۱۹۸۴ء کے فسادات کے دوران مغربی دہلی میں مشتعل ہجوم نے باپ بیٹے کو قتل کردیا تھا، اسی معاملے میں خصوصی عدالت نے انہیں قصور وار ٹھہرایا،عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ ہجوم کی قیادت سجن کمارکررہے تھے۔
EPAPER
Updated: February 13, 2025, 11:11 AM IST | Agency | New Delhi
۱۹۸۴ء کے فسادات کے دوران مغربی دہلی میں مشتعل ہجوم نے باپ بیٹے کو قتل کردیا تھا، اسی معاملے میں خصوصی عدالت نے انہیں قصور وار ٹھہرایا،عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ ہجوم کی قیادت سجن کمارکررہے تھے۔
کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ سجن کمار کو دارالحکومت دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ۱۹۸۴ء کے سکھ مخالف فسادات کے دوران مغربی دہلی کے راج نگر میں مشتعل ہجوم کے حملے میں باپ بیٹے کے قتل کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا ہے۔دہلی کی ایک خصوصی عدالت (راؤز ایوینیو کورٹ)کی جج کاویری باویجا نے کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ کو مجرم قرار دیتے ہوئے فیصلہ سنایاجو پہلے ہی ان فسادات کے ایک اور کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کو قصور وار قرار دیا گیا ہے ۔ اگلی سماعت پر سزا سنائی جائے گی ۔عدالت نے اس وقت کے بیرونی دہلی لوک سبھا حلقہ سے متعدد بار رکن پارلیمنٹ رہنے والے سجن کمار کی سزا پر دلائل کیلئے۱۸؍ فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
کاویری باویجا کی خصوصی عدالت متعلقہ فریقوں کے دلائل اور شواہد پر غور کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ راج نگر کے رہنے والے ایس جسونت سنگھ اور ان کے بیٹے ایس ترون دیپ سنگھ کو جس مشتعل ہجوم نے قتل کیا تھا اس کی قیادت سجن کمارنے کی تھی ۔۲۰۲۱ء میں ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ ۳۰۲ ( قتل ) ، ۱۴۷ (فساد) ، ۱۴۸ (مہلک ہتھیاروں کا استعمال)، ۱۴۹(غیر قانونی مجمع کے ہر رکن کا جرم میں مرتکب ہونا ) ، ۳۰۸ (قابل جرم / اقدام قتل ) ، ۹۵ (ڈکیتی) اور دیگردفعات کے تحت الزامات عائد کئے گئے تھے ۔ استغاثہ کے مطابق یکم نومبر ۱۹۸۴ء کو سابق رکن پارلیمنٹ کی قیادت میں ہزاروں لوگوں کے مشتعل ہجوم نے باپ بیٹے کو قتل کر دیا تھا، ایف آئی آر شکایت کنندہ کے حلفیہ بیان کی بنیاد پر درج کی گئی تھی۔مرکزی وزارت داخلہ نے۲۰۱۵ء میں فسادات کے ان واقعات کی دوبارہ تفتیش کیلئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس کے بعد اس معاملے میں شکایت کنندہ نے ۲۳ ؍ نومبر۲۰۱۶ء کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ۔ مجرم ٹھہرائے گئے سجن کمار کو اس معاملے میں۶؍اپریل۲۰۲۱ءکو گرفتار کیا گیا تھا۔