وزیر اعظم نریندر مودی سے سیدھا سوال کیا کہ ’’ اگر مسجد میں گھس کر مارنے کی ذہنیت قبول ہے توآپ غیر ملکی دَوروں میں مساجد کیوں جاتے ہیں؟‘‘
EPAPER
Updated: September 03, 2024, 11:52 PM IST | Mumbai
وزیر اعظم نریندر مودی سے سیدھا سوال کیا کہ ’’ اگر مسجد میں گھس کر مارنے کی ذہنیت قبول ہے توآپ غیر ملکی دَوروں میں مساجد کیوں جاتے ہیں؟‘‘
بی جے پی کے بدزبان لیڈر نتیش رانے کی جانب سے گزشتہ دنوں احمد نگر میں کی گئی دریدہ دہنی اور اشتعال انگیز پر جہاں اپوزیشن کے ساتھ ساتھ انصاف پسند تنظیموں مسلسل احتجاج کررہی ہیں اور اس بدزبان لیڈر کی زبان کو لگام دینے کا مطالبہ کررہی ہیں وہیں شیو سینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے رائوت اس معاملے میں وزیر اعظم مودی پر نشانہ لگایا ہے۔ رائوت نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے باقاعدہ بیان دیا اور کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ بی جے پی کا ایک رکن اسمبلی ،جس کے والد پہلے شیو سینا میں تھے ، پھر کانگریس میں گئے اور اب بی جے پی ہیں ، مسجد میں گھس کر مارنے کی بات کررہا ہے۔ میرا سوال یہاں بی جے پی یا اس کی لیڈر شپ سے نہیں بلکہ براہ راست وزیر اعظم مودی سے ہے کہ کیا انہیں اس طرح کی زبان منظور ہے؟ کیا نتیش رانے کی جانب سے ایک فرقے کو مسلسل نشانہ بنانے اور اس سطح کی اشتعال انگیزی کرنےکی وزیر اعظم مودی حمایت کرتے ہیں؟ اگر وزیر اعظم کو واقعی اس طرح کی زبان منظور ہے تو میرا مطالبہ ہے کہ مودی مسلم ملکوں کی مساجد میں جانے کا ڈھونگ بند کردیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی برونئی کے دورے پر گئے ہیں اور وہاں پر بھی ان کے پروگرام میں برونئی کی تاریخی عمر علی سیف الدین مسجد کا دورہ شامل ہے۔
اے بی پی نیوز پورٹل پر جاری ویڈیو میں سنجے رائوت نے بالکل دوٹوک انداز میں وزیر اعظم پر اس معاملے میں تنقیدیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی دبئی ، سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک میں جاتے ہیں تو وہاں کے حکمرانوں سے انتہائی گرمجوشی سے بغل گیر ہوتے ہیں۔ بالکل ایسے ملتے ہیں جیسے وہ ان کے بچھڑے ہوئے بھائی ہوں، ان کے ساتھ وہاں کی تاریخی مساجد کا دورہ بھی کرتے ہیں۔ میرا یہی کہنا ہے کہ اب وزیر اعظم کو یہ ڈھونگ بند کردینا چاہئے کہ ایک طرف ملک میں ان کی پارٹی کا چہیتا لیڈر مسجد میں گھس کر مارنے کی بات کرے اور دوسری طرف وزیر اعظم پڑوسی ممالک کی مساجد کا دورہ کرکے وہاں کے لوگوں کو رواداری کا ’پاٹھ ‘ پڑھاتے ہیں۔ رائوت نے اتنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ پوچھا کہ اس معاملے میں اب تک ریاستی حکومت یا مرکزی حکومت نے کیا کارروائی کی ہے ؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گھس کر مارنے کا اتنا ہی شوق ہے تو میں بی جے پی کے ’اس ‘ لیڈر کو مشورہ دوں گا کہ پاکستان میں گھسے اور وہاں پر جاری دہشت گردوں کے کیمپ تباہ کرے ۔ مودی جی یہ بات تو برسوں سے کہہ رہے ہیں لیکن اب تک اس کی ہمت نہیں دکھاسکے لیکن اگر بی جے پی کے ان کے ساتھی یہ ہمت دکھادیں تو ملک کا بہت بھلا ہو جائے گا۔
سنجے رائوت نے بلڈوزر معاملے میں بھی ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بالکل درست تبصرہ کیا ہے کہ بلڈوزر کارروائی صرف اور صرف سیاست ہے۔ اس کے ذریعے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب اگر بلڈوزر چلانے کی نوبت کبھی بھی آئی تو سب سے پہلے بی جے پی والوں پر بلڈوزر چلے گا کیوں کہ ان لوگوں نے آسمان کے برابر بدعنوانیاں کی ہیں ۔
دریں اثناءنتیش رانے کے بیان پر ہونے والے ہنگامہ اور احتجاج کے بعد بی جے پی نے اس بیان سے پلہ جھاڑنے کی کوشش کی ہے۔ پارٹی ترجمان توہن سنہا کی جانب سے کہا گیا کہ سیاسی اور سماجی طور پر اس طرح کے بیانات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ عوامی زندگی میں مسلسل اپنی موجودگی درج کروانے والے افراد کو ایسے بیانات سے پرہیز کرنا چاہئے۔ چونکہ اس معاملے میں کیس درج ہو گیا ہے اس لئے اب یہ معاملہ قانون کے پالے میں پہنچ گیا ہے۔