Inquilab Logo

رومانیہ: معروف انٹرنیٹ شخصیت اینڈریو ٹیٹ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ

Updated: April 26, 2024, 9:19 PM IST | Bucharest

رومانیہ میں انٹر نیٹ کی مشہور شخصیت اینڈریو ٹیٹ اور ان کے بھائی پر انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سابق کِک باکسر ٹیٹ پر خواتین کا جنسی استحصال کرنے، عصمت دری اور انسانی اسمگلنگ جیسے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ دوہری شہریت کے حامل ٹیٹ کو اس مقدمے کے بعد برطانیہ حوالگی کا بھی سامنا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بخارسٹ کی عدالت نے فیصلہ سنایاکہ رومانیہ کی معروف انٹرنیٹ شخصیت اینڈریو ٹیٹ پر پہلی بار فرد جرم عائد کئے جانے کے ۱۰؍ماہ بعد کا مقدمہ انسانی سمگلنگ کے الزامات کے تحت آگے بڑھے گا حالانکہ ٹیٹ کے نمائندے نے کہا کہ وہ اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ ٹیٹ پر ان کے بھائی ٹرسٹن اور رومانیہ کی ۲؍ خواتین ملزمان کے ساتھ انسانی اسمگلنگ، عصمت دری اور خواتین کا جنسی استحصال کرنے کیلئے ایک مجرمانہ گروہ کی تشکیل کیلئے فرد جرم عائد کی گئی تھی، حالانکہ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ 
عدالت نے استغاثہ کی طرف سے شواہد کے انتظام کی قانونی حیثیت کو نوٹ کیا ہے اور یہ فیصلہ کیا کہ مقدمہ چل سکتا ہے۔ اس فیصلے کو اپیل پر چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ مارچ میں رومانیہ کی ایک عدالت نے برطانیہ کی جانب سے ۲۰۱۲ء تا ۲۰۱۵ء کے جنسی جارحیت کے الزامات پر ٹیٹ برادران کی حوالگی کی درخواست منظور کی تھی لیکن رومانیہ میں مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ہی ایسا ہوگا۔ ٹیٹ برادران، سابق کِک باکسر ہیں اور دوہری شہریت (امریکی اور برطانوی) رکھتے ہیں، رومانیہ میں انسانی اسمگلنگ کے مقدمے کا سامنا کرنے والے مشتبہ افراد ہیں اور ان کا مقدمہ رومانیہ کے انسداد منظم جرائم پراسیکیوٹنگ یونٹ کیلئےامتحان ہوگا۔ 
بالغوں کی اسمگلنگ میں عصمت دری کی طرح ۱۰؍سال تک قید کی سزا ہوتی ہے۔ ٹیٹ برادران کو مجرمانہ تفتیش کے دوران دسمبر ۲۰۲۲ءکے آخر سے اپریل ۲۰۲۳ءتک پولیس کی تحویل میں رکھا گیا تھا تاکہ انہیں ملک سے فرار ہونے یا ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے روکا جا سکے، اس کے بعد وہ اگست تک گھر میں نظر بند تھے۔ رومانیہ کے پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ ٹیٹ برادران نے اپنے متاثرین کو بہکا کر اور رشتہ یا شادی کی خواہش کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔ پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ متاثرین کو اس کے بعد دارالحکومت بخارسٹ سے باہر لے جایا گیا، اور جسمانی تشدد اور ذہنی دھمکیوں کے ذریعے ان کا جنسی استحصال کیا گیا اور سوشل میڈیا سائٹس کیلئے فحش مواد تیار کرنے پر مجبور کیا گیا جس سے انہیں بڑا مالی فائدہ ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK