طلبہ کے تحفظ سے متعلق بنائی گئی کمیٹی نےاسکولوںمیں جلد ازجلد کیمرہ لگانے کی ہدایت دی ہے۔ تعلیمی تنظیموں کےمطابق کیمرہ کیلئے حکومت خصوصی فنڈجاری کرے۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 11:34 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
طلبہ کے تحفظ سے متعلق بنائی گئی کمیٹی نےاسکولوںمیں جلد ازجلد کیمرہ لگانے کی ہدایت دی ہے۔ تعلیمی تنظیموں کےمطابق کیمرہ کیلئے حکومت خصوصی فنڈجاری کرے۔
بدلاپورکے ایک اسکول میں ۱۲؍اور ۱۳؍اگست ۲۰۲۴ء کو ۲؍ طالبات کے ساتھ جنسی استحصال کی واردات کے بعد محکمہ تعلیم نے طلبہ کے تحفظ کےپیش نظر ریاست کے تمام اسکولوں میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگانےکی ہدایت جاری کی تھی لیکن ۴؍ مہینے بعد بھی فنڈ کی قلت سے اسکولوں میں کیمرہ نہیں لگ سکے ہیں کیونکہ کیمرہ کیلئے حکومت کی جانب سے فنڈ نہیں دیا گیا ہے۔ دوسری جانب کیمرہ لگانےکیلئے دبائو ڈالاجارہاہے ۔
اس تعلق سےریٹائرڈ جج کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی حالیہ میٹنگ میں بھی اسکولوں میںجلد ازجلد کیمرہ نصب کرنےکی ایک بار پھر ہدایت دی گئی ہے۔ اسکول انتظامیہ کے مطابق فنڈ نہ ہونے کی شکایت کرنے پرمحکمہ تعلیم کے افسران زبانی طورپر’لوک سہیوگ‘ ( عوامی تعاون ) حاصل کرنےکا مشورہ دیتےہیں یااسکول کو جو نان سیلیری فنڈ دیاجاتاہے اس سے کیمرہ لگانے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ محکمہ تعلیم کی ان ہدایتوں سے اسکول انتظامیہ پریشان ہے۔
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے بتایاکہ ’’بدلا پورکی مذکورہ واردات کے بعد حکومت نے طلبہ کے تحفظ کیلئے سبھی اسکولوںمیں سی سی ٹی وی کیمرہ لگانےکی ہدایت دی ہے جوکہ بہت ضروری ہے۔ اسکول کے ہیڈماسٹر اور اساتذہ بھی طلبہ کے تحفظ کے بارےمیں بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ وہ بھی طلبہ کے تحفظ کا پورا خیال رکھتے ہیں اور چاہتےہیں کہ طلبہ کے تحفظ کے معاملہ میں کسی طرح کی لاپروائی نہ کی جائے ۔اگرچہ محکمہ تعلیم نے طلبہ کی حفاظت کیلئے ریاست کے تمام اسکولوں میں کیمرہ لگانے کی ہدایت دی ہے لیکن کیمرہ نصب کرنےکیلئے فنڈ کا انتظام نہیں کیاہے۔ ایسے میں کیمرہ کہاں سے لگا جائے؟ یہ سوال اسکول کے ہیڈماسٹروں اور منتظمین کی جانب سے اُٹھایاجارہاہے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ اعلیٰ افسران سے کیمرہ کیلئے فنڈ کی بات کرنےپر وہ ’لوک سیہوگ‘ (عوامی تعاون) حاصل کرنے یا اسکول کو ملنے والے نان سیلیر ی فنڈ کا استعمال کرنے کازبانی مشورہ دیتےہیں۔ اسکول کوسالانہ ایک ہزار ۶۰۰؍روپے نان سیلیری فنڈ ملتا ہے جوکہ اسکول کے اضافی کاموں مثلاً اسٹیشنری وغیرہ کیلئے مختص ہے۔ اس ۱۶۰۰؍ روپے کے فنڈ میں گزشتہ ۱۲؍سال سے اضافہ نہیں ہوا ہے، حالانکہ یہ فنڈ اسکول کے دیگر کاموں کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔ اس فنڈ سے ایک بھی کیمرہ نہیں لگایا جاسکتا ہے کیونکہ ایک کیمرہ نصب کرنےپر تقریباً ۷۔۸؍ ہزارروپے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں اسکولوں میں کیمرہ نصب کرنےکی کارروائی کیسے پوری کی جاسکتی ہے؟‘‘
ساجد نثار نے کےمطابق ’’ بدلاپورواردات کو ۴؍مہینے گزرچکےہیں لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے اسکولوں میں کیمرہ لگانے کیلئے خصوصی فنڈ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے جبکہ حکومت اور اس تعلق سے ریٹائر ڈ جج کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی حالیہ میٹنگ میں ایک بارپھر اسکولوں میں جلد ازجلد کیمرہ لگانےکی ہدایت دی گئی ہے۔ایسی صورت میں حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ کیمرہ لگانے کیلئے خصو صی فنڈ جاری کیاجائے تاکہ سبھی اسکولوںمیں طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ ساتھ ہی نان سیلیری فنڈ کی رقم میں بھی اضافہ کیاجائے۔ ‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’نان سیلیری فنڈ سے کیمرہ لگانے پر آنےوالے خرچ کو کسی صورت میں پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ایک کیمرہ لگانےپر تقریباً ۷۔۸؍ ہزارروپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ اسکول میں کم ازکم ۳۔۴ ؍ کیمرے لگانےکی ضرورت ہوتی ہے، چنانچہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ صرف احکامات نہیں بلکہ کیمرہ لگانے کیلئے خصوصی فنڈ جاری کرے۔‘‘