دونوں ہی ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔
EPAPER
Updated: October 18, 2024, 11:25 AM IST | Agency | Seoul
دونوں ہی ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔
شمالی کوریا نے جمعرات کو کہا کہ جنوبی کوریا کو ملک کی جنوبی سرحد کے مشرقی اور مغربی حصوں سے جوڑنے والی سڑکیں اور ریل خدمات مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں۔ کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے ) نے یہ اطلاع دی۔ رپورٹ کے مطابق ’’کوریا کی ورکرز پارٹی کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے ایک حکم کے مطابق کورین پیپلز آرمی کے جنرل اسٹاف نے ۱۵؍ اکتوبر کو شمالی کوریا کی سڑکوں اور ریلوے کو فزیکل طور پر منقطع کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں ‘‘ کے سی این اے نے کوریا کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان کے حوالے سے بتایا’’ ۱۵؍ اکتوبر کے دن، کامہو ری، کوسونگ کاؤنٹی، کانگون صوبے میں سڑکوں اور ریلوے کا۶۰؍میٹر لمبا حصہ اور ری ٹونگےم پنمناضلاع میں سڑکیں اور ریلوے کے اتنے ہی طویل سیکشن کو دھماکہ کرکے بلاک کردیا گیاہے۔ ‘‘ کے سی این اے نے کہا کہ شمالی کوریا کی زمین اور ماحولیاتی تحفظ کی وزارت کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے سے شمالی کوریا کو جنوبی کوریا سے ملانے والے راستے مکمل طور پر منقطع ہو گئے ہیں۔ کے سی این اے نے وزارت دفاع کے حوالے سے کہا کہ شمالی کوریا’’بند جنوبی سرحد کو مستقل طور پر مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا۔ ‘‘کے سی این اے کی ایک سابقہ رپورٹ کے مطابق کے پی اے کے جنرل اسٹاف نے۹؍ اکتوبر کو کہا تھا کہ شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کی غیر یقینی صورتحال کے درمیان جنوبی کوریا کے ساتھ ملک کی سرحد کو ملانے والی سڑکوں اور ریلوے کو مکمل طور پر بند کر دے گا۔
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کو ’’دشمن‘‘ قرار دیا
شمالی کوریا نے اپنے آئین میں تبدیلی کر کے جنوبی کوریا کو پہلی بار کھلے الفاظ میں ’’دشمن ریاست‘‘ قرار دے دیا ہے۔ شمالی کوریا کی مرکزی خبر ایجنسی کے مطابق، حالیہ دنوں میں جنوبی کوریا کے ساتھ شدید کشیدہ ماحول کے دوران، شمالی کوریا نے ایک ایسی آئینی تبدیلی کی ہے جو علاقائی تناؤ میں مزید اضافہ کر دے گی۔ خبرمیں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں کی گئی آئینی تبدیلی کے ساتھ جنوبی کوریا کو پہلی بار ’’کھلے الفاظ میں دشمن ریاست‘‘ بیان کیا گیا ہے۔ اس خبر میں ۱۵؍ اکتوبر کو شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان رابطہ سڑکوں میں سے کچھ کو دھماکے سے اڑانے کی وجہ بھی بیان کی گئی اور اس پیشرفت کو آئینی تبدیلی کی رُو سے’’ناگزیر اور جائز‘‘ حفاظتی اقدامات قرار دیا گیا ہے۔ تاہم جنوبی کوریا کی وزارتِ اتحاد نے جاری کردہ بیان میں جنوبی کوریا کیلئے ’’دشمن ریاست‘‘کی تعریف کی مذمت کی اور کہا ہے کہ ’’شمال کی اشتعال انگیزیوں کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔ ‘‘ واضح رہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان نے جنوبی کوریا اور امریکہ پر الزام لگایا تھا کہ وہ فوجی مشقیں کر کے اور اسٹریٹجک ہتھیاروں کی تنصیب کر کے کوریا جزیرہ نما کو ممکنہ جنگی علاقے میں تبدیل کر رہے ہیں۔