Inquilab Logo

رو س کا آواز سے ۵؍ گنا تیز رفتار میزائل کا تجربہ

Updated: December 01, 2021, 7:46 AM IST | Moscow

سمندر میں کئے گئے تجربے میں میزائل نے ۴؍ سو کلو میٹر تک کا نشانہ لگایا ۔ خطے میں یورپی سرحدوں کے اطراف مزید کشیدگی کا خدشہ

Photo taken during the experiment released by the Russian Ministry of Defense (Agency)
روسی وزارت دفاع کی جاری کردہ تجربے کے دوران کی تصویر( ایجنسی)

 امریکہ  اور روس کے درمیان جاری چپقلش کے درمیان ماسکو نے ایک اور میزائل کا تجربہ کیا ہے جس کے تعلق سے اس کا دعویٰ ہے کہ یہ آواز کی رفتار سے ۵؍ گنا تیز ہے۔ اطلاع کے مطابق روس نے پیر کو زرکان ہائپر سونک کروز میزائل کا  کامیاب تجربہ کیا ہے۔ دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان جدید ترین ہتھیاروں کی دوڑ کا یہ تازہ مظاہرہ ہے۔ اس سے پہلے بھی روس، امریکہ، فرانس اور چین ہائپر سونک میزائلوں کے تجربات کرتے رہے ہیں۔
 کہا جا رہا ہے کہ روس کا  یہ جدید میزائل آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیزی سے اپنے نشانے پر وار کرتا ہے۔روس کی وزارت دفاع نے تجربے کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ بیرنٹس سمندر میں ایڈمرل گورشکوف فریگیٹ سے زرکان ہائپر سونک کروز میزائل لانچ کیا گیا اور اس کا نشانہ چار سو کلو میٹر فاصلے پر تھا۔ واضح رہے کہ بیرنٹس سمندر بحر اوقیانوس میں ناروے اور روس کے شمالی ساحلوں سے پرے واقع ایک جزوی سمندر ہے جس کی حدود ناروے اور روس کے درمیان منقسم ہیں۔ اس سمندر کا نام ایک ڈچ نیوی گیٹر ولم بیرنٹز کے نام پر رکھا گیا تھا۔اس سمندر کی گہرائی زیادہ نہیں ہے اور یہ ماہی گیری اور ہائیڈرو کاربن کی تلاش کے لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔
  اس سے پہلے بھی روس اس قسم کے میزائلوں کے متعدد تجربات کر چکا ہے اور اپنے جنگی جہازوں اور آبدوزوں پر انہیں نصب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔روس کے صدر  پوتن نے فروری ۲۰۱۹ءمیں قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایسے نئے ہتھیار کے بارے میں انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ میزائل زمین اور سمندر میں ایک ہزار کلو میٹر تک مار کر سکتا ہے اور یہ آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار سے پرواز کر کے اپنے ٹارگیٹ تک پہنچ سکتا ہے۔
 اس سے پیشتر مغربی میڈیا نے خبر دی تھی کہ جولائی میں چین نے ایک ہائپر سونک گلائیڈر کا تجربہ کیا تھا، جس نے آواز سے پانچ گنا تیز رفتار میزائل کو پرواز کے درمیان میں نشانہ بنایا تھا۔ چین نے ان خبروں کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ دوبارہ قابل استعمال خلائی گاڑی پر معمول کا تجربہ تھا۔روس بھی ایسے کئی ہتھیار بنانے کا دعویٰ کرتا رہا ہے جو معمول کے دفاعی نظام سے ہٹ کر ہیں۔ ان میں سرمٹ انٹر کانٹی نینٹل میزائل اور برویسٹینک کروز میزائل شامل ہیں۔مغربی ماہرین ۲۰۱۹ء میں شمالی روس میں ہونے والے اس خوفناک دھماکے کو برویسٹینک کروز میزائل کے پھٹنے سے جوڑتے ہیں، جس کے بعد علاقے میں تابکاری اثرات بڑھ گئے تھے۔
  یاد رہے کہ  اسی طرح کے میزائلوں کے تجربات  شمالی کوریا کے آمر سربراہ کم جونگ اُن بھی کر رہے ہیں  لیکن ان پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔  جبکہ روس چین اور امریکہ ایسے تجربات  آئے دن کرتے رہتے ہیں۔ روس کا یہ تجربہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ان دنوں یوکرین کی سرحد پر فوجوں کو جمع کرنے اور وہاں جنگی مشق کرنے کے سبب مغربی ممالک کے ساتھ اس کی چپقلش جاری ہے۔ برطانیہ اسے کئی بار تنبیہ کر چکا ہے جبکہ امریکہ نے اس کے کئی سفارتکاروں کو ملک سے نکال دیا ہے۔  ایسی صورت میں اس طرح کا تجربہ مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔  اب تک امریکہ یا برطانیہ کی جانب سے روس کے اس اعلان پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یاد رہے کہ روس کے اطراف میں بیشتر ممالک سے اس کے تعلقات خوشگوار ہیں، خاص کر، چین ، ایران  اور افغانستان البتہ دوسری طرف یورپی سرحدوں پر کشیدگی ہے۔ 

russia Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK