Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بابر کے نام پر مسلمانوں کو کوسنے والوں کو سماجوادی پارٹی کا منہ توڑ جواب

Updated: March 24, 2025, 12:50 PM IST | New Delhi

بابر کے نام سے مسلمانوں کو کوسنے والوں کو سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان رام جی لال نے راجیہ سبھا میں یہ کہہ کر منہ توڑ جواب دیا ہے کہ بابر کو رانا سانگا نے ابراہیم لودھی کو ہرانے کیلئے ہندوستان بلایا تھا،اس لحاظ سے ہندو ’’غدار‘‘رانا سانگا کی اولاد ہوئے۔

Ramji Lal Suman. Photo: INN
رام جی لال سمن۔ تصویر: آئی این این

بابر کے نام سے مسلمانوں کو کوسنے والوں کو سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان رام جی لال نے راجیہ سبھا میں یہ کہہ کر منہ توڑ جواب دیا ہے کہبابر کو رانا سانگا  نے  ابراہیم لودھی کو ہرانے کیلئے  ہندوستان بلایا تھا،اس لحاظ سے ہندو ’’غدار‘‘رانا سانگا کی اولاد ہوئے۔ ان کے  اس  بیان سے بی جے پی تلملا اٹھی ہے اور اسے سماجوادی پارٹی کی ’’ہندو مخالف‘‘ ذہنیت کی عکاسی قراردیا۔اس بیچ  اتوار کو سماجوادی سربراہ اکھلیش یادو نے رام جی لال کی تائید کی اورکہا کہ اگر بی جےپی اورنگ زیب پر گفتگو کرسکتی ہے تو ہم بھی تاریخ  کا ایک صفحہ پلٹ سکتے ہیں۔ 
 مغلوں کے حوالے سے  مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے پر ۲۱؍ مارچ کو راجیہ سبھا میں گفتگو کرتے ہوئے رام جی لال سمن نے تاریخی حقائق پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستانی مسلمان بابر کو اپنا آئیڈیل نہیں مانتے،وہ پیغمبر محمد ؐکی پیروی کرتے ہیں اور صوفی روایات کے امین ہیں مگر میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ بابر کویہاں کس نے بلایا؟ وہ رانا سانگا تھا جس نے ابرہیم لودھی کو ہرانے کیلئے بابر کو مدعو کیاتھا۔‘‘ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’اگرمسلمانوں کو بابر کی اولاد کہا جاتا ہے توا س منطق سے ہندو غدار رانا سانگا کی اولاد ہوئے۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ ’’ہم بابر پر تو تنقید کرتے ہیں مگر رانا سانگا پر تنقید کیوں نہیں کرتے؟‘‘ رانا سانا   جو سوریہ ونشی راجپوت تھا،۱۵۰۸ء سے ۱۵۲۸ء تک میواڑ کا حکمراں رہا۔اس کے تعلق سے اس حق بیانی پر بی جےپی تلملا اٹھی ہے اور اس نے اسے  تمام ہندوؤں کی توہین قرار دیا ہے۔ اکھلیش یادو کے اس بیان کی تائید کرنے پر زعفرانی پارٹی نے  ان  پر مسلمانوں کی منہ بھرائی کا رٹا رٹایا الزام بھی عائد کردیا۔ رام جی لال کے بیان پر ہنگامہ کا جواب  دیتے ہوئے اکھلیش یادو نے نہ صرف مذکورہ بیان کی تائید کی بلکہ زعفرانی پارٹی  اوراس کے حامیوں کو یاد دلایا کہ ’’شیواجی مہاراج کی تاجپوشی کے وقت کسی نے ہاتھ سے ان کو تلک نہیں لگایا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی پیشانی پر راج تلک بائیں پیر  کے انگوٹھے سے کیاگیاتھا۔‘‘ انہوں  نے سوال کیاکہ’’کیا بی جے پی آج اس کی مذمت کریگی؟‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK