نائب وزیراعلیٰ نے الزام لگایا کہ جس ۷۰؍ ہزار کروڑ کے گھوٹالے میں انہیں پھنسایا گیا اس کی فائل آنجہانی سابق وزیر داخلہ نے تیار کی تھی جبکہ وہ ان کے رفیق کار تھے
EPAPER
Updated: October 29, 2024, 11:56 PM IST | Sangli
نائب وزیراعلیٰ نے الزام لگایا کہ جس ۷۰؍ ہزار کروڑ کے گھوٹالے میں انہیں پھنسایا گیا اس کی فائل آنجہانی سابق وزیر داخلہ نے تیار کی تھی جبکہ وہ ان کے رفیق کار تھے
شرد پوار کے باغی بھتیجے اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے ۷۰؍ ہزار کروڑ کے سینچائی گھوٹالے میں پھنسانے کا الزام اپنے رفیق کار اور سابق وزیر داخلہ آنجہانی آر آر پاٹل پر لگا دیا ہے جس کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ یاد رہے کہ آر آر پاٹل این سی پی میں شرد پوار کے سب سے قریبی لیڈر کہلاتے تھے یہی وجہ ہے کہ جب بھی کانگریس ۔ این سی پی حکومت قائم ہوئی شرد پوار نے سب سے اونچا آر آر پاٹل ہی کو دیا۔ ایک طرح سے اجیت پوار نے آر آر پاٹل پر الزام لگا کر اجیت پوار نے براہ راست شرد پوار پر انگلی اٹھانے کی کوشش کی ہے۔
اجیت پوار منگل کے روز سانگلی ضلع کے تاس گائوں اسمبلی حلقے سے این سی پی (اجیت) کے امیدوار سنجے کاکا پاٹل کی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے سامنے ریاست کے سابق وزیر داخلہ آنجہانی آر آر پاٹل کے بیٹے روہت پاٹل این سی پی (شرد ) کے امیدوار ہیں۔ ایسی صورت میں روہت پاٹل کے گھرانے کو نشانہ بنانے کی خاطر اجیت پوار نے ۱۰؍ سال پرانا واقعہ یاد دلایا۔ انہوں نے ۷۰؍ ہزار کروڑ پے کے گھوٹالے کا داغ اپنے دامن پر لگنے کیلئے آر آر پاٹل کو ذمہ دار قرار دیا۔ اجیت پوار نے کہا ’’ آر آر پاٹل نے میرے خلاف آزادانہ جانچ کا حکم دے کر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا۔ ‘‘ انہوں نے اس کی تفصیل بتائی کہ ’’میرے خلاف سینچائی گھوٹالے کی فائل تیار کی گئی۔ جس پروجیکٹ کا بجٹ ۴۳؍ ہزار کروڑ روپے تھا ، اس میں ۷۰؍ ہزار کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزم لگایا گیا۔‘‘ اجیت پوار نے بتایا کہ ’’ جب یہ فائل سامنے آئی تو ہم نے پرتھوراج چوہان( اس وقت کے وزیراعلیٰ) کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی۔ حکومت گرگئی اور ریاست میں صدر راج نافذ ہو گیا۔ ‘‘
نائب وزیراعلیٰ نے آگے کی کہانی یوں سنائی’’ اس وقت کے گورنر کے پاس فائل بھیجی گئی کہ اس پر دستخط کر دیں لیکن انہوں نے یہ کہہ کر دستخط کرنے سےانکار کر دیا کہ پہلے اس پر وزیر اعلیٰ کے دستخط ہوں گے۔ اس کے بعد فائل میرے پاس آئے گی۔ اس ملک میں جمہوریت ہے قاعدے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔ اب جو بھی اگلا وزیر اعلیٰ ہوگا وہ اس پر دستخط کرے گا۔ ‘‘ اجیت پوار کے مطابق ’’ جب ۲۰۱۴ء میں دیویندر فرنویس وزیر اعلیٰ بن کر آئے تو انہوں نے اس فائل پر دستخط کئے۔ انہوں نے مجھے اپنے گھر بلایا اور کہا کہ یہ انکوائری ہم نے نہیں بلکہ آپ ہی کی حکومت کے وزیر داخلہ آر آر پاٹل نے شروع کروائی تھی۔ اس وت انہوں نے فائل کھول کر اس پر آر آر پاٹل کے دستخط بھی دکھائے۔ ‘‘ اجیت پوار نے کہا ’’ وہاں سچ مچ آر آر پاٹل کے دستخط تھے۔ انہوں نے سوچا ہوگا، اچھا موقع ہے رائو..... کس دو اجیت پوار پر شکنجہ‘‘ یاد رہے کہ یہی وہ ۷۰؍ ہزار کروڑ کا گھوٹالہ ہے جسے بی جے پی نے ۲۰۱۴ء میں الیکشن کا موضوع بنایا تھا اور گزشتہ دونوں ہی اسمبلی الیکشن کے بعد اجیت پوار کا جھکائو بی جے پی کی طرف دیکھا گیا۔ کہا جاتا ہے وہ اسی گھوٹالے کی انکوائری کے خوف سے بی جے پی کا ساتھ دینے پر آمادہ ہوئے۔ ۲۰۲۳ء میں جب انہوں نے اپنے چچا کی پارٹی این سی پی کو توڑ کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ مہایوتی حکومت میں شمولیت اختیار کی تو انہیں اس گھوٹالے کے الزام سے بری کر دیا گیا۔
روہت پاٹل کو بیان سے صدمہ
آر آر پاٹل ۲۰۱۵ء میں اس دنیا سے رخصت ہو چکے ۔ ان کے گزر جانے کے اتنے سال بعد اجیت پوار نے ان پر دغابازی کا الزام لگایا ہے ۔ اس سے سابق وزیر داخلہ کے بیٹے روہت پاٹل کو صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ آبا( آر آر پاٹل کی عرفیت) کو اس دنیا سے گئے ۹؍ یا ساڑھے ۹؍ ہو چکے ہیں۔ اگر وہ حیات ہوتے تو اس الزام کا جواب دیتے لیکن اجیت پوار نے اتنے سال بعد ان پر یہ الزام کیوں لگایا ، یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے ۔‘‘انہوں نے کہا ’’ اجیت پوار میرے سینئر ہیں، میں نے ان کی قیادت میں کام کیا ہے۔ میں ان کے تعلق سے کچھ نہیں کہوں گا لیکن ان کے بیان سے مجھے، میرے اہل خانہ کو اور کارکنان کو صدمہ پہنچا ہے۔ دادا کے دل میں میرے والد کے تعلق سے کیا کچھ تھا وہ اتنے سال بعد یوں باہر آیا، مجھے اس کا افسوس ہے۔‘‘ یاد رہے کہ جس زمانے میں ریاست میں کانگریس این سی پی کی حکومت ہوا کرتی تھی ، این سی پی میں اجیت پوار اور آر آر پاٹل کے درمیان چپقلش کے چرچے ہوا کرتے تھے جو کئی بارجلسوں میں بھی بیان کئے جاتے تھے۔