جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اتحاد کو واضح اکثریت، عمر عبداللہ وزیر اعلیٰ ہوں گے، ونیش پھوگاٹ نے اپنا پہلا انتخاب جیت لیا، کانگریس نے ہریانہ میں بڑی انتخابی گڑبڑ کا الزام عائد کیا۔
EPAPER
Updated: October 09, 2024, 1:36 PM IST | Agency | Chandigarh
جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اتحاد کو واضح اکثریت، عمر عبداللہ وزیر اعلیٰ ہوں گے، ونیش پھوگاٹ نے اپنا پہلا انتخاب جیت لیا، کانگریس نے ہریانہ میں بڑی انتخابی گڑبڑ کا الزام عائد کیا۔
بی جے پی نے ہریانہ کی ’ انتخابی مہابھارت‘ میں حکومت مخالف لہر ،سیاسی پنڈتوں کی پیش گوئیوں اور کانگریس کے مضبوطی سے الیکشن لڑنے کے باوجود انتخابی نتائج کو پلٹتے ہوئےتاریخی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور مسلسل تیسری بار ہریانہ میں فتح حاصل کی ۔اس مرتبہ بی جے پی نے، جس نے پچھلی اسمبلی میں ریاست میں مخلوط حکومت چلائی تھی ۹۰؍رکنی اسمبلی میں ۴۸؍ سیٹوں پر فتح حاصل کرکے واضح اکثریت حاصل کرلی اور دس سال بعد اقتدار میں واپسی کے اپوزیشن پارٹی کانگریس کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔ براہ راست مقابلے میں کانگریس صرف ۳۷؍ سیٹوں تک ہی پہنچ سکی۔ حالانکہ پارٹی کو ایسے نتائج کی توقع نہیں تھی لیکن اسے نتیجہ بہر حال قبول کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۹ءمیں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ۴۰؍ اور کانگریس کو ۳۱؍ سیٹیں ملی تھیں۔
ہریانہ میں کئی پارٹیاں کھاتہ بھی نہیں کھول سکیں
کچھ عرصہ قبل بی جے پی سے اتحاد توڑ کر الیکشن لڑنے والی دشینت چوٹالا کی جن نائک جنتا پارٹی اس بار اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکی، جبکہ گزشتہ انتخابات میں پارٹی کو ۱۰؍ سیٹیں ملی تھیں۔ انڈین نیشنل لوک دل کو اس بار دو سیٹیں ملی ہیں۔ آزاد امیدواروں نے گنور، بہادر گڑھ اور حصار تین سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ کانگریس سے اتحاد کے بغیر میدان میں اترنے والی عام آدمی پارٹی جسے حکومت بنانے کا یقین تھا ، وہ بھی یہاں کھاتہ نہیں کھول سکی ۔
کانگریس نے نتیجہ قبول نہیں کیا
ہریانہ کے نتائج سے کانگریس حیران نظر آئی۔پارٹی نے ان نتائج کو غیر متوقع قرار دیتے ہوئے انہیں قبول نہیں کیا۔ کانگریس کے چیف ترجمان جے رام رمیش اور پون کھیڑا نے پارٹی ہیڈکوارٹرس میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ہریانہ میں پارٹی سے جیت چھین لی گئی ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں بے ضابطگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ا جے رام رمیش نے کہا کہ پارٹی اس کے خلاف الیکشن کمیشن سے پورے حقائق کے ساتھ رجوع کرے گی۔ یہ بھی کہا کہ انتخابات کے دوران جس طرح کا ماحول تھا، ووٹرس بی جے پی سے جتنے عاجز آگئے تھے اور خود بی جے پی کے لیڈران یہ قبول کررہے تھے کہ ان کی فتح بہت مشکل ہے، ان سب باتوں کو دیکھتے ہوئے اس طرح کا نتیجہ قبول ہی نہیں کیا جاسکتا۔
بی جے پی غیر متوقع فتح سےخوشی سے سرشار
بی جے پی نے اپنی جیت کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس کی حکومت کی دس سالہ گڈ گورننس اور محنت کا نتیجہ ہے۔ بی جے پی لیڈر انل وج نے اس فتح پر کہا کہ یہ نتائج پوری طرح سے متوقع ہیں۔ یاد رہے کہ انل وج نے ہی الیکشن سے قبل یہ بیان دیا تھا کہ اگر ان کی سرکار بنی تو اس مرتبہ وزیر اعلیٰ بننے کا موقع انہیں ملنا چاہئےکیوں کہ وہ پارٹی میں سب سے سینئر ہیں۔ بہر حال انہوں نے اپنی پارٹی کی فتح کو بالکل متوقع خطوط پر قرار دیا اور کانگریس پر شدید تنقیدیں کیں۔
عام آدمی پارٹی نے تنقید کی
عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ہریانہ کے نتائج پر کہا کہ ہریانہ کے انتخابات ایک سبق سکھاتے ہیں کہ کسی کو ضرورت سے زیادہ پُراعتماد نہیں ہونا چاہئے۔ ہم پہلے ہی محسوس کر رہے تھے کہ ایگزٹ پول کے نتائج زمینی حقیقت سے میل نہیں کھاتے لیکن کانگریس کی ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی اسے لے ڈوبی۔ اسے ووٹرس کی نبض کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے تھی لیکن کانگریس اپنے ہی زعم میں رہ گئی اور ہار گئی۔
ونیش پھوگاٹ نے فتح حاصل کی
مشہور اولمپک پہلوان اور کانگریس کی امیدوار ونیش پھوگاٹ نے ہریانہ کے جولانہ حلقہ سے اپنے پہلے انتخاب میں کامیابی حاصل کرلی ۔ انہوں نے بی جے پی کے امیدوار یوگیش کمار کو ۶؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ جولانہ، جو جند ضلع میں واقع ہے، ایک اہم انتخابی حلقہ تھا جہاں پر ووٹوں کی گنتی کے دوران سخت مقابلہ دیکھا گیا۔ ایک موقع پر پھوگاٹ پیچھے بھی ہوئیں لیکن بعد میں انہوں نے دوبارہ برتری حاصل کی اور فیصلہ کن جیت درج کی۔
کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد فاتح
دفعہ ۳۷۰؍ کی تنسیخ کے بعد جموںکشمیر میں منعقدہ پہلے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اورکانگریس پارٹی کے اتحاد نے اکثریت حاصل کرکے تین دہائیوں کی روایت کو توڑ دیا۔ جموںکشمیر اسمبلی کی ۹۰؍سیٹوں میں سے این سی ، کانگریس اتحاد نے ۴۸؍سیٹیں حاصل کرکے حکومت قائم کرنے کی راہ ہموار کرلی۔ نیشنل کانفرنس نے اپنے سرپرست اور تجربہ کار سیاستداں فاروق عبداللہ کی قیادت میں الیکشن لڑتے ہوئے ۴۲؍ نشستیں حاصل کیں جن میں کشمیر میں ۳۵؍ جبکہ جموں میں ۷؍ سیٹیں شامل ہیں۔ ۶؍ سیٹیں کانگریس کو حاصل ہوئیں۔ این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بڈگام اور گندربل سے اپنی دونوں سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کی۔
بی جے پی نے جموں میں اپنا تسلط برقرار رکھتے ہوئے خطے سے ۲۹؍نشستیں جیت لیں لیکن خطہ کشمیر میں بی جے پی کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔ ممبر پارلیمان انجینئر رشید کے بھائی خورشید شیخ نے لنگیٹ سیٹ جیتی جبکہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون ہندواڑہ سے جیت گئے۔ جنوبی کشمیر جو ہمیشہ سے ہی پی ڈی پی کا گڑھ رہا ہے وہاں پر اس بار پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ہار گئے۔ پی ڈی پی کو صرف ۳؍ سیٹیں ملی ہیں۔پارٹی کی نوجوان امیدوار التجا مفتی کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئےفاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کے یکطرفہ فیصلے کو یہاں کے لوگوں نے مسترد کردیا ہے ۔فاروق عبداللہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ عمر عبداللہ مخلوط حکومت کے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ فاروق عبداللہ کے مطابق وادی کے عوام نے بی جے پی کو پوری طرح مسترد کردیا ہے۔ اس کی سیاست ، اس کے طور طریقے یہاں تک کہ اس کے فیصلوں کو بھی عوام نے مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں سب کا شکر گزار ہوں کہ لوگوں نے انتخابات میں حصہ لیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ یہاں عوام کا راج چلے گا، پولیس کا راج نہیں چلے گا۔ عمر عبداللہ وزیر اعلیٰ بنیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں بے گناہ لوگوں کو جیل سے نکالنا ہے، سچ بولنے پر جیل میں بند میڈیا والوں کو نکالنا ہے، بس یہی گزارش ہے کہ نفرتیں نہ بڑھائیں، محبتیں بڑھائیں۔ اس معاملے میں کانگریس نے کہا کہ جموں کشمیر ریاست کا درجہ بحال کرنا ضروری ہےاور ہمارے اتحاد کی یہ پہلی ترجیح ہوگی۔