• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

خردہ مہنگائی ستمبر میں بڑھ کر ۹؍ ماہ کی بلند ترین سطح پر

Updated: October 15, 2024, 12:52 PM IST | Agency

خردہ افراط زر ستمبر ۲۰۲۴ء میں اچھل کر۴۹ء۵؍ فیصد تک پہنچ گئی۔ اس سے آربی آئی کی شرح سود کم کرنے کی امید کو جھٹکا لگ سکتاہے۔

غذائی اجناس کی وجہ سے مہنگائی۔ تصویر: آئی این این
غذائی اجناس کی وجہ سے مہنگائی بڑھی ہے۔ تصویر : آئی این این

ملک میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی خردہ افراط زر ستمبر ۲۰۲۴ء میں اچھل کر۵ء۴۹؍ فیصد تک پہنچ گئی، خاص طور پر کھانے کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے اس میں اضافہ ہواہے۔ یہ ۹؍ مہینوں میں خردہ افراط زر کی بلند ترین سطح ہے اور اس سے مستقبل قریب میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی سود کی شرح میں کمی کی امید کم ہوسکتی ہے۔ خیال رہے کہ اگست میں خردہ مہنگائی۳ء۶۵؍ فیصد تھی۔ آربی آئی خردہ افراط زر کو ۴؍ فیصد یا اسے زیادہ سے زیادہ دوفیصد اوپر نیچے کی حد میں برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ 
 ستمبر میں دیہی اور شہری علاقوں کیلئے خردہ مہنگائی بالترتیب ۵ء۸۷؍ فیصد اور۵ء۰۵؍ فیصد رہی۔ ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق ستمبر۲۰۲۴ء میں مہنگائی کی شرح میں اچھال موسمی حالات کی وجہ سے خاص طور پر سبزیوں اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بلند رہنے کے ساتھ ساتھ تقابلی بنیاد کے اثرکی وجہ سے بھی ہے۔ وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی طرف سے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اس سال ستمبر میں خوراک کی افراط زر پچھلے مہینے کے۵ء۶۶؍ فیصد سے بڑھ کر۹ء۲۴؍ فیصد ہو گئی۔ آربی آئی کی نئی تشکیل شدہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے پالیسی ریپو ریٹ کو مسلسل ۹؍ بار۶ء۵۰؍ فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا، یہاں تک کہ کچھ سہ ماہی میں شرح میں کمی کی بات تیز ہو گئی تھی۔ 
 مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا تھا کہ ستمبر کیلئے خردہ افراط زر میں منفی تقابلی بنیاد اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بڑا اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ ۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں پیاز، آلو اور چنے کی دال (گرام) کی پیداوار میں کمی کا اثر ابھی بھی مارکیٹ پر برقرار ہے۔ 
ستمبر میں تھوک مہنگائی بڑھ کر۸۴ء۱؍  فیصد ہوگئی
خوردنی اشیاء اور مصنوعات، دیگر مینوفیکچرنگ، موٹر گاڑیاں، ٹریلرس اور سیمی ٹریلرس کی تیاری، مشینری اور آلات کی تیاری وغیرہ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اس سال ستمبر میں تھوک قیمت انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) پر مبنی مہنگائی سالانہ بنیادوں پر۱ء۸۴؍ فیصد ہوگئی جو اس سے قبل اگست میں ۱ء۳۱؍ فیصد تھی۔ ڈبلیو پی آئی فوڈ انڈیکس پر مبنی افراط زر کی سالانہ شرح اگست۲۰۲۴ء کے۳ء۲۶؍ فیصد سے بڑھ کر ستمبر ۲۰۲۴ء میں ۹ء فیصد ہو گئی۔ وزارت تجارت نے پیر کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہاکہ ’’ستمبر۲۰۲۴ء میں تھوک مہنگائی میں اضافہ بنیادی طور پر کھانے پینے کی اشیاء، کھانے پینے کی مصنوعات، دیگر مینوفیکچرنگ، موٹر گاڑیوں، ٹریلرس اور سیمی ٹریلرس کی تیاری، مشینری اور آلات وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، بنیادی اشیاء کی مہنگائی میں رواں سال ستمبر میں ۶ء۵۹؍ فیصد اضافہ ہوا جب کہ اگست میں یہ۲ء۴۲؍ فیصد رہی۔ ستمبر میں ایندھن اور بجلی کی تھوک مہنگائی میں ۴ء۰۵؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو پچھلے مہینے میں ۰ء۶۷؍ فیصد کم تھی۔ اس سال اگست میں ۱ء۲۲؍ فیصد کے مقابلے ستمبر میں تیار شدہ مصنوعات کی افراط زر میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK