چوری کے ارادے سے آ نےوالےچور نے پہلے ایک کروڑ روپے طلب کئے اور پھر سیف پر چاقوسے حملہ کردیا، شدید زخمی ، اسپتال داخل ، پولیس نے حملہ آور کی تصویر جاری کی
EPAPER
Updated: January 17, 2025, 12:06 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
چوری کے ارادے سے آ نےوالےچور نے پہلے ایک کروڑ روپے طلب کئے اور پھر سیف پر چاقوسے حملہ کردیا، شدید زخمی ، اسپتال داخل ، پولیس نے حملہ آور کی تصویر جاری کی
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب باندرہ میں ایک تشویشناک واردات پیش آئی جس میں ایک نامعلوم شخص نے، جو بظاہر چوری کی غرض سے آیا تھا، بالی ووڈ اداکار اور نواب آف پٹودی سیف علی خان کی رہائش گاہ میں ان پر قاتلانہ حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ اس حملے کی وجہ سے سیف کی سرجری کی گئی ہے اور انہیں اسپتال کے انتہائی نگہداشت والے کمرے میں رکھا گیا ہے البتہ ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔
ڈاکٹروں کا بیان
باندرہ کےلیلاوتی اسپتال میں سیف علی خان کا آپریشن کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم کے مطابق اداکار کو شب تقریباً ۳؍ بجے شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔ اس وقت ان کی کمر میں ایک چاقو کا ٹکڑا پھنسا ہوا تھا۔اداکار کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم نے اسپتال کے ٹرسٹی کے ساتھ مل کر ویڈیو کے ذریعہ بیان جاری کیا ہے جس میں نیورو سرجن ڈاکٹر نتن ڈانگے نے کہا کہ ’’ جس وقت سیف علی خان کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا اس وقت ان کی ریڑھ کی ہڈی میں ایک چاقو پھنسا ہوا تھا جسے فوری طور پر سرجری کرکے نکالا گیا اور چاقو لگنے کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی کا سیال بھی رسنے لگا تھا جسے بند کیا گیا۔‘‘ڈاکٹر نتن نے مزید کہا کہ سیف علی خان کے ماضی کے علاج کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کی سرجری کے دوران اسپتال کے کارڈیولوجسٹ ڈاکٹر شرینیواس کُڈوا بھی موجود تھے جبکہ سیف کے بائیں ہاتھ پر۲؍ گہرے زخم تھے اور گردن پربھی زخم تھا۔ ان تمام زخموں کا علاج اسپتال کی پلاسٹک سرجری ٹیم نے ڈاکٹر لینا جین کی سربراہی میں کیا۔‘‘
خطرے سے باہر
ڈاکٹروں کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ سرجری کامیابی سے مکمل ہوئی اور اداکار خطرے سے باہر ہیں ۔ اگرچہ انہیں سرجری کے بعد آئی سی یو میں نگرانی کیلئے رکھا گیا ہے لیکن جمعہ کو صبح انہیں جنرل وارڈ میں منتقل کردیا جائے گا اور مزید ایک سے دو روز میں انہیں اسپتال سے چھٹی بھی دے دی جائے گی۔
واردات کی تفصیل
پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ سیف علی خان کی ملازمہ نے پولیس کو جو بیان دیا ہے اس کے مطابق شب تقریباً ۲؍ بجے جب گھر کے سب لوگ سونے کی تیاری کررہے تھے تو اسے گھر میں ایک سایہ نظر آیا جس نے ٹوپی (کیپ) پہن رکھی تھی۔ وہ اس کے پیچھے گئی تب تک وہ غسل خانہ میں گھس گیا تھا اور اندر بتی جل رہی تھی۔ اس ملازمہ نے جب غسل خانہ کا دروازہ کھولا تو وہاں موجود شخص نے اسے چُپ رہنے کی دھمکی دی۔اس ملازمہ نے اس سے پوچھا کہ وہ کون ہے اور یہا ں کیا کر رہا ہے تو اس نے کہاکہ اسے پیسے چاہئیں۔ اس دوران وہاں ایک دیگر ملازمہ بھی پہنچ گئی اور اس نے شور مچادیا جس پر ان میں جھڑپ ہوگئی جس سے ایک ملازمہ کے ہاتھ میں معمولی زخم بھی آیا۔ اس دوران شور سن کر اوپری منزل پر موجود سیف وہاں پہنچ گئے اور بیچ بچائو کی کوشش کرنے لگے لیکن ملزم کے پاس ہتھیار ہونے کی وجہ سے سیف نے اس سے گفتگو کی کوشش کی تو اس نے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کردیا۔ یہاں کچھ بحث و مباحثہ ہوا اور سیف نے اسے سمجھانے کی بھی کوشش کی لیکن اسی درمیان ملزم نے سیف علی پر حملہ کردیا جس میں سیف بری طرح زخمی ہو گئے۔ اسی افراتفری کا فائدہ اٹھاکر وہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
سیف علی کی عمارت
واضح رہے کہ جس عمارت میں سیف علی خان رہائش پذیر ہیں اس عمارت کی چاروں بالائی منزلیںان کے استعمال میں ہیں۔ جن میں ۱۱؍ ویں منزلہ پر (موقعہ واردات) ان کے دونوں بچے تیمورعلی خان اور جہانگیر علی خان (جے) رہتے ہیں۔ گھریلو ملازمین بھی یہیں رہتے ہیں۔ یہ ڈوپلیکس فلیٹ ہے جس کے بارہویں منزلے پر کرینہ کپور رہتی ہیں۔ نیچے کی ۲؍ منزلوں پر ابراہیم علی خان اور سارہ علی خان رہائش پذیر ہیں۔ اتفاق ایسا تھا کہ نہ کرینہ کپور اس وقت گھر پر تھیں اور نہ سارہ علی خان اور ابراہیم علی خان۔
پولیس کا کیا کہنا ہے ؟:ڈی سی پی (زون ۹) دکشت گیدام نے واردات کی تصدیق کرتے ہوئے صرف اتنا بیان دیا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ چوری کا معاملہ معلوم ہورہا ہے البتہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اس سے پوچھ گچھ سے مزید معلومات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آتشزدگی کی صورت میں عمارتوں سے باہر نکلنے کیلئے بنائی گئی سیڑھیوں کے ذریعہ ملزم ’سد گرو شرن‘ عمارت کے گیارہویں منزلے پر واقع سیف علی خان کی رہائش گاہ میں پہنچا تھا۔ البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ملزم گھر کے اندر داخل ہونے میں کیسے کامیاب ہوا۔آئی پی ایس افسر گیدام کے مطابق سیف علی خان کی طبیعت مزید بہتر ہونے کے بعد ان کا بیان درج کیا جائے گا جس سے اس واردات کی تفصیلات معلوم ہوسکیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملزم کو گرفتار کرنے کیلئے ۱۰؍ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو مختلف زاویوں سے اس کیس کی تفتیش بھی کررہی ہیں۔ واضح رہے کہ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی تصویر جاری کردی ہے اور یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس کی شناخت ہو گئی ہے اور نہایت سرگرمی سے اسے تلاش کیا جارہا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف ’بی این ایس‘(بھارتیہ نیائے سنہیتا) کی دفعہ ۳۱۱ (چوری یا ڈکیتی کرتے ہوئے کسی کے قتل کی کوشش کرنا)، ۳۱۲ (خطرناک اسلحہ سے لیس ہوکر چوری )، ۳۳۱ (۴) (سورج غروب ہونے کے بعد اور سورج طلوع ہونے سے قبل کسی کے گھر میں واردات انجام دینے کی غرض سے چھپ کر گھس جانے پر ۳؍ سال تک کی قید اور جرمانہ)، ۳۳۱ (۶) اور ۳۳۱ (۷) (پہلے کی دونوں دفعات سے ملتا جلتا جرم کرنے پر ۱۰؍ سال تک قید ) جیسی دفعات عائد کی گئی ہیں۔
اہلِ خانہ کا کیا کہنا ہے:تفتیش جاری ہونے کا جواز پیش کرکے ڈی سی پی گیدام نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ واردات کے وقت اداکار کے اہلِ خانہ میں سے کون کون گھر میں موجود تھا۔ البتہ سیف علی خان کے قریبی ذرائع کے مطابق واردات کے وقت سیف علی خان، ان کے دونوں کم عمر بیٹےاور گھر میں ہی رہنے والے چند ملازمین موجود تھے۔ ان کی اہلیہ کرینہ کپور گھر پر موجود نہیں تھیں البتہ واردات کے بعد ان کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں وہ ایک آٹو رکشہ کے بازو میں پریشانی کے عالم میں کسی سے گفتگو کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سیف کے ایک ملازم نے انہیں آٹو رکشا میں اسپتال پہنچایا۔ اس وقت ملازم نے تیمور کو بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا لیکن جئے چونکہ بہت چھوٹا ہے اس لئے اسے دیگر خادموں کے ساتھ گھر پر ہی چھوڑ دیا تھا۔
سوالات، جن کے جواب نہیں ملے:اطلاع کے مطابق پولیس نے جب کیس کی تفتیش شروع کی تو واردات سے تقریباً ۲؍ گھنٹے پہلے تک کے ویڈیو میں ملزم نظر نہیں آرہا تھا جس سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہ کافی دیر پہلے ہی عمارت میں داخل ہوچکا تھا۔یہاں سوال یہ ہے کہ باندرہ کے جس حصہ میں سیف علی خان کی رہائش گاہ ہے وہاں عام عمارت میں بھی کسی انجان شخص کا داخل ہونا محال ہے تو اداکار کی عمارت جس میں کئی وی آئی پی اور فلمی ہستیاں رہتی ہیں اس میں ملزم کیسے داخل ہوگیا۔ایسی اطلاع موصول ہوئی ہے کہ چور کو پہلے ایک نوکرانی نے دیکھا اور شور مچایا جس پر سیف وہاں پہنچ گئے اور پھر یہ واردات ہوئی تو سوال یہ ہے کہ اگر ملزم چوری کی غرض سے گیا تھا تو دیکھ لئے جانے پر اس نے فرار ہونے کے بجائے لڑائی جھگڑے کو کیوں ترجیح دی جس میں اداکار پر قاتلانہ حملہ بھی کیا۔ اس کے علاوہ واردات سے متعلق کچھ اور گتھیاں ہیں جو سیف علی کا بیان لینے کے بعد ہی سلجھنے کا امکان ہے۔