Updated: June 07, 2024, 6:53 PM IST
| Moscow
گزشتہ دن روس میں چار ہندوستانی طلبہ وولخوف ندی میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ حکام نے دو لاشیں برآمد کرلی ہیں، بقیہ دو کی تلاش جاری ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے اسے ایک بدنصیب حادثہ قرار دیا۔ روس میں ہندوستانی سفارتخانہ نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ وہ، مہلوکین کی لاشوں کو جلد از جلد ہندوستان روانہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
وہ ندی جس میں طلبہ ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں۔ تصویر: آئی این این
سینٹ پیٹرز برگ، روس کے قریب ایک تیز بہائو والی ندی میں چار ہندوستانی طلبہ ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ مقامی حکام کے مطابق، یہ واقعہ جمعرات کی شام کو پیش آیا۔ روس میں موجود ہندوستانی شہریوں کو پیش آنے والا یہ بدترین حادثہ ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایک طالبہ نِشا بھوپیش سونونے کو بچا لیا گیا لیکن دیگر چار طلبہ کو بچایا نہ جاسکا۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے طلبہ، اپنی دوست نشا کو بچانے کیلئے ندی میں کود پڑے تھے۔ مقامی حکام نے اب تک، وولخوف ندی سے دو نعشیں برآمد کرلی ہیں جبکہ بقیہ لاشوں کی تلاش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب: ذی الحجہ کا چاند نظر آگیا، عیدالاضحی۱۶؍ جون کو ہوگی
مہلوکین میں ہرشل اننت رائودیسلے، ذیشان اشفاق پنجاری، ضیاء فیروز پنجاری اور ملک غلام غوث محمد یعقوب ہیں۔ یہ طلبہ ریاست ِ مہاراشٹر سے تعلق رکھتے تھے اور مغربی روس میں واقع شہر ویلکی نوگوروڈ میں نوگوروڈ اسٹیٹ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے تھے۔ ان تمام کی عمر ۱۸؍ سے ۲۰؍ سال کے درمیان تھی۔ ذیشان اور ضیا ء مہاراشٹر کے جلگائوں ضلع کے قصبہ املنیر سے تعلق رکھتے تھے۔ ہرشل کا تعلق جلگائوں ضلع کے قصبہ بھڑگائوں سے تھا۔ جلگائوں ضلع کلکٹر آیوش پرساد نے میڈیا کو بتایا کہ مہلوکین کی نعشوں کو ہندوستان لانے کیلئے ضروری انتظامات کئے جارہے ہیں۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اسے ایک بدنصیب حادثہ قرار دیاہے۔ وزارت نے بیان جاری کیا کہ چار ہندوستانی طلبہ جو یاروسلو دوائز اسٹیٹ یونیورسٹی، ویلکی نوگوروڈ میں زیر تعلیم تھے، بدقسمتی سے ایک حادثہ میں وولخوف ندی میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ اس حادثہ میں ایک طالبہ کو ڈوبنے سے بچالیا گیا اور اسے طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ روس میں ہندوستانی سفارتخانہ نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ وہ، لاشوں کو جلد از جلد مہلوکین کے رشتہ داروں تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ، اس حادثہ میں بال بال بچنے والی طالبہ کو بھی ضروری طبی خدمات فراہم کی جارہی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مہلوک کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ جب وہ ندی میں اترے، تب ذیشان نے اپنی فیملی کو ویڈیو کال کیا۔ انہیں ندی میں دیکھ کر ذیشان کے والد اور دیگر فیملی ممبران نے اسے ندی میں اترنے سے منع کیا اور دور ہٹنے کی درخواست کی۔ لیکن ایک تیز لہر آئی اور انہیں بہا لے گئی۔
بی جے پی میں شامل ہونے والے تقریباً ۶۲؍ فیصد باغی امیدوار انتخابات ہار گئے
سینٹ پیٹرزبرگ میں ہندوستانی قونصل جنرل نے سوگوار گھرانوں کو تعزیت پیش کی اور کہا کہ طلبہ، ویلکی نوگوروڈ یونیورسٹی میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کررہے تھے۔ ہم نے ویلکی نوگوروڈ کے حکام سے رابطہ کیا ہے اور ہم، جلد از جلد طلبہ کی لاشیں ہندوستان روانہ کرنے کیلئے ان کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ ہم نے طلبہ کے والدین سے رابطہ کیا ہے اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دنیا میں ۵؍ سال سے کم عمر بچوں کی ایک چوتھائی آبادی مناسب خوراک کی کمی کا شکار: یونیسیف
یاروسلو دوائز اسٹیٹ یونیورسٹی نے روس میں ہندوستانی سفیر کے نام اپنے پیغام میں اس حادثہ پر تعزیت کا اظہار کیا۔ یونیورسٹی نے بیان دیا کہ طلبہ جمعرات کی شام کو پڑھائی سے فارغ ہو کر وولخوف ندی کے کنارے ٹہل رہے تھے۔ یہ حادثہ غیر متوقع تھا۔ نشا سونونے بچ گئی ہے اور طبی اسٹاف کے ذریعہ اس کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی کے ذمہ داران، طالبہ کی صحت پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس کی ہر ممکن اس کی مدد کریں گے۔ حادثہ کے بعد یونیورسٹی نے فوری طور پر مہلوکین کے والدین کو مطلع کیا تھااور اب مقامی حکام کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔ یونیورسٹی نے طلبہ کی لاشیں ان کے وطن پہنچانے کیلئے ہندوستانی سفارتخانہ سے مدد کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فرنویس استعفے کے فیصلے پر قائم، امیت شاہ سے ملاقات
گزشتہ سال، جون میں، ایم بی بی ایس سال ِ آخر کے دو طالب علم جن کا تعلق کیرالا سے تھا، ایک جھیل میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے۔ دونوں طلبہ سمولینسک اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی، روس میں زیر تعلیم تھے۔ واضح رہے کہ بڑی تعداد میں ہندوستانی طلبہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے روس جاتے ہیں۔ فی الحال، ۲۵؍ ہزار سے زائد ہندوستانی طلبہ روس میں مقیم ہیں جن میں بیشتر طب کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ، انجینئرنگ، معاشیات، سائنس اور دیگر مضامین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھی طلبہ روس کا رخ کرتے ہیں۔