شیو سینا( ایکناتھ شندے ) پارٹی کے لیڈر سنجے نروپم نے کہا کہ اس کے ذریعےمسلمانوں کی آبادی بڑھانے کی سازش کی جارہی ہے،یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اگر اس سلسلے کو روکا نہیں گیا تو ممبئی میں ہندو اقلیت میں اور مسلمان اکثریت میںآ جائیں گے
EPAPER
Updated: February 22, 2025, 11:04 PM IST | Mumbai
شیو سینا( ایکناتھ شندے ) پارٹی کے لیڈر سنجے نروپم نے کہا کہ اس کے ذریعےمسلمانوں کی آبادی بڑھانے کی سازش کی جارہی ہے،یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اگر اس سلسلے کو روکا نہیں گیا تو ممبئی میں ہندو اقلیت میں اور مسلمان اکثریت میںآ جائیں گے
مہایوتی میں شامل پارٹیوں میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنے کی مقابلہ آرائی جاری ہے ۔ اس سے قبل بی جے پی کے لیڈروں نے مسلمانوں پر لو جہاد اور لینڈ جہاد کا شوشہ چھوڑا تھا اور اب ایکناتھ شندے کی شیو سینا پارٹی کے لیڈر سنجے نروپم نے ’ہاؤسنگ جہاد‘ کا نیا شوشہ چھوڑا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ ممبئی میں جھوپڑپٹیوں کی باز آباد کاری کے ’ایس آر اے‘ پروجیکٹ میں مسلم ڈیولپر اور بلڈر اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کی فہرست میں مسلمانوں کے نام شامل کررہے ہیں۔ اس طرح مسلمانوں کی آبادی بڑھانے کی سازش رچ رہے ہیں۔ اسی سازش کے تحت غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کو بسانے کا کام بھی کیاجارہا ہے۔انہوںنے نائب وزیر اعلیٰ اور ہاؤسنگ وزیر ایکناتھ شندے کو مکتوب دے کر اس ہاؤسنگ جہاد کی روک تھا م کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
اس سلسلے میں شیو سینا ( ایکناتھ شندے) کے لیڈر سنجے نروپم نے کہا کہ ’’ ممبئی میں جھوپڑپٹیوں کی بازآباد کاری(ری ڈیولپمنٹ) کے پروجیکٹ میں جو مسلم ڈیولپر شامل ہیں وہ فرضی طریقے سے کم جھوپڑوں کی تعداد کو زیادہ بتا رہے ہیں اور چھوٹے افسران کو رشوت دے کر جو پروجیکٹ منظور نہیں ہو سکتے تھے انہیں منظور کروا رہے ہیں، اس کےبعد وہ مسلمانوں کے نام شامل کر رہے ہیں ۔ سنجے نروپم نے کہاکہ شہر ومضافات میں ایس آر اے کے ۶۰۰؍ پروجیکٹ جاری ہیں جن میں ۱۰؍ فیصد مسلم بلڈرس ہیں جو اس طرح کا اقدام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس طرح ایس آر اے پروجیکٹو ںمیں ہندو ؤںکی تعداد کم ہو جائے گی اور مسلمانوں کی آبادی بڑھ جائے گی اور کسی ہندو آبادی کے آس پاس تعمیر ہونے والی ایس آر اے کی عمارتوں میں بڑی تعداد میں مسلمان رہنے آجائیں گے ۔اس طرح پورے علاقے کا نقشہ بدل جائے گا اور ہندو آبادی کےچاروں طرف مسلمانوں کی آبادی ہو جائے گی۔گویا ممبئی آہستہ آہستہ مالونی اور ممبرا بن جائے گا۔اس ہاؤسنگ جہاد کو روکنے کیلئے حکومت کو کارروائی کرنی چاہئے۔‘‘ سنجے نروپم نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ’’کاغذ پر تو کوئی نظر نہیں آتا لیکن مسلم اراکین اسمبلی ہاؤسنگ جہاد کرنے والے بلڈروںکو تحفظ فراہم کر رہےہیں اور ان ڈیولپرس کے پروجیکٹ کی منظوری کیلئے ایس آر اے اور دیگر متعلقہ محکمہ سے سفارش کر رہے ہیں۔‘‘
انہوںنے مثال دیتے ہوئے کہاکہ’’ چاندی والا کے جو ۲؍پروجیکٹ ہیں ان میں سے ایک پروجیکٹ شری شنکر سوسائٹی ہے، اس میں ایک بنگلہ د یشی رہتا تھا،مقامی افراد بتاتے ہیں کہ ۲۰۰۶ء میں وہ بنگلہ دیشی یہاں آکر رہنے لگالیکن ایک مسلم بلڈر نے اس کا بھی نام پروجیکٹ میںمنظور کروالیا۔یہ فکر مندی کی بات ہے کہ جہاں ایک ایک جانب سرکار غیر قانونی طریقے سے بسنے والی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم چلا رہی ہےوہیں دوسری جانب ایک مسلم بلڈر ایک بنگلہ دیشی کو جھوپڑی سے نکال کر فلیٹ میں بسانے کا کام کر رہا ہے۔‘‘کانگریس سے شیو سینا میں شمولیت اختیار کرنے والے سنجے نروپم نے یہ بھی کہا کہ’’ایک بنگلہ دیشی باندرہ میں ریت اور سیمنٹ سپلائی کرنے کا کام کر رہا ہے ۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’اگر اس سلسلے کو نہیں روکا گیا تو ممبئی میں ہندو اقلیت میں آجائیں گے اور مسلم اکثریت میں ہو جائیں گے لہٰذا حکومت کو فوراً کارروائی کرنی چاہئے۔‘‘