قیمت بہت اچھی نہیں ملی مگر کھالیں ضائع ہونے سے بچانے کی کوشش بڑی حد تک کامیاب رہی۔ آئندہ سال عید کے فوراً بعد اس مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق۔
EPAPER
Updated: June 26, 2024, 9:48 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
قیمت بہت اچھی نہیں ملی مگر کھالیں ضائع ہونے سے بچانے کی کوشش بڑی حد تک کامیاب رہی۔ آئندہ سال عید کے فوراً بعد اس مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق۔
ممبئی اور بھیونڈی میں قربانی کی کھالیں ضائع ہو گئیں مگر ریاست کے دیگر حصوں میں اس تعلق سے حالات قدرے بہتر رہے، حالانکہ بعض علاقوں میں شرپسندوں کی شرانگیزی کے سبب قربانی کا فریضہ انجام دینے میں مسلمانوں کو دشواری پیش آئی۔ ان علاقوں میں بکرے اور بڑے جانور دونوں کی کھالیں ضائع ہونے سے بچانے کی کوشش کامیاب رہی۔
بھیونڈی میں خریدار نہیں تھے
مولانا حلیم اللہ قاسمی (سراج العلوم) نے بتایا کہ کوئی خریدار نہ ہونے سے کھالیں ضائع کرنی پڑیں۔ قاری محمد ایوب اعظمی (مفتاح العلوم ہندوستانی مسجد) نے بتایا کہ ایک بیوپاری نے بمشکل۳۰؍ روپے فی کھال دینے کا وعدہ کیا تھا اس وجہ سے کھالیں جمع نہیں کی گئیں کیونکہ جو قیمت بیوپاری نے بتائی مذبح سے کھالیں جمع کرنے میں اس سے کئی گنا خرچ آرہا تھا۔ اس لئے زیادہ تر کھالیں دفن کر دی گئیں اور کچھ میونسپلٹی والے اٹھا کر لے گئے۔
ریاست کے دیگر حصوں میں یہ صورتحال رہی
ریاست کے دیگر علاقوں میں قدرے بہتر حالات رہے مالیگاؤں کے معروف ادارہ بیت العلوم کے ایک ذمہ دار مولانا امتیاز اقبال نے بتایا کہ امسال کھالیں جمع کی گئیں اور لوگوں نے اپنے طور پر بھی اداروں میں پہنچائیں اس طرح کھالیں ضائع ہونے سے بچانے میں کافی حد تک مدد ملی۔ البتہ قیمت بہت اچھی نہیں تھی۔ بڑے جانور کی کھالیں۵۰؍ روپے سے لے کر۲۰۰؍ روپے تک اور بکرے کی قیمت بڑے کے مقابلے اچھی ملی۔
جالنہ میں مولانا حلیم اللہ قاسمی کے مطابق بڑے جانور کی کھالیں۴۰۰؍ روپے سے۵۰۰؍ روپے میں فروخت ہوئیں اس سے مدارس کا اور اداروں کا فائدہ ہوا ۔ جلگاؤں میں ادارے کے ذمہ دار حافظ محمد اسحاق نے بتایا کہ جب سے مہاراشٹر میں گئؤ ونش کا قانون لایا گیا ہے تب سے یہاں اداروں کے ذریعے کھالیں جمع ہی نہیں کی جاتی ہیں، لوگ اپنے طور پر خود اس کا انتظام کرتے ہیں۔ محمد ابراہیم رضا قادری(ناسک ) نے بتایا کہ قربانی کی کھالیں جمع کی گئیں اور ایک مسلم تاجر کے حوالے کر دی گئیں ۔ یہاں بڑے جانور کی کھالیں۱۵۰؍ روپے سے ۲۲۵؍ روپے تک فروخت ہوئیں اور بکرے کی۱۵۰؍ روپے سے زائد قیمت ملی۔
اورنگ آباد کے مشہور ادارہ کاشف العلوم کے سیکریٹری مولانا رضوان ندوی نے بتایا کہ شہر میں قربانی کرنے والوں نے اپنے طور پر ادارے میں کھالیں پہنچا دیں اور اکٹھا بھی کی گئیں جبکہ حالات خراب ہونے کی وجہ سے اطراف میں اور خاص طور پر دیہاتوں میں لوگوں نے دوسرے دن قربانی کی اور کھالیں دفن کر دیں۔بڑے جانور کے مقابلے بکرے کی کھالیں۸۰؍ تا۹۰؍ روپے میں فروخت ہوئیں، اس لحاظ سے بڑے جانور کی کھالوں کی برائے نام قیمت رہی۔