• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’آر ایس ایس دہشت گرد تنظیم ہے جو بچوںکو نفرت سکھاتی ہے‘

Updated: November 16, 2024, 10:08 PM IST | Raigarh

کانگریس کے سینئرلیڈر حسین دلوائی نے دعویٰ کیا کہ ’’میرے پاس آر ایس ایس کے دہشت گرد ہونے کا ثبوت موجود ہے جسے چاہئے وہ آکر مجھ سے لے جا سکتا ہے ‘‘

Hussain Dalwai has narrated many incidents of RSS violence
حسین دلوائی نے آر ایس ایس کی تشدد پسندی کے کئی واقعات بیان کئے ہیں

 کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق رکن پارلیمان حسین دلوائی نے آر ایس ایس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس بات کے ثبوت پیش کر سکتے ہیں۔ حسین دلوائی ایک چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس بچوں کو غلط باتیں سکھاتا ہے۔  وہ ان کے دلوں میں نفرت ڈال کر تشدد پھیلانے کی تعلیم دیتا ہے۔ 
 حسین دلوائی  کانگریس کے ٹکٹ پر راجیہ سبھا کے رکن رہ چکے ہیں جبکہ ریاستی کابینہ میں وزیر کا عہدہ بھی سنبھال چکے ہیں۔، دی اکنامک ٹائمز کو انٹرویو دے رہے تھے۔انہوں نے  کہا ’’ آر ایس ایس ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ اس بات کے ثبوت میرے پاس ہیں۔ جسے ثبوت درکار ہوں وہ آکر لے جائے۔ ‘‘ سینئر لیڈر کے مطابق ’’ آر ایس ایس کی تعلیمات دیکھ لیجئے۔ وہ بچوںکو جھوٹ بولنا سکھاتے ہیں۔ یہ جو امیت شاہ اور نریندر مودی بے دریغ جھوٹ بولتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی بچپن سے تعلیم آر ایس ایس کے کیمپوں میں ہوئی ہے۔‘‘ دلوائی کا کہنا ہے کہ ’’ وہ بچوں کو نفرت کرنا سکھاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آر ایس ایس سے وابستہ افراد ایک مخصوص کمیونٹی سے نفرت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ تشدد کی ٹریننگ دیتے ہیں۔‘‘
 مہاتما گاندھی کا قتل 
  انہوں نے کہا’’ مہاتما گاندھی کا قتل اسی تشدد کی وجہ سے ہوا تھا۔ انہیں( آر ایس ایس والوں کو) آج تک گاندھی جی کے قتل پر افسوس نہیں ہے۔ بلکہ وہ اس قتل کا دفاع کرتے ہیں۔‘‘ سینئر لیڈر نے بتایا کہ آر ایس ایس کے سربرہ ین دیال اپادھیائے کا ٹرین میں قتل ہوا تھا۔ بلرام مدھوک کی قیادت میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس قتل میں نانا صاحب دیشمکھ، بالا صاحب دیورس اور اٹل بہاری واجپئی کا ہاتھ ہے لیکن اس رپورٹ کو دبا دیا گیا۔‘‘
 ۱۹۸۴ء کا سکھ مخالف فساد
  حسین دلوائی نے ۱۹۸۴ء کے سکھ مخالف فساد میں بھی آر ایس ایس کے لوگوںکا ہاتھ ہونے کا دعویٰ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ۸۴ء کے فساد میں ۴۹؍ ایف آئی  آر درج کی گئی تھیں جس میں آر ایس ایس کے ۳۰۰؍ لوگوں کے نام درج تھے لیکن لال کرشن اڈوانی جب وزیر داخلہ بنے تو یہ نام ہٹا دیئے گئے۔  جبکہ کانگریس کے لوگوں کے نام رہنے دیئے گئے اور یہ شور مچایا گیا کہ فساد میں کانگریسی کارکنان نے حصہ لیا تھا۔ یاد رہے کہ وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد رد عمل کے طور پر۱۹۸۴ء میں سکھوں کا قتل عام ہوا تھا۔ بی جے پی اس فساد کا الزام کانگریس کے سر ڈالتی ہے کیونکہ اس میں کانگریس لیڈر جگدیش ٹائٹلر   اور سجن سنگھ کانام آیا تھا۔
ناندیڑمیں آر ایس ایس کارکن کے گھر بم دھماکہ  
 حسین دلوائی نے ناندیڑ دھماکہ بھی یاد دلایا جب ۲۰۰۸ء میں ناندیڑ کے ایک مکان میں آر ایس ایس کے کچھ کارکنان بم بنا رہے تھے اور دھماکہ ہو گیا تھا جس میں سندیپ دیشپانڈے نامی آر ایس ایس کارکن کی موت ہو گئی تھی۔ اسی دھماکے کے بعد آر ایس ایس کارکنان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بات پہلی بار سامنے آئی تھی۔ دلوائی سے پوچھا گیا کہ کیاوہ آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کریں گے؟ تو انہوں نے جواب دیا ’’ پابندی لگائی جائے گی یا نہیں یہ مجھے نہیں معلوم لیکن جس نے غلط کیا ہے اس پر کارروائی ہونی چاہئے۔ جو بھی اس ملک میں آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے اس پر کارروائی ضروری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK