’ہندو رکشا دَل‘ کے شرپسندوں نے کئی جھوپڑیوں کو آگ لگادی، پولیس نے معاملہ درج کرلیا مگر ملزمین اب بھی آزاد۔
EPAPER
Updated: August 11, 2024, 10:35 AM IST | Agency | Ghaziabad
’ہندو رکشا دَل‘ کے شرپسندوں نے کئی جھوپڑیوں کو آگ لگادی، پولیس نے معاملہ درج کرلیا مگر ملزمین اب بھی آزاد۔
بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر حملوں کے جواب میں جمعہ کی رات ’’ہندو رکشا دل‘‘نامی تنظیم سے وابستہ شر پسند عناصر نے غازی آباد میں غریب مسلمانوںکو بنگلہ دیشی قراردیتے ہوئے ان کی جھوپڑیوں پر حملہ کردیا۔ یہاں رہنے والوں کو لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹا اور کئی جھوپڑوں میں آگ لگادی۔ سنیچر کو اس واقعہ کے منظر عام پر آنے ویڈیوز کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزمین کے خلاف کیس درج کر لیا ہے تاہم خبر لکھے جانے تک ملزم آزاد گھوم رہے ہیں۔ یہ واقعہ غازی آباد کے کوی نگرعلاقے کا ہے۔ پولیس نے حملہ آوروں کے اس الزام کو خارج کرتے ہوئے کہ جن پر حملہ کیاگیا وہ بنگلہ دیشی ہیں، بتایا ہے کہ ان کا تعلق شاہجہانپور سے ہے۔
جو ویڈیو منظر عام پر آیا ہے اس میں دیکھا جاسکتاہے کہ پنکی چودھری نامی شرپسند کی قیادت میں کچھ لوگ کچی بستی میں گھس گئے، وہاں لوگوں کے ساتھ مار پیٹ کی، توڑ پھوڑ مچائی اور کئی جھوپڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ غازی آباد پولیس نے ہندو رکشا دل کے صدر پنکی چودھری سمیت ۱۵؍ سے۲۰؍ فراد کیخلاف مسلمانوں کو بنگلہ دیشی کہہ کر مارنے پر ایف آئی آر درج کرلی ہے۔
ہندو رکشادل نے یہ حملہ حکومت ہند کو بنگلہ دیش میں موجود ہندوؤں پر حملے کے خلاف کارروائی کیلئے الٹی میٹم دینے کے ایک دن بعد کی ہے۔ پولیس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے اس کے مطابق پنکی چودھری اوراس کے ساتھی جھوپڑ پٹی میں گھس کر لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کی،ان کی املاک کو نقصان پہنچایا اورپولیس کے یہ سمجھانے پر بھی نہیں مانے کہ متاثرین کا تعلق بنگلہ دیش سے نہیں ہے۔ یاد رہے کہ پنکی چودھری نے ۷؍ اگست کو ہی ایک ویڈیو جاری کرکے دھمکی دی تھی کہ اگر بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم بند نہ ہوئے تو ہندوستان میں موجود ’’بنگلہ دیشیوں‘‘ کے خلاف بھی ویسی ہی کارروائی ہوگی۔ غازی آباد میں متاثرین میں سے کچھ نے سوشل میڈیا پر جاری کئے گئے ویڈیوز میں بتایاکہ انہیں مذہب پوچھ کر نشانہ بنایا گیا۔