کہا کہ ’’ یہ سلسلہ جاری نہیں رہ سکتا ،ہمیں دنیا کو دکھانا ہو گا کہ ہم مل جل کر رہ سکتے ہیں‘‘، ہر کسی کےہندوئوں کا لیڈر بننے کی کوششوں پر ناراضگی ظاہر کی۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 10:21 AM IST | Agency | Pune
کہا کہ ’’ یہ سلسلہ جاری نہیں رہ سکتا ،ہمیں دنیا کو دکھانا ہو گا کہ ہم مل جل کر رہ سکتے ہیں‘‘، ہر کسی کےہندوئوں کا لیڈر بننے کی کوششوں پر ناراضگی ظاہر کی۔
ملک میں جاری فرقہ وارانہ سیاست اور مندر مسجد تنازعات پر اچانک آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی تشویش کا اظہارکرکے سبھی کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ آر ایس ایس کی ایماء پر اٹھائے جانے والے تنازعات پر اب موہن بھاگوت نے بھی اظہار تشویش کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ اس طرح کے مسائل کو اٹھا کر راتوں رات ’ہندوؤں کے لیڈر‘ بن سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ یہ لوگ سماج کی ہم آہنگی کو بے پناہ نقصان پہنچارہے ہیں۔ انہوں نے پونے میں ایک پروگرام میں لیکچر سیریز کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ سے ایک تکثیری معاشرہ رہا ہے اور اب بھی ہے۔ ہمیں دنیا کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ یہ ملک ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہا تھا اور آگے بھی بغیر کسی پریشانی کے رہ سکتا ہے۔
ہندوستانی معاشرے کی تکثیریت کو اجاگر کرتے ہوئے، آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ کرسمس رام کرشن مشن میں بھی منایا جاتا ہے اور یہ نہایت چھوٹی سی مثال ہے ورنہ ہم آہنگی کی اس ملک میں روزانہ سیکڑوں مثالیں سامنے آتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف ہم ہی اس طرح سے تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں کیونکہ ہم ہندو ہیں اور ہندو ازم کی بنیادی فلسفہ ہی تحمل و برداشت کا جذبہ ہے۔ ہمیں اسے کسی بھی قیمت پر نہیں کھونا چاہئے۔
موہن بھاگوت جو اس سے قبل بھی اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں لیکن ان کے قول و فعل میں تضاد فوراً سامنے آجاتا ہے۔ انہوں نے اس لیکچر سیریز میں مزید کہا کہ رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ نئی جگہوں پر اسی طرح کے مسائل اٹھا کر ہندوؤں کے لیڈر بن سکتے ہیں۔ یہ قابل قبول نہیں ہے۔ رام مندر کی تعمیر اس لئے کی گئی تھی کہ یہ تمام ہندوؤں کے عقیدہ کا معاملہ تھا لیکن اب ہر روز ایک نیا معاملہ سامنے لایا جارہا ہے جو سماج کے لئے اور اس کی ہم آہنگی کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ اس سے سماج میں انتشار پیدا ہو گا جو ملک کی ترقی اور امن و امان کیلئے درست نہیں ہے۔