• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رتناگیری میں مسلم علاقے میں آر ایس ایس کی پریڈ، مقامی افراد پر نعرے بازی کا الزام

Updated: October 12, 2024, 10:33 PM IST | Ratnagiri

ہر سال دسہرہ کے پہلے والی رات آر ایس ایس کی جانب سے نکالی جانے والی پریڈ (پتھ سنچالن) اس بار رتناگیری میں کشیدگی کا باعث بن گئی۔ بی جے پی اور سکل ہندو سماج کے لوگوں نے اس پر ہنگامہ مچانے کی کوشش کی، پولیس نے ۴؍ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے اور حالات کو فوری طور پر قابو کیا۔

The street where the incident took place (Photo: Agency)
وہ گلی جہاں واقعہ پیش آیا ( تصویر: ایجنسی)

 ہر سال دسہرہ کے پہلے والی رات آر ایس ایس کی جانب سے نکالی جانے والی پریڈ (پتھ سنچالن) اس بار رتناگیری میں کشیدگی کا باعث بن گئی۔ بی جے پی اور سکل ہندو سماج کے لوگوں نے اس پر ہنگامہ مچانے کی کوشش کی، پولیس نے ۴؍ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے اور حالات کو فوری طور پر قابو کیا۔ یہ چاروں افراد مسلمان ہیں ۔ یاد رہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ آر ایس ایس کی پریڈ کسی مسلم علاقے میں نکالی گئی ہو۔
 یاد رہے کہ ہر سال  دسہرہ سے ایک رات پہلے آر ایس ایس کا یونیفارم پہنے ہوئے سوئم سیوکوں کی  پریڈ نکالی جاتی ہے۔  عام طور پر یہ پریڈ ایسے علاقوں میں نکالی جاتی ہے جہاں آر ایس ایس سے وابستہ افراد کی آبادی ہو۔ لیکن اس بار رتنا گیری میں مسلم آبادی والے علاقے ’کوکن نگر‘ سے اسے نکالا گیا۔ سوئم سیوک اپنے کندھے پر ڈنڈے لئے بینڈ بجاتے چلے جا رہے تھے کہ ایک گلی میں کچھ مقامی باشندے کھڑے تھے جو ظاہر ہے کہ مسلمان تھے۔ پولیس سوئم سیوکوں کو اپنی حفاظت میں آگے لے جا رہی تھی ۔ اسی دوران مبینہ طور پر مقامی باشندوں میں سے کسی نے نعرہ بلند کیا۔ ایسا کہا جا رہا  ہے کہ ایک مقامی سابق کارپوریٹر کے کہنے پر ایسا کیا گیا۔  اس پر سکل ہندو سماج اور بی جے پی کے کارکنان علاقے میں جمع ہوئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ یہ دیکھ کر دوسری طرف کے لوگ بھی جمع ہو گئے۔ 
 اطلاع کے مطابق  بی جے پی کے ضلع صدر  راجیش ساونت، سابق رکن اسمبلی بال مانے  سچن وہاڑ کر،  دیپک پٹوردھن  اور سکل ہندو سماج کے کئی کارکنان پولیس اسٹیشن پہنچے اور ہنگامہ کرنے لگے کہ مقامی لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا جائے۔ ان کا الزام تھا کہ آر ایس ایس کی پریڈ کےدوران کوکن نگر میں کسی نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔ اس کی وجہ سے ان کے’ مذہبی جذبات‘ مجروح ہوئے ہیں۔  یہ سبھی وہاں دھرنے پر بیٹھ گئے ۔ مجبوراً پولیس نے صبح ۴؍ بجے  مقامی افراد کے خلاف معاملہ درج کیا۔ کوکن نگر پولیس اسٹیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ ہم نے ۲؍ الگ الگ ایف آر درج کی ہیں،  جن میں ۵؍ لوگوں کو  ملزم بنایا گیا ہے۔ ان سبھی کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔ البتہ کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔‘‘ 
 معاملے پر اشتعال انگیزی 
   اس معاملے پر مین اسٹریم میڈیا نے اشتعال انگیزی شروع کر دی ہے۔  انڈیا ٹی وی نے تو پریڈ پر پتھرائو کی خبر چلا دی جبکہ ری پبلک ٹی وی نے بتایا کہ آر ایس ایس کی پریڈ میں ہنگامہ مچایا گیا۔ اور ان دنوں اشتعال انگیزی پر مامور نتیش رانے نے ٹویٹر پر واقعے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مسلمانوں کو دھمکی دی ہے۔  انہوں نےکہا ’’ رتناگیری میں آر ایس ایس کا پر امن مارچ نکل رہا تھا تبھی کچھ ’جہادی ذہنیت‘ کے لوگوں نے  ’ اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔  یہ آر ایس ایس کے مارچ کو خراب کرنے کی کوشش تھی۔‘‘ نتیش نے دعویٰ کیا کہ ’’ کچھ افراد ہیں جو ہندوئوں کی اکثریت والے اس  ملک کو اسلامی ملک میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ مہاراشٹر حکومت ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔‘‘ انہوں نے ہندوئوںکو ایسے لوگوں سے خبردار رہنے اور ان کے خلاف پوری طرح متحد ہوجانے کی تلقین بھی کی۔

ratnagiri Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK