• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سلمان رشدی کی حالت نازک ، وینٹی لیٹر پر ، آنکھ ضائع ہونے کا امکان

Updated: August 14, 2022, 11:09 AM IST | New York

چاقو سے حملے میںجگر کو بھی نقصان پہنچا، حملہ آور گرفتار، شناخت ہادی مطر کے طور پر ہوئی ، ایران سے تعلق بتایا جارہا ہے

Salman Rushdie
سلمان رشدی

:  بدنام زمانہ مصنف سلمان رشدی (۷۵) پر امریکہ کے نیویارک شہر میں ہونے والے قاتلانہ حملہ کی وجہ سے اس کی حالت اب بھی نازک ہے ۔اسپتال کے مطابق اسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے ۔ اسے  چاقو گردن اور پیٹ میں گھونپا گیا تھا اور گردن میں گھونپے گئے چاقو کی وجہ سے اس کی آنکھوں کی نس بری طرح سے متاثر ہوئی ہے اور آنکھ ضائع ہونے کا امکان ہے جبکہ جگر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔  اسپتال کے ڈاکٹروں  نے بھی رشدی کی  ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ جگر کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ بھی ممکن نہیں ہے۔ ساتھ ہی اس کے بازو کی کچھ رگیں بھی کٹ گئی ہیںجن کی طویل سرجری کی گئی ۔
  اس سے قبل  رشدی پر حملے کے بعد اسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے  یو پی ایم سی سرجری سینٹر لے جایا گیا تھا جہاں اس کا فوری طور پر علاج شروع کیا گیا۔ بتایا جارہا ہے کہ اس  حملے میں انٹرویو لینے والا شخص بھی زخمی ہوا ہے۔رشدی مغربی نیو یارک کے ایک انسٹی ٹیوٹ میں لیکچر دینے جا رہا تھا    جہاں  اس کا تعارف کرایا ہی  جا رہا تھا کہ ایک شخص نے اس پر چاقوسے حملہ کردیا۔ وہاں موجود لوگوں نے حملہ آور کو روک لیا لیکن تب تک رشدی زمین پر گر چکا تھا۔ اسے  ابتدائی طبی امداد پہنچائی گئی اور پھر ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ 
    ادھر یہ سنسنی خیز حملہ کرنے والے حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس کی شناخت ہادی مطر کے طور پر ہوئی ہے ۔ وہ نیو جرسی کے علاقے فیئر ویو سے تعلق رکھتا ہے اور اس کی عمر ۲۴؍ سال بتائی جارہی ہے۔     نیو یارک پولیس اس کے حملے کے مقصد کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہی ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم ہادی  کا کہیں نہ کہیں ایران سے تعلق ہے جبکہ کچھ رپورٹس میں اسے لبنان سے بھی جوڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ وہ  ایران کے پاسداران انقلاب کی آئیڈیالوجی سے متاثر  ہے۔ نیو یارک پولیس نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ اس بات کی جانچ کی جارہی ہے کہ وہ تنہا ہے یا اس کے چند اور بھی ساتھی ہیں لیکن پولیس فی الحال کوئی بھی بات حتمی طور پر نہیں کہہ رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ابھی اس معاملے میں تفتیش جاری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK