سرگئی لاؤروف نے براہ راست امریکہ کو متنبہ کیا کہ ’’جنگ چھڑ گئی تو پھر یورپ تک محدودنہیں رہے گی۔ ‘‘ماسکو یوکرین کو دی جانے والے فوجی امدادپر برہم ہے۔
EPAPER
Updated: August 29, 2024, 1:03 PM IST | Moscow
سرگئی لاؤروف نے براہ راست امریکہ کو متنبہ کیا کہ ’’جنگ چھڑ گئی تو پھر یورپ تک محدودنہیں رہے گی۔ ‘‘ماسکو یوکرین کو دی جانے والے فوجی امدادپر برہم ہے۔
امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے یوکرین کے حملوں میں آنے والی شدت اور کرسک کے ایک بڑے خطے پراس کے قبضے پر برہم روس نے ایک بار پھر امریکہ اور یورپی ممالک کو تیسری عالمی جنگ کی دھمکی دی ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے متنبہ کیا ہے کہ ’’مغرب یوکرین کے معاملے میں آگ سے کھیل رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مغربی ممالک یوکرین کو اپنی فراہم کردہ میزائلوں سے روس پر حملہ کرنے کی اجازت دینے پر غور کرکے آگ سے کھیل رہے ہیں، امریکہ یاد رکھے کہ جنگ شروع ہوئی تو صرف یورپ تک محدود نہیں رہے گی۔ ‘‘ یاد رہے کہ یوکرین نے اسی مہینے ۶؍ اگست کو روس کے مغربی علاقے کرسک پر حملہ کیا اور اس کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا جس کے ردعمل میں روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے بھی کہا ہے کہ’’ اس حملے کے جواب میں روس کی جانب سے مناسب ردعمل دیا جائے گا۔ ‘‘پوتن کے بیرون ملک سرگرم خفیہ ادارے کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ’’ ماسکو مغربی ممالک کی اس بات پر یقین نہیں کرتا کہ ان ممالک کا کرسک حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ‘‘
اس کے علاوہ روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے بھی کہا ہے کہ کرسک حملے میں امریکہ کا ملوث ہونا’’ایک واضح حقیقت‘‘ ہے۔ دوسری جانب نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے یوکرین کو کرسک علاقے کے بارے میں سیٹیلائٹ تصاویر اور دیگر معلومات فراہم کیں۔ ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ انٹیلی جنس کا مقصد یوکرین کو روسی کمک کی بہتر نگرانی میں مدد دینا تھا۔ واضح رہے کہ ۲۰۲۲ء میں جنگ کے آغاز کے بعد سے کئی بار روس جنگ کے دیگر علاقوں میں پھیلنے اور نیوکلیائی جنگ میں تبدیل ہونے کا اندیشہ ظاہر کرچکاہے۔