• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کشمیر میں زعفران کے کاشتکار بارش کے منتظر

Updated: November 11, 2024, 2:02 PM IST | Srinagar

جنوبی کشمیر کے زعفران کی فصل کیلئے مشہور قصبہ پامپور اور ملحقہ علاقوں میں کاشتکار مردو زن زعفران کے پھول اٹھانے کے کام میں مصروف۔

Its flowers are visible in a saffron field in Kashmir. Photo: PTI.
کشمیر میں زعفران کے کھیت میں اس کے پھول نظرآرہے ہیں۔ تصویر:پی ٹی آئی۔

زعفران کی بڑھتی ہوئی مانگ کے درمیان امسال مسلسل خشک موسم اور آبپاشی کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے اس سال کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ 
ڈائریکٹر زراعت چودھری محمد اقبال نے کہا کہ ۱۰؍ اور۱۱؍ نومبر۲۰۲۴ء کے دوران محکمۂ موسمیات کی ممکنہ بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ زعفران کے پھولوں کو اٹھانے کا سلسلہ ۱۵؍ نومبر تک جاری رہے گا۔ جنوبی کشمیر کے زعفران کی فصل کے لئے مشہور قصبہ پامپور اور ملحقہ علاقوں میں ان دنوں کاشتکار مردو زن زعفران کے پھول اٹھانے کے کام میں انتہائی مصروف ہیں۔ 
تاہم ملکی و بین الاقوامی خریداروں کی طرف سے بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر کم پیداوار کاشتکاروں کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ زعفران اسو سی ایشن کشمیر کے چیئرمین عبدالمجید وانی نے بتایاکہ ’’ملکی و بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے زعفران کے لئے مانگ کافی بڑھ گئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ بڑی کمپنیاں جیسے کرناٹک کی جینتی ہربز اینڈ اسپیشیز اس میں کافی دلچسپی دکھا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’یہ کمپنی جو پہلے ایران سے زعفران منگواتی تھی، اب کشمیر کے زعفران کے معیار اور جی آئی ٹیگ کو دیکھ کر ہم سے بھاری مقدار میں زعفران خریدنا چاہتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کے ساتھ معاہدہ جلد طے پانے کا امکان ہے۔ جی آئی (جغرافیائی اشارے) ٹیگ، جو کشمیر کے زعفران کےصاف اور اصلیت کی تصدیق کرتی ہے سے، مانگ کافی بڑھ گئی ہے۔ پامپور کے کشمیری زعفران پارک میں زیادہ تر اسٹاک پہلے ہی کمپنیوں اور انفرادی خریداروں کے ذریعہ مسابقتی قیمتوں پر بُک کیا جا چکا ہے۔ وانی نے کہاکہ ’’کئی کمپنیوں نے اس سال کی فصل کے لئے پہلے ہی بُکنگ کی ہے بلکہ کچھ کمپنیاں ساری فصل خریدنا چاہتی ہیں۔ ‘‘انہوں نے کہاکہ ’’تقریباً۳۰؍ سے۴۰؍ ملکی اور بین الاقوامی سطح کے بڑے خریدار، ، فی الحال کشمیر سیفرون پارک کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ ‘‘ ان کا اندازہ ہے کہ موجودہ بکنگ کے پیش نظراس موسم میں تقریباً ۵۰؍سے ۱۰۰؍ کلوگرام زعفران ان خریداروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے جی آئی ٹیگ کی حکمت عملی، جس میں کشمیر کے زعفران کو فروغ دینے کیلئے ملک بھر میں تھوڑی مقدار میں فروخت کرنا شامل تھا، مصنوعات کے معیار کے بارے میں بیداری اور تعریف کو بڑھانے میں کامیاب ثابت ہوئی۔ 
چیئرمین نے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت زعفران کھیتوں کی آبپاشی کے لئے اقدام کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہم نے متعلقہ رکن اسمبلی کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور ہم امید کرتے ہیں اس کو ترجیح دی جائے گی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK