Inquilab Logo Happiest Places to Work

سنبھل جامع مسجد کمیٹی کے صدر گرفتار

Updated: March 24, 2025, 12:46 PM IST | Staff Reporter | Sambhal

اشتعال انگیزی اور فساد بھڑکانے کا الزام عائد کیا گیا، شہر میں کشیدگی، وکیلوں کا احتجاج، کارروائی کو پولیس فائرنگ پر بیان کی سزا قرار دیا جارہا ہے۔

Advocate Zafar Ali, the president of Sambhal`s Shahi Jama Masjid, is being arrested and taken away by the police. Photo: PTI
سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے صدر ایڈوکیٹ ظفر علی کو پولیس گرفتار کرکے لے جارہی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے صدر ایڈوکیٹ ظفر علی کوایس آئی ٹی نے پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔ظفر علی کو ان کے بیٹے کے ساتھ پوچھ گچھ کیلئے  تھانے بلایا گیا تھا۔ اس کے بعد انھیں کوتوالی سے چندوسی عدالت لے جایا گیا اور بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس ذرائع نے بتایاکہ ظفر علی پر فساد بھڑکانے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ۲۴؍نومبر کومسجد کے سروے کیلئے پہنچنےوالی ٹیم  کے خلاف احتجاج  کےبعد پھوٹ پڑنے والے تشدد کے معاملہ میں ایڈوکیٹ ظفر علی پر مشتعل کرنے والا بیان جاری کرنے کا الزام ہے۔
پولیس پر فائرنگ کا الزام لگایا تھا
یاد رہے کہ  انہوں نے دعویٰ کیاتھا کہ سنبھل میں  تشدد کے دوران پولیس   نے فائرنگ کی تھی جس میں ۴؍ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ خود مسلم مظاہرین نے کی اور اس میں  مظاہرین ہی مارے گئے۔  ایڈوکیٹ ظفر علی جنہیں مذکورہ بیان کے بعد بھی حراست میں لیا گیاتھا، کی گرفتاری کو اسی بیان کی سزا کے طور پر دیکھا جارہاہے۔  بہرحال وہ اپنے  بیان پر اب بھی قائم ہیں۔  اتوار کی شام انہیں سخت سیکوریٹی کے درمیان چندوسی عدالت  میں    پیش کیاگیا۔  پولیس کی اس کارروائی سے لوگوں میں شدید غم و غصہ ہے ۔ظفر علی کی گرفتاری کے بعد وکلا نے احتجاج کیا اور سنبھل پولیس کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے اورپولیس کی اس گاڑی کا پیچھا کیا  جس میں ظفر علی کو گرفتار کرکے لے جایا جا رہا تھا۔
سنبھل تشدد کے ۴؍ ماہ بعد گرفتاری
سنبھل تشدد کے چار ماہ بعدایڈوکیٹ ظفر علی کو گرفتار کیا گیا ہے۔  پولیس نے اتوار کی صبح ۱۱؍  بجے انہیں ان کی رہائش گاہ  سے حراست میں لیا ۔ تھانہ میں تقریباً ۴؍گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔  ان کی گرفتاری کی خبر جیسے ہی ان کے  ساتھی وکلاء کو ملی وہ فوراً کوتوالی پہنچ گئے، لیکن ۴؍گھنٹے کے بعد پولیس نےانہیں چندوسی کی عدالت کے لئے روانہ کر دیا ۔ جب وہ گاڑی میں بیٹھ گئے اور انہیں پولیس لےکر چلی تو وکلاء اور دیگر افراد گاڑی کےپیچھےدوڑےاور ظفر علی زندہ باد کے نعرے لگائے ۔ ظفر علی کا گھر مسجد سے ۱۰۰؍ میٹر کے فاصلے پر ہے۔
سنبھل میں کشیدگی، اضافی فورس تعینات
ظفر علی کی گرفتاری سے سنبھل جو پہلے ہی پولیس  اور انتظامیہ کی   سختیوں سے پریشان ہے، میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے۲۰۰؍ جوانوں پر مشتمل اضافی پولیس فورس کو تعینات کیا گیاہے۔ سنبھل شاہی جامع مسجد کے علاقے میں ۵؍ تھانوں کی فورس تعینات ہے۔

 سنبھل میں تشدد کی تحقیقات کیلئے یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی  ہے اور  ایک عدالتی کمیشن بھی تشدد کی تحقیقات کر رہا ہے۔  ایڈووکیٹ شکیل احمد نے بتایا کہ’’ایڈوکیٹ طفر علی پر  فرد جرم عائد کر دی گئی ہے اور چندوسی  بھیج دیاگیا ہے۔ طبی معائنہ کے بعد ہم ضمانت کی درخواست دیں گے۔‘‘ انہوں  نے  ضمانت مل جانے کی امید ظاہر کی اور کہا کہ ’’ پولیس انتظامیہ نے غلط طریقے سے ایک بے گناہ کو گرفتار کیا ہے، انہیں گرفتار کرنے کا کوئی حق نہیں تھا۔‘‘ پولیس نے بتایا کہ ظفر علی کو اسی ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں سنبھل کے ایم پی ضیاء الرحمٰن برق  بھی ملزم بنائے گئے ہیں۔اس لئے برق کی گرفتاری کے اندیشے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔  پولیس نے تشدد کے کیس میں  ۲؍ ہزار ۷۵۰؍ نامعلوم افراد کے خلاف کیس بنایا اور مسلسل گرفتاریاں کررہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK