• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنتوش دیشمکھ کے بھائی اور بیٹی کا احتجاج ، بیڑ میں پھر کشیدگی

Updated: January 14, 2025, 1:39 PM IST | Agency | Beed

اعلان کے مطابق دھننجے دیشمکھ پانی کی ٹنکی پر چڑھ گئے ، بھتیجی ویبھوی نے بھی ساتھ دیا، مقامی باشندوں کی بھیڑ، منوج جرنگے کے سمجھانے کے بعد احتجاج واپس لیا گیا۔

Santosh Deshmukh`s brother Dhananjay Deshmukh (seated wearing a cap) withdrew the protest with great difficulty. Photo: INN
سنتوش دیشمکھ کے بھائی دھننجے دیشمکھ ( ٹوپی لگائے بیٹھے ہوئے) نےبڑی مشکل سے احتجاج واپس لیا۔ تصویر: آئی این این

سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں ایک بار پھر بیڑ ضلع کے مساجوگ گائوں میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ مقتول سرپنچ سنتوش دیشمکھ کے بھائی دھننجے منڈے نے اعلان کے مطابق پیر کو گائوں میں نصب پانی کی ٹنکی پر چڑھ کر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے بھائی کے قاتلوں کو سزا نہ دی گئی توہ ٹنکی سے چھلانگ لگا کر خود کشی کر لیں گے۔ ان کے اس احتجاج میں ان کی بھتیجی ویبھوی دیشمکھ ( مقتول سرپنچ کی بیٹی) نے بھی ساتھ دیا اور پانی کی ٹنکی پر چڑھ گئی۔ یہ منظر دیکھ کر گائوں بھر کے لوگ جمع ہو گئے اور وہاں احتجاج کرنے لگے۔ 
دھننجے دیشمکھ کا کہنا تھا ’’سنتوش دیشمکھ کے قتل معاملے میں والمیک کراڈ پر قتل کا معاملہ درج نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس پر مکوکا بھی نہیں لگایا جا رہا ہے۔ پولیس کیا تفتیش کر رہی ہے۔ اس کی اطلاع بھی ہمیں نہیں دی جا رہی ہے۔ ‘‘ دھننجے کا کہنا تھا ’’ ہمارے صبر کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ میں سنتوش کیلئے انصاف کی بھیک مانگتا ہوں۔ پولیس صرف چنندہ ملزمین کو گرفتار کر رہی ہے۔ ‘‘ ان کا کہنا تھا ’’ ایک بار بھی مجھ سے نہیں پوچھا گیا کہ آپ کو کن لوگوں پر شک ہے؟ ہم سے کیا واقعات پیش آئے یہ تک نہیں پوچھا گیا۔ میرے بھائی کو انصاف ملے اس کیلئے ہم احتجاج میں بھی شامل ہوئے، وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی، لیکن پولیس یہ جاننے کی کوشش نہیں کر رہی ہے کہ اس معاملے میں ہمارا کیا کہنا ہے۔ ‘‘ 
  دھننجے دیشمکھ نے انکشاف کیا کہ گاڑیاں ملیں، اسی دن ایک چٹھی بھی ملی تھی جس میں ۴؍ لوگوں کے نام تھے۔ میرے بھائی کی گاڑی کے پیچھے ایک اور گاڑی تھی۔ اس تعلق سے کوئی بھی کسی طرح کی معلومات ہمیں فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ بیڑ پولیس نے فوراً قتل کی جانچ سی آئی ڈی کو سونپ دی۔ ہم سے ایک بار بھی نہیں پوچھا گیا کہ اس کیس کی تفتیش سی آئی ڈی کے سپرد کرنا مناسب رہے گیا یا نہیں۔ ‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ ’’ پولیس پر آخر ہم کیسے اعتبار کریں ؟‘‘ 
 منوج جرنگے مساجوگ پہنچے
  اس دوران مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے بھی بیڑ کے مساجوگ گائوں پہنچے۔ انہوں نے لوگوں کو خاموش کروایا اور نیچے سے دھننجے دیشمکھ کو فون لگایا جا اس وقت پانی کی ٹنکی پر تھے۔ جرنگے نے ان سے کہا ’’ آپ نیچے اتر آئیے۔ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کی اس گائوں کو بہت ضرورت ہے۔ آپ اپنے آپ کو اپنا خون جلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘ جرنگے نے دھننجے کو سمجھاتے ہوئے کہا ’’ جب تک سنتوش دیشمکھ کے قاتلوں کو سزا نہیں ہو جاتی تب تک ہم احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ ہم سب ا س قتل سے غمگین ہیں۔ ہم ان لوگوں ( حکومت میں شامل لوگوں کا) راستے پر چلنا مشکل کر دیں گے اگر سنتوش دیشمکھ کو انصاف نہیں ملا۔ دو گھنٹے کی کوششوں کے بعد دھننجے دیشمکھ پانی کی ٹنکی سے نیچے اتر آئے۔ انہوں نے کہا میں نے منوج جرنگے کی زبان کا پاس رکھتے ہوئے اپنا احتجاج آج ترک کر دیا ہے لیکن میرے بھائی کو انصاف نہیں ملا تو میں پھر احتجاج کروں گا۔ 
 دیویندر فرنویس کا بیڑ کے ایس پی کو فون 
  اس دوران وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے بیڑ کے ایس پی نونیت کانوت کو فون کیا اور سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں اب تک ہوئی کارروائی کے تعلق سے معلومات حاصل کی۔ انہوں نے ایس پی کو ہدایت دی کہ اس قتل کے معاملے میں کسی پر بھی رحم کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جو بھی ملزم ہو اس پرسخت کارروائی کی جائے۔ مراٹھا کرانتی مورچہ کے کو آر ڈی نیٹر رمیش کورے پاٹل پیر کو وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس سے ملاقات کیلئے ممبئی پہنچے۔ وہ یہ مطالبہ لے کر آئے تھےکہ سنتوش دیشمکھ کےقتل میں اصل مجرموں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے لیکن وزیر اعلیٰ کے پاس وقت نہیں تھا اس لئے انہوں نے ملاقات نہیں کی۔ رمیش پاٹل نے اپنے مطالبے کی ایک کاپی فرنویس کے گھر کے گیٹ پر چپکا دی اور لوٹ گئے۔ 
  جانچ ہونے تک دھننجے منڈے استعفیٰ دیدیں 
  اس دوران اس معاملے میں سیاسی ماحول بھی گرم ہو رہا رہے۔ بیڑ سے این سی پی (شرد) کے رکن اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں بار بار دھننجے منڈے پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں اس لئے انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدینا چاہئے۔ انہوں نے کہا ’’ جب تک اس معاملے کی جانچ جاری کم ا ز کم تب تک کیلئے منڈے کو استعفیٰ دیدینا چاہئے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK