور ہو جائے گا۔ ملک آپ کو معاف نہیں کرے گا اور کل آپ اقتدار میں نہیں رہیں گے۔ ‘‘ اویسی نے مزید کہا کہ بوہرہ فرقےنے مودی نے وقف قانون سے انہیں مستثنیٰ کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت نے انہیں قانون میں شامل کیا، صرف کچھ ٹرسٹوں کو ا ستثنیٰ دیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ مودی حکومت نے اس طرح بوہرہ فرقے کو بھی گمراہ کیا ہےاور جو انہوں نے مطالبہ کیا تھا وہ تسلیم نہیں کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK