• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہماچل میں ایک اور مسجد کیخلاف ہنگامہ، انتظامیہ سخت

Updated: October 01, 2024, 2:52 PM IST | Agency | Kullu

کُلّو کے اکھاڑہ بازار کی جامع مسجد کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر اترے، پولیس سے جھڑپ مگر ضلع انتظامیہ نے واضح کیا کہ مسجد غیر قانونی نہیں ہے۔

In Kullu, local saffron extremist elements protested against the Jamia Masjid in a unique manner. Photo: PTI
کُلو میں مقامی بھگوا شدت پسند عناصر نے مخصوص انداز میں جامع مسجد کے خلاف احتجاج کیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

ہماچل پردیش  میں یکے بعد دیگرے مساجد کو نشانہ بنانے کا سلسلہ دراز ہوتا چلا جارہاہے۔ شملہ اور منڈی کے بعد اب کُلّو کے اکھاڑہ بازار میں واقع جامع مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ہزاروں کی بھیڑ نے اشتعال انگیز نعروں  کے ساتھ مارچ اور مسجد کے انہدام کا مطالبہ کیا۔اس بیچ پولیس  کے جوانوں نےجب قانون کے نفاذ کی کوشش کی تو مظاہرین    ان سے بھی ٹکرا گئے۔ بہرحال ضلع انتظامیہ نےا س مرتبہ  بلا جواز احتجاج کرنےوالوں کے ساتھ سخت  رویہ اختیار کیا اور دوٹوک انداز میں کہا کہ مسجد غیر قانونی نہیں ہے اوراس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ 
 مسجد کے خلاف شرپسندوں کا مارچ
 پیر کو بھگوا شرپسندوں پر مشتمل  ہزاروں کی  بھیڑ  نےسخت سیکوریٹی  کے دوران  ہنومان  مندر سے اکھاڑہ جامع مسجد تک مارچ کیا۔مظاہرین جنہوں  نے بھگوا پرچم اٹھا رکھے تھے اور مسلمانوں کو نشانہ بنا کرجارحانہ نعرہ بازی کر رہے تھے،  میں  بڑی تعداد  خواتین کی تھی۔  انہوں اکھاڑہ بازار کی جامع مسجد کو شہید کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بینر اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ ہماچل میں مساجد کے خلاف نفرت انگیز مہم  ۳۰؍ اگست کو  ملیانہ میں مسلم نائی اور غیر مسلم تاجر کے درمیان جھگڑے کے بعد سے شروع ہوئی ہے۔ اس  تنازع کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر سنجولی کی مسجد کے خلاف احتجاج کیا گیا اوراس کے بعد سے یکے بعد دیگرے  مساجد کو غیر قانونی قرار دےکر انہیں  منہدم کرنے کا مطالبہ شدید تر ہونے لگا ہے۔ کلو کے اکھاڑہ بازار کی مسجد کے خلاف نفرت انگیزی کا سلسلہ گزشتہ ۲؍ ہفتوں سے جاری ہے۔ 
 ضلع انتظامیہ کا مظاہرین کو دوٹوک جواب 
 مظاہرین کے دباؤ میں آئے بغیر کلو کےضلع انتظامیہ  نے  اس باردوٹوک موقف اختیار کیا مسجد غیر قانونی نہیں ہے اس لئے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ کلو کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) وکاس شکلا نے کہا ہے کہ ’’کلوکے اکھاڑہ بازار کی مسجد پنجاب وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔یہ مسجد اجازت لے کر تعمیر کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’مسجد کا رقبہ ۹۸۰؍ مربع میٹر ہے جس میں ہمیں مسجد کے منظور شدہ نقشے   اور عمارت میں ۱۵۰؍ مربع میٹر کا معمولی فرق ملا ہے۔وقف بورڈ نے اس فرق کو بھی قانونی کرنے کیلئے درخواست دی ہے جو زیر التوا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’مسجد میں تعمیراتی کام کی  اجازت  ۱۹۹۹ء میں لی گئی تھی جس میں  ۳؍ منزلوں  کی اجازت شامل  ہے۔‘‘
کلو کی جامع مسجد آزادی سے پہلے کی ہے
واضح رہے کہ کلو کی جس جامع مسجد کو غیر قانونی قراردیا جارہاہے وہ آزادی سے پہلے کی ہے اور اس کی عمارت کا ذکر ریاستی سرکار کے ۱۵؍ اگست ۱۹۷۰ء کے گزٹ نوٹیفکیشن میں بھی موجود ہے۔ ضلع انتظامیہ کے سخت رویہ کو بھگوا عناصر منہ بھرائی کی کوشش قرار دے کر نفرت انگیزی میں  مصروف ہیں۔
’ہماچل میں کوئی مسجد غیر قانونی نہیں‘
  ہماچل پردیش میں یکے بعد دیگرے مساجد کے خلاف شرانگیزیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منڈی کی مسلم ویلفیئر کمیٹی کے صدر نعیم احمد نے بتایا کہ’’ہماچل پردیش میں کوئی مسجد غیر قانونی نہیں ہے بس نقشہ کی منظوری حاصل کرنے میں  تاخیر ہورہی ہے جس کی وجہ سے کنفیوژن پیدا کیا جا رہاہے۔‘‘ انہوں نے اعلان کیا کہ ’’اگر کہیں کسی مسجد کا کوئی حصہ غیر قانونی ہوگا تو ہم خود اسے ہٹا دیں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK