• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سندیش کھالی میں بی جے پی کو ایک اور بڑا جھٹکا، خاتون لیڈر کا پارٹی سے استعفیٰ

Updated: May 24, 2024, 5:09 PM IST | Kolkata

زعفرانی پارٹی پر نفرت پھیلانے کی سیاست کاالزام عائد کرتے ہوئے ثریا پروین نے کہا کہ خواتین کو پیسے دے کر ان سے بے بنیاد شکایتیں کروائی گئیں، ترنمول کانگریس میں شمولیت کااعلان بھی کیا.

Syria Parveen. Photo: INN
ثریا پروین۔ تصویر: آئی این این

سندیش کھالی معاملے کو طول دے کر بی جے پی صرف مغربی بنگال ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی تھی لیکن اب اس کا کھیل خراب ہوتا ہوا  اور اس کا ہر داؤ اُلٹا پڑتا ہوا نظر آرہا ہے۔    اسے  ایک بار پھر ایک بڑا سیاسی جھٹکا لگا ہے جس میں بی جے پی کی ایک خاتون لیڈر نے نہ صرف پارٹی سے استعفیٰ دے دیابلکہ بی جے پی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ترنمول کانگریس میں اپنی شمولیت کااعلان بھی کردیا ہے۔ یہ سب اُس وقت ہوا جبکہ بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے میں، سندیش کھالی جس کا ایک حصہ ہے،  ووٹ ڈالے جانے والے ہیں۔ یہاں پر انتخابات  کے آخری مرحلے میں یکم جون کو پولنگ ہوگی۔  
بی جے پی سے استعفیٰ دینے اور ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے  سے قبل ثریا پروین نے زعفرانی پارٹی پر الزام عائد کیا کہ اس نے   خواتین کو پیسے  دے کران سے بے بنیاد شکایتیں کروائیں اور ریاست کی حکمراں جماعت کے خلاف احتجاج بھی کروایا۔ ثریا پروین کا شمار بی جے پی کے اُن لیڈروں میں ہوتا ہے جو سندیش کھالی میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے معاملات کو اُٹھانے میں پیش پیش تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی انہیں اس بات کا اندازہ ہوا کہ اس پورے معاملے کی اسکرپٹ بی جے پی نے لکھی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے تو انہوں نے نہ صرف اپنے قدم روک لئے بلکہ زعفرانی پارٹی سے قطع تعلق بھی کرلیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: الیکشن کمیشن کا کانگریسی لیڈر چرنجیت سنگھ کو پونچھ حملےکے تعلق سے ریمارک پر سخت انتباہ

اس معاملے میں جمعرات کی شام ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی طرف سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس میں بی جے پی کی سابق لیڈر ثریا پروین نے بی جے پی پر بشیرہاٹ لوک سبھا حلقے کی امیدوار ریکھا پاترا کو پیسے دے کر انہیں اُکسانے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا کہ سندیش کھالی میں خواتین کو احتجاج جاری رکھنے کیلئے پیسوں کے ساتھ ہی موبائل فون بھی دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آبروریزی کے الزامات بھیجھوٹے  ہیں۔ ثریا پروین نے کہا کہ جب مجھے خواتین کے ساتھ زیادتی کی اطلاعات ملیں تو میں ان کے غموں کو ہلکا کرنے کیلئے ان کے ساتھ رہنے لگی اورظلم کے خلاف لڑنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرنے لگی لیکن ان کے ساتھ رہتے ہوئے مجھے اندازہ ہوا کہ اس میں سچائی نہیں ہے بلکہ یہ سب بی جےپی کے اشاروں پر ہورہا ہے، جس کیلئے ایک خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے تو میں ان سے الگ ہوگئی۔  

یہ بھی پڑھئے: مہایوتی میں انتشار، سینئر لیڈر گجانن کرتیکر کو پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ

ثریاپروین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس یہ ثابت کرنے کیلئے ایک نہیں بلکہ کئی شواہد موجود ہیں کہ سندیش کھالی واقعے کی اسکرپٹ بی جے پی لیڈروں نے  لکھی ہے۔ پریس کانفرنس میں مغربی بنگال کی وزیر ششی پانجہ نے بی جے پی کے ذریعہ ریاست اورملک کا ماحول خراب کرنے کی مذمت کی۔ انہوں نے اسے جھوٹ اور فریب کا جال قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آبروریزی کے جھوٹے مقدمات درج کرنے سے لے کر دہلی کی مختلف  کمیشنوں کے دورے اور بی جے پی لیڈروں کے گمراہ کن بیانات تک، ہر پہلو ایک سوچی سمجھی اور منصوبہ بند  سازش تھی۔ خیال رہے کہ اس سال کے شروع میں سندیش کھالی اس وقت سرخیوں میں آئی جب وہاں کی کئی خواتین نے ٹی ایم سی لیڈر شاہجہاں شیخ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ ان پر زمینوں پر قبضوں کے ساتھ ہی جنسی  ہراسانی کا الزام بھی لگایا۔ بعد میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
بی جے پی اس معاملے کا سیاسی فائدہ اٹھانا ہی چاہتی تھی کہ سندیش کھالی کے ایک بی جے پی لیڈر کا اسٹنگ آپریشن سامنے آگیا جس میں اسے اعتراف کرتے ہوئے دیکھاگیا کہ اس کہانی کے پس پشت بی جے پی ہے اور سچائی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے بعد کئی متاثر خواتین  نے  اپنی شکایتیں یہ کہتے ہوئے واپس لے لیں کہ ان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی ہے بلکہ بی جے پی لیڈروں نے ان سے سادہ کاغذ پر دستخط لئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK