فن ٹیک کمپنی ’’اسمال کیس‘‘ نے اسٹڈی رپورٹ میں امریکی معیشت کے تئیں خدشات کا اظہار کیا۔ اگر ایسی صورتحال پیش آتی ہے تو سونے چاندی کے دام میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔
EPAPER
Updated: January 01, 2025, 4:57 PM IST | Agency | New Delhi
فن ٹیک کمپنی ’’اسمال کیس‘‘ نے اسٹڈی رپورٹ میں امریکی معیشت کے تئیں خدشات کا اظہار کیا۔ اگر ایسی صورتحال پیش آتی ہے تو سونے چاندی کے دام میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔
امریکی معیشت کے ۲۰۲۵ء میں کسادبازاری کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ امریکہ پر بڑھتا قرض کا بوجھ اور بازار میں عدم استحکام بتایا جارہا ہے، جس سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے مندی سے دوچار ہونے کے خدشات بڑھتے جارہے ہیں۔ فن ٹیک کمپنی ’اسمال کیس‘ نے ایک مطالعہ رپورٹ کی بنیاد پرمذکورہ خدشے کا اظہار کیا ہے۔ اس اسٹڈی رپورٹ کے مطابق امریکہ پر لگاتار بڑھتے قرض اور مارکیٹ میں عدم توازن کے باعث اس کی معیشت مندی کا شکار ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسٹاکس، بٹ کوائن، قرض لے کر کی جانیوالی سرمایہ کاری اور مِیم اسٹاکس میں جس قسم کی تیزی دیکھی جارہی ہے وہ پاگل پن کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسا کہ کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران دیکھنے کو ملا تھا۔
کریڈٹ کارڈ کی ادائیگیوں کا ڈیفالٹ بڑھا
اسٹڈی رپورٹ کے مطابق ایسے متعدد معاشی اشاریوں نے امریکہ میں مندی کے خدشات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ کریڈٹ کارڈ کی ادائیگیوں میں تاخیراور ’’ہائی ایس اینڈ پی ۵۰۰؍پی ای ریشو‘‘ اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ آنے والا وقت چیلنجز سے بھرپور ثابت ہوگا۔ کریڈٹ کارڈ پیمنٹ ڈِیوز(واجبات کی ادائیگی) ۲۰۱۰ء کے بعد پہلی بار ۴؍فیصد سے زیادہ درج کی گئی جو بڑھتے مالیاتی بحران اور صارفین کے اخراجات میں کمی کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ انڈیکیٹرس اس جانب بھی اشارہ کررہے ہیں کہ معاشی اتارچڑھاؤ بے حد زیادہ ہے۔
سود کی ادائیگی ایک ٹریلین ڈالر پر پہنچی
امریکہ کا ڈیٹ ٹو جی پی ڈی ریشو ریکارڈ ۱۲۴ء۳؍ فیصد پر پہنچ گیا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں صرف قرض کے سود کی ادائیگی پر امریکہ کو ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرنا پڑا ہے۔ اس بڑھتے قرض کے باعث امریکہ کی معاشی نمو اور مالیاتی استحکام پر منفی اثر پڑا ہے۔ اسمال کیس اسٹڈی کے مطابق ’ساہم رُول (Sahm)جو مندی کا اشاریہ ہے، وہ اگست ۲۰۲۴ء میں ۰ء۵۷؍ فیصد ہوچکا ہے۔ یہ انڈیکیٹر مندی کا تب اشارہ دیتا ہے جب بے روزگاری اپنے ۱۲؍مہینے کی نچلی سطح سے ۰ء۵۰؍ فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس انڈیکیٹر کے ۱۹۷۰ء کے بعد سے اندازے بالکل درست ثابت ہورہے ہیں۔
مندی میں سونے اور چاندی کا سہارا
اسمال کیس کی اس اسٹڈی رپورٹ کے مطابق معاشی بحران اور عدم استحکام کے ماحول میں سونے اور چاندی میں سرمایہ کاری سب سے بھروسے مند متبادل ثابت ہواہے۔ تاریخی ڈیٹا کے مطابق مندی کے دوران سونے میں سرمایہ کاری پرصد فیصد اور چاندی میں سرمایہ کاری پر ۳۰۰؍فیصد تک کا منافع ملا ہے۔ انویسٹمنٹ ہیوین اور انڈسٹریل ایسیٹس ہونے کے باعث مندی کے دوران سونے اور چاندی الگ ہی انداز میں برتاؤ کرتے ہیں ۔ الگ الگ مواقع پر مندی کے دوران سونے اور چاندی میں زوردار تیزی دیکھنے کو ملی ہے۔ چاہے وہ عالمی کساد بازاری کا وقت رہا ہو یا ۷۵-۱۹۷۳ءکا دور۔ ۲۰۰۰ء اور ۰۹-۲۰۰۸ء میں اور کووڈ کے دوران بھی سونے یا چاندی نے شاندار ریٹرن دیا تھا۔
سونے چاندی میں تیزی آنے کا امکان
اسمال کیس منیجر اُجول کمار جو کہ ویلتھ کلچر کے بانی اور چیف انویسٹمنٹ آفیسر ہیں ، نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ امریکی معیشت کب مندی میں داخل ہوگی۔ لیکن جو ڈیٹا دستیاب ہے اس کے مطابق حالات ٹھیک نظر نہیں آرہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو ایسے حالات میں تیزی کا پیچھا کرنے کی بجائے اپنے پورٹ فولیو کے ساتھ متوازن طرزعمل کی سوچ رکھنی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں اگر مندی آتی ہے تو اس سے سونے اور چاندی کے دام مزید بڑھ سکتے ہیں اور اکویٹی میں سرمایہ کاری کے طور پر اس میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔