ہندوستانی سفارتخانے کی جانب سےواشنگٹن میں ’سیلبریٹنگ کلرس آف فرینڈشپ‘‘ نامی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
EPAPER
Updated: October 02, 2023, 12:54 PM IST | Agency | Washington
ہندوستانی سفارتخانے کی جانب سےواشنگٹن میں ’سیلبریٹنگ کلرس آف فرینڈشپ‘‘ نامی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
امریکہ دورے پر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات اب تک کے بہترین دور میں ہیں، وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت انہیں ایک الگ سطح تک لے کر جائے گی۔ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ’’ ہند امریکہ کے مابین یہ دوطرفہ تعلقات چندریان کی طرح چاند پر پہنچ چکے ہیں اور میں یہ کہوں تو مبالغہ نہیں ہوگا کہ یہ تعلقات اس سے بھی آگے پہنچیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ واشنگٹن میں ہندوستانی سفارتخانے کی جانب سے سنیچر کو’سیلبریٹنگ کلرس آف فرینڈشپ‘‘ نامی پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں امریکہ کے مختلف حصوں میں رہنے والے ہندنژاد امریکیوں نے شرکت کی۔ ’انڈیا ہاؤس‘ میں منعقدہ تقریب سے تفصیلی خطاب میں ایس جے شنکر نے کہا کہ ’’آج ایک واضح پیغام ہے کہ ہمارا رشتہ(ہند امریکہ) اب تک کی بہترین سطح پر ہے، لیکن جیسا کہ امریکہ میں کہا جاتا ہے کہ آپ نے ابھی تک کچھ بھی نہیں دیکھا ہے ، ہم ان تعلقات کو ایک الگ لیول پر لے جانے والے ہیں ۔‘‘ وزیر خارجہ نے کہا کہ جی ٹوئنٹی کی کامیابی امریکہ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب چیزیں اچھی ہوتی ہیں تو ہمیشہ میزبان کو اس کا کریڈٹ ملتا ہے ۔ یہ ٹھیک بھی ہے ، لیکن اگر جی ۲۰؍ کے سبھی ممبر ملک اس انعقاد کی کامیابی کے لئے کام نہیں کرتے، تو یہ ممکن نہیں تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’میں آج اس ملک میں ہوں ، خاص طور پر مجھے یہ کہنا چاہئے کہ جی ٹوئنٹی کو کامیاب بنانے کیلئے جو تعاون اور شراکت ہمیں امریکہ سے ملی، اس کی میں واشنگٹن ڈی سی میں عمومی سطح پر سراہنا کرنا چاہوں گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’لفظی اعتبار سے یہ ہماری کامیابی ہوسکتی ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ جی ۲۰(ممالک) کی کامیابی تھی۔ میرے لئے یہ ہند امریکہ شراکت داری کی بھی کامیابی تھی، براہ مہربانی اس شراکت داری کو وہ تعاون دیتے رہیں جس کی اسے ضرورت ہے، جس کی یہ حقدار ہے اور جس کی ہمیں امید ہے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ یہ تعلقات چندریان کی طرح چاند تک جائیں گے، میں تو کہتا ہوں کہ اس سے بھی آگے تک جائیں گے۔‘‘ ایس جے شنکر نے کہا کہ ’’ملک ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں ، ایک دوسرے کے ساتھ سیاست کرتے ہیں، ان کے درمیان فوجی تعلقات ہوتے ہیں، وہ ایکساتھ فوجی مشقیں کرتے ہیں اور ان کے درمیان تہذیبی و ثقافتی لین دین بھی ہوتا ہے، لیکن جب دو ممالک کے درمیان گہرے انسانی تعلقات ہوں ، تو یہ پوری طرح سے الگ صورتحال ہوتی ہے۔ ہمارے تعلقات کی یہی آج اہم خاصیت ہے۔‘‘