بی جے پی کا کانگریس لیڈر اور امریکی صنعتکار کے درمیان ’گٹھ جوڑ‘ کا الزام، کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی، اپوزیشن نے سرکار کے رویے کو جمہوریت کیلئے تباہ کن بتایا۔
EPAPER
Updated: December 10, 2024, 4:20 PM IST | Agency | New Delhi
بی جے پی کا کانگریس لیڈر اور امریکی صنعتکار کے درمیان ’گٹھ جوڑ‘ کا الزام، کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی، اپوزیشن نے سرکار کے رویے کو جمہوریت کیلئے تباہ کن بتایا۔
عام طور پر پارلیمنٹ اور ریاستی ایوانوں میںاپوزیشن کے اراکین احتجاج کرتے ہیں جس کی وجہ سے کارروائی ملتوی ہوتی ہے لیکن پیر کو پارلیمنٹ میں اُس وقت ایک افسوس ناک منظر دیکھنےکو ملا جب لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں حکمراں محاذ کی جانب سے ہنگامہ آرائی ہوئی۔ دونوں ہی ایوانوں میں حکمراں محاذ کی جانب سے بار بار کی جانےوالی رخنہ اندازی کے بعد لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین نے کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی۔ بی جے پی کے اراکین نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں یہ کہہ کر ہنگامہ برپا کیا کہ کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کی امریکی صنعتکار جارج سوروس سے گٹھ جوڑ ہے اور یہ گٹھ جوڑ ملک کی سالمیت کیلئے نقصاندہ ہے۔ بی جے پی کے اس رویےپر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ حکمراں محاذ کا یہ رویہ جمہوریت کیلئے تباہ کن ہے۔
لوک سبھا میں بی جے پی کے رکن پارلیمان نشی کانت دوبے نے اپوزیشن ، بالخصوص کانگریس پارٹی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کو کانگریس، اپوزیشن جماعتوں اور بین الاقوامی طاقتوں کے درمیان تعلقات کے بارے میں جاننے کا حق ہے، یہ رکن پارلیمان کا حق ہے کہ وہ اس معاملے کو ایوان میں اٹھائے، لیکن اپوزیشن کے لیڈران میری آواز اور اپنے بین الاقوامی تعلقات کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جارج سوروس جیسے لوگ جو ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور خالصتان کی حمایت کرتے ہیں،کانگریس ان کی حمایت کررہی ہے۔
اسی طرح مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بھی کہا کہ کانگریس لیڈر سونیا گاندھی اور امریکی بزنس مین جارج سوروس کے درمیان گٹھ جوڑ ہے جو ملک کی سالمیت کیلئے تشویش کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات کو ’سیاسی عینک‘ سے نہیں دیکھا جانا چاہئے بلکہ ’ملک مخالف طاقتوں‘ کے خلاف متحد ہوکر لڑائی لڑنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جسے میں سیاست کئے بغیر اٹھانا چاہتا ہوں کیونکہ سونیا گاندھی اور جارج سوروس کے درمیان اتحاد ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
بی جے پی کی جانب سے سونیا گاندھی پر الزام تراشی کے بعداپوزیشن جماعتوں نے بھی اڈانی کے موضوع پر احتجاج شروع کردیا اور اس معاملے پر اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ کیا۔اس کے بعد اسپیکر نے کارروائی ملتوی کردی۔تین التوا کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی تین بجے شروع ہوئی تو اپوزیشن اراکین نے ایک بار پھر احتجاج شروع کیا۔ اسپیکر نے اراکین سے بار بارخاموش ہونے کی اپیل کی لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔ اس کے بعد انہوں نے دن بھر کیلئے کارروائی ملتوی کردی۔
لوک سبھا ہی کی طرح راجیہ سبھا میں الزام اور جوابی الزام کا دور چلا جس کی وجہ سے کارروائی کئی بار التوا کا شکار ہونے کے بعد دن بھر کیلئےملتوی ہوگئی۔کھانے کے وقفے کے بعد جیسے ہی ۲؍بجے کارروائی شروع ہوئی تو ایوان میں دونوں طرف سے نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ حیرت انگیز طورپر حکمراں جماعت کے اراکین احتجاج کرتے ہوئے کارروائی میں رخنہ ڈالتے ہوئے نظر آئے۔ بی جے پی کے اراکین’’ملک کے مفاد کی بات کرو‘‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔
راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکر نے وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری سے کہا کہ وہ بینکنگ قوانین، ایکٹ (ترمیمی) بل کو بحث اور منظوری کیلئے پیش کریں۔ چودھری کی طرف سے بل کو بحث کیلئے پیش کرنے کے فوراً بعد چیئرمین نے ایوان کے لیڈر جے پرکاش نڈا کو بولنے کیلئے کہا لیکن نڈا نے بل پر بحث کے بجائے سونیا گاندھی کا نام لئے بغیر غیر سرکاری تنظیم ’فورم آف ڈیموکریٹک لیڈرز ان دی ایشیا پیسیفک‘ (ایف ڈی ایل اے پی) سے وابستہ ہونے کا معاملہ اٹھایا اور اسے گہری تشویش کا معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے اس پر ایوان میں بحث کا مطالبہ بھی کیا۔ نڈا کے ذریعہ یہ معاملہ اٹھاتے ہی اپوزیشن کے اراکین نے احتجاج شروع کردیا لیکن ان کے شور کے درمیان ہی انہوں نے اپنا بیان مکمل کرلیا۔ اپوزیشن اراکین نے اس پر اپنے شدید رد عمل کااظہار کیا کہ جب وہ موضوع مسترد کردیا تھا تو انہیں بولنے کی اجازت کیوں دی گئی اور ان کے بیان کوریکارڈ پر کیوں لیا جارہا ہے۔جیسے ہی نڈا کا بیان ختم ہوا،راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھرگے کچھ کہنے کیلئے کھڑے ہوئے لیکن چیئرمین نے انہیں روکتے ہوئے ایوان کے لیڈر جے پی نڈا اور اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھرگے کو اپنے چیمبر میں میٹنگ کیلئے مدعو کرلیا تاکہ ایوان کو ٹھیک طریقہ سے چلانے کیلئے اس معاملے پر بات چیت کی جاسکے۔اسی شور وغل کے درمیان اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’’یہ سراسر جھوٹ ہے، یہ لوگ خود ملک دشمن ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ بی جے پی لیڈروں نے ایک فرانسیسی میڈیا فرم ’میڈیا پارٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے سونیا گاندھی پر الزام عائد کیا کہ ان کا گڑھ جوڑ ایک ایسے شخص سے ہے جو ہندوستان کی سالمیت کیلئے خطرناک ہے۔ جے پی نڈا نے اپنے بیان میں سونیا گاندھی کا نام لئے بغیر کہا کہ ’’ جو باتیں سامنے آئی ہیں، اس سے ملک کے عوام مشتعل ہیں اور پورا ملک تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ ملک کی سلامتی سے جڑا اہم موضوع ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جس طرح سے جارج سوروس کا ایف ڈی ایل، اے پی کے ساتھ تعلق سامنے آیا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ اس تنظیم کے شریک چیئرمین ہمارے ایوان کی رکن ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم جموں کشمیر کو ہندوستان سے الگ ظاہر کرتی ہے اور خالصتان کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ اس تنظیم کی فنڈنگ جارج سوروس کی جانب سے کی جاتی ہے۔