برطانوی وزیر اعظم نے خونریز جنگ کی مخالفت کی لیکن اسرائیل کی سلامتی کا دفاع کیا، غزہ کے بچوں کیلئے فوری جنگ بندی پر زور۔
EPAPER
Updated: April 08, 2024, 12:43 PM IST | London
برطانوی وزیر اعظم نے خونریز جنگ کی مخالفت کی لیکن اسرائیل کی سلامتی کا دفاع کیا، غزہ کے بچوں کیلئے فوری جنگ بندی پر زور۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان خوفناک جنگ ختم ہونی چاہئے۔ ایک بیان میں رشی سونک نے کہا ’’حماس کے خطرے کو شکست دینے اور اسرائیل کی سلامتی کے دفاع کے حق کیلئے ہم مسلسل اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن اس خونریزی سے پورا برطانیہ صدمے میں ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا’’یہ خوفناک تنازع ختم ہونا چاہئے۔ یرغمالوں کو رہا کیا جائے۔ اس امداد کا ڈھیر لگ جانا چاہئے جس کی زمینی، ہوائی اور سمندری راستے سے ترسیل کیلئے ہم ہر ایک پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ‘‘
سونک نے اسرائیل کے دفاع میں کہا’’ آج ۷؍ اکتوبر کے حملوں کو۶؍ ماہ مکمل ہو گئے ہیں جس میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یہودیوں کی جانوں کا سب سے بڑا ضیاع ہوا۔ ۶؍ ماہ گزرجانے کے بعد بھی خاندان اب بھی ماتم کر رہے ہیں اور یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔ ‘‘ سونک نے کہا ’’غزہ کے بچوں کو انسانی بنیادوں پر جنگ میں فوری وقفے کی ضرورت ہے جو ایک طویل مدتی پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار کرے۔ یہ یرغمالوں کو نکالنے اور امداد پہنچانے اور لڑائی اور جانی نقصان کو روکنے کا تیز ترین طریقہ ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا’’ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کیلئے امن، وقار اور سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کے حق کی خاطر کام کرتے رہیں گے۔ ‘‘برطانوی حکومت نےجمعہ کو غزہ میں ۷؍ امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پیر کی شام اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک شدہ ورلڈ سینٹرل کچن کے ۷؍ اراکین میں سے ۳؍ برطانوی تھے۔ یہ ہلاکتیں برطانیہ کی حکومت پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے لائسنس معطل کرنے کیلئے بھی دباؤ کا سبب بنی ہیں۔ اسلحہ کنٹرول گروپس کے مطابق لندن نے ۲۰۱۵ء سے اب تک اسرائیل کو۴۸۷؍ملین پاؤنڈ (۶۱۴؍ملین ڈالر) سے زیادہ ہتھیاروں کے ایک دفعہ جاری ہونے والےلائسنس کی منظوری دی ہے۔ اس دوران برطانوی حکومت نے کہا کہ شاہی بحریہ کا ایک جہاز غزہ میں مزید امداد پہنچانے میں مدد کے لیے تعینات کیا جائے گا۔