سنجے رائوت اور وجے وڈیٹیوار کا دعویٰ، ادھو ٹھاکرے کو ختم کرنے کیلئے ایکناتھ شندے کو سامنے لایا گیا، شندے کو ختم کرنے کیلئے اُودئے سامنت کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: January 21, 2025, 4:37 PM IST | Mumbai
سنجے رائوت اور وجے وڈیٹیوار کا دعویٰ، ادھو ٹھاکرے کو ختم کرنے کیلئے ایکناتھ شندے کو سامنے لایا گیا، شندے کو ختم کرنے کیلئے اُودئے سامنت کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب ایکناتھ شندے اپنی پارٹی کے اراکین کو نگراں وزیر کا عہدہ نہ ملنے سے ناراض ہیں ، وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اپنے ساتھ انہی کی پارٹی کے رکن اُودئے سامنت کو ساتھ لے کر سوئزر لینڈ کے شہر دائوس گئے ہیں۔ کانگریس اور شیوسینا ( ادھو) نے اس تعلق سے دعویٰ کیا ہے کہ جس طرح ادھو ٹھاکرے کو ختم کرنے کیلئے بی جے پی نے ایکناتھ شندے کا استعمال کیا، اسی طرح شندے کو ٹھکانے لگانے کیلئے اُودئے سامنت کا استعمال کر رہی ہے۔
تیسرا ’اُودئے ‘ سامنے آئے گا؟
ایک روز قبل ہی وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ریاست کے تمام اضلاع کے نگراں وزیروں کے ناموں کا اعلان کیا۔ اس میں ناسک سے تعلق رکھنے والے شیوسینا (شندے) کے دادا بھسے کو ناسک کا نگراں نہیں بنایا گیا۔ حالانکہ گزشتہ میعاد میں وہ ناسک کے نگراں وزیر تھے۔ نیز بھرت گوگائولے جن کا تعلق رائے گڑھ سے ہے انہیں رائے گڑھ کا نگراں وزیر نہیں بنایا گیا۔ اس بات سے ایکناتھ شندے ناراض ہیں۔ ٹھیک اسی وقت فرنویس سوئزر لینڈ کے دائوس کیلئے روانہ ہوئے جہاں وہ ورلڈ اکنامک کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ فرنویس نے اپنے ساتھ وزیر صنعت اُودئے سامنت کو بھی لیا ہے۔ اجیت پوار یا شندے ان کے ساتھ نہیں گئے۔ کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے اسی بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے ’’ ایکناتھ شندے کی حالت اتنی دگرگوں ہے کہ میرا اس پر کچھ نہ کہنا ہی بہتر ہے۔ ادھو ٹھاکرے کو ختم کرنے کیلئے ایکناتھ شندے کو سامنے کیا گیا تھا۔ اب شندے کو ٹھکانے لگانے کیلئے نیا اُودئے( ظہور)ہوگا۔ یہ اُودئے کون ہوگا اس تعلق سے مجھے کچھ نہیں کہنا ہے۔ ‘‘ میڈیا نے جب پوچھا کہ ’’ کیا آپ اُودئے سامنت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا ’’یہ شیوسینا کا تیسرا ’اُودئے‘ ہوگا۔ آپ کو ایک نیا ’اُودئے دکھائی دے گا اس سے انکار نہیں کیا جا سکتاکیونکہ کچھ اُودئے ایسے ہیں جنہیں ۲؍ پتھروں پر پیر رکھ کر چلنے کی عادت ہے۔ وہ دونوں طرف تعلقات بنا رکھنا چاہتے ہیں۔ ‘‘
شندے گروپ کو توڑنے کی تیاری
اس دوران شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے بھی تقریباً یہی دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی نےایکناتھ شندے کی پارٹی کو توڑنے کا پورا نتظام کر لیا ہے۔ ایکناتھ شندے اسی بات سے فکر مند رہتے ہیں اور بار بار ناراض ہو کر اپنے وطن درے گائوں چلے جاتے ہیں۔ رائوت نے کہا کہ دیویندر فرنویس اپنے ساتھ اُودئے سامنت کے لے کر دائوس گئے ہیں۔ شندے گروپ میں اب نئی قیادت ابھرنے والی ہے۔ اُودے سامنت کو ۲۰؍ اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ شیوسینا ترجمان کے مطابق ’’ جب وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے ایکناتھ شندے بضد تھے اسی وقت یہ کھیل ہو چکا ہوتا لیکن شندے کو اس کا احساس ہو گیا اور وہ ہوشیار ہو گئے۔ انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ قبول کر لیا۔ ‘‘
اُودے سامنت کا جواب
وجے وڈیٹیوار اور سنجےرائوت کے بیانات کے جواب میں اُودئے سامنت نے دائوس سے ایک ویڈیو جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ میں نے سوشل میڈیا پر شیوسینا (ادھو) کے سنجے رائوت کا بیان پڑھا اور دیکھا ہے۔ دائوس کے زیونخ نامی مقام پر اترتے ہی میں ان کا جواب اس ویڈیو کے ذریعے دے رہا ہوں۔ ‘‘ سامنت آگے کہتے ہیں کہ ’’ سنجے رائوت کا یہ بیان کے سیاسی بچکانے پن کو ظاہر کرتا ہے۔ ایکناتھ شندے نے جو قدم اٹھایا تھا میں نے اس میں ان پورا پورا ساتھ دیا۔ اسی کی وجہ سے مجھے دو دو بار وزیر صنعت کا عہدہ ملا۔ میں اس بات کو کبھی بھول نہیں سکتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ میں یہ بتا دوں کہ میرے اور ایکناتھ شندے کے تعلقات سیاست سے اوپر ہیں۔ اس لئے کوئی بھی ہم دونوں کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش نہ کرے۔ ‘‘
اُودئے سامنت نے وجے وڈیٹیوار صاحب کو جواب دیتے ہوئے کہا ’’ وڈیٹیوار صاحب، میں ایک عام آدمی کے گھرانے میں پلا بڑھا ہوں۔ ایکناتھ شندے بھی ایک عام آدمی کے گھر میں پلے بڑھے ہیں اور آپ بھی ایک عام آدمی کے گھر میں بڑے ہوئے ہیں۔ ایسی صورت میں ۲؍ عام آدمی کے گھر سے تعلق رکھنے والے افراد اگرکسی مقصد سے ایک ساتھ آئے ہیں تو انہیں کنارے کرنے کیلئے آپ کوئی سازش نہ رچیں۔ ‘‘ ساتھ ہی اُودئے سامنت نے یہ سنسنی خیز دعویٰ بھی کیا کہ ’’ آپ بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے کتنی بار دیویندر فرنویس سے ملاقات کر چکے ہیں۔ مجھے اس کا علم ہے لیکن میں سیاسی اصولوں کا پاس رکھتا ہوں اور کسی کے ذاتی معاملات میں دخل نہیں دیتا۔ اس لئے آپ بھی میرے معاملات میں دخل نہ دیں۔ ‘‘ آگے انہوں نے کہا ’’ میں کل بھی ایکناتھ شندے کے ساتھ تھا، آج بھی ہوں اور آئندہ بھی ایکناتھ شندے جو قدم اٹھائیں گے اس میں انہیں میری حمایت حاصل ہوگی اس لئے ایسے بیانات پر کسی کو توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔