• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

روس: کیرالا سے تعلق رکھنے والے ۳۶؍ سالہ شخص کی بمباری میں موت

Updated: August 19, 2024, 2:29 PM IST | New Delhi

ترشور، کیرالا سے تعلق رکھنے والے ۳۶؍ سالہ سندیپ کی روس کے فوجی کیمپ میں کام کرنے کے دوران بمباری میں موت ہوگئی ہے۔ سندیپ کے کزن کے مطابق سندیپ پیشے سے مستری تھا اور وہ اپریل میں ایک ریستوراں میں ملازمت کی غرض سے روس گیا تھا۔ سندیپ کے اہل خانہ اس کی لاش کیرالا لانے کیلئے روس میں ہندوستانی سفارتخانے کی مداخلت کا انتظار کر رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کیرالا سے تعلق رکھنے والے ایک ۳۶؍ سالہ شخص کی روسی فوجی کیمپ میں کام کرنے کے دوران بمباری کی وجہ سے موت ہوگئی ہے۔ مہلوک کی شناخت سندیپ کے طور پر کی گئی اور اس کا تعلق کیرالا کے ترشور ضلع کے نیرنگاڈی سے ہے۔ سندیپ پیشے سے مستری تھا۔ اس کے کزن سرن کے مطابق امسال اپریل میں وہ روس کے ایک ریستوراں میں کام کرنے کیلئے روس کیلئے روانہ ہو اتھا۔ اس ضمن میں دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سندیپ کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ ’’۲؍ دن پہلے ہمیں روس کے ملیالی اسوسی ایشن سے ایک فون کال موصول ہوا تھا جس میں ہمیں مطلع کیا گیا تھا کہ ترشور سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی بمباری میں موت ہو گئی ہے۔ اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مہلوک روس کے فوجی کینٹین میں کام کرتا تھا۔ اسوسی ایشن مہلوک شخص کی شناخت کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے تفصیلات کی تصدیق کرنے کے بعد مہلوک کی شناخت سندیپ کے طور پر کی۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: ارشد وارثی نے فلم ’کالکی‘ پر تنقید کی، فلم میں پربھاس کو جوکر کہا

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سندیپ کے کزن سرن نے مزید بتایا کہ حال ہی میں سندیپ کے اہل خانہ کا اس سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ اس نے انہیں کہا تھا کہ وہ ماسکو میں ملازم ہے اور اہل خانہ کو ایک ماہ کی تنخواہ بھی بھیجی تھی۔ ایک ماہ بعد وہ کبھی کبھار ہی اہل خانہ سےرابطہ کیا کرتا تھا اور مبینہ طور پر اسے ماسکو لے جایا گیا تھا۔‘‘

سرن کے مطابق بعد ازاں ہمیں خبر ملی کہ وہ فوجی کینٹین میں کام کر رہا تھا جو یوکرینی فوج کے حملے کے بعد تباہ ہو گئی تھی۔ سندیپ کے والدین کسان ہیں۔ سندیپ کی لاش کیرالا پہنچانے کیلئے اس کے اہل خانہ روس میں ہندوستانی سفارتخانے کی مداخلت کا انتظار کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ۲۴؍ فروری ۲۰۲۲ء کو روس نے یوکرین میں حملہ کی شروعات کی تھی۔ جنگ عظیم دوم کے بعد یہ مہلک ترین جنگ بن چکی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK