• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رومانیہ :سوشل میڈیا کی بآثر شخصیت اینڈریو ٹیٹ کو رومانیہ چھوڑ نے کی اجازت

Updated: July 06, 2024, 11:23 AM IST | Bucharest

رومانیہ کی راجدھانی کی ایک عدالت نے جمعہ کو ایک فیصلہ میں سوشل میڈیا کی بآثر شخصیت اینڈریو ٹیٹ کو اپنے اوپر لگے عصمت دری اور جنسی استحصال کے مقدمات کا سامنا کر نے کیلئے رومانیہ چھوڑ کر یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں جانے کی اجازت دے دی ۔ جبکہ ان کے وکیل نے اس اجازت کو اہم فتح قرار دیا۔

Social media star Andrew Tate. Photo: INN
سوشل میڈیا اسٹار اینڈریو ٹیٹ۔ تصویر : آئی این این

رومانیہ کی راجدھانی کی ایک عدالت نے جمعہ کو ایک فیصلہ میں کہا کہ سوشل میڈیا کے اثر انداز شخصیت اینڈریو ٹیٹ رومانیہ چھوڑ کرجا سکتے ہیں لیکن انہیں یورپی یونین کے ہی کسی ملک میں رہنا ہوگا تاکہ وہ اپنے اوپر عائد اسمگلنگ ، عصمت دری اور خواتین کے جنسی استحصال جیسے مقدمات کا سامنا کر سکیں،بوچاریسٹ کی عدالت کے ملک چھوڑنے کی اجازت کےفیصلے کو ۳۷؍ سالہ ٹیٹ کےترجمان مٹیا پیٹریسکو نے اہم فتح اور معاملے کی اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ ٹیٹ جو سابق کک باکسر ہے برطانیہ اور امریکہ کی دوہری شہریت رکھتا ہے، اسے اپنے بھائی اور دو رومانیہ کی خواتین کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، رومانیہ کے استغاثہ نےگزشتہ سال ان پر با ضابطہ مقدمہ قائم کیا تھا۔حالانکہ چاروں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
جمعہ کے فیصلے کے بعد ٹیٹ نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پیغام لکھا،’’تین سال  میں پہلی بار میں آزاد ہوا ہوں،اب رومانیہ سے جا سکتا ہوں ، یہ جعلی مقدمات زیر ہو جائیں گے،۔‘‘ہم عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ان کے وکیل یوجین ویڈینیاک نے کہا کہ ’’ میں سمجھتا ہوں یہ میرے موکل کے قابل تقلید برتائو کا عکاس ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ٹیٹ اپنے نام اور شخصیت پر لگے داغ کو دھونے کیلئے پر عزم ہیں۔‘‘
۲۶؍ اپریل کو بوچاریسٹ کی عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹیٹ پر لگے الزامات قانونی معیارکے مطابق ہیں،اور یہ مقدمہ چلایا جا سکتا ہے ، لیکن عدالت نے اس کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی تھی، یہ فیصلہ قانونی مراحل کے طور پرابتدائی چیمبر میں ایک مہینے کی بحث کے بعد آیا جہاں استغاثہ کے شواہداور معاملے کو مدعی چیلنج کر سکتا ہے۔ ویڈینیاک نے کہا کہ’’ یوروپ کے ۲۷ ؍ ممالک میں جانے کی اجازت نے ٹیٹ کو بنا کسی پابندی کے پیشہ وارانہ مواقع تلاش کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK