• Thu, 16 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

وردھا میں اسکول انتظامیہ ادھار لے کر مڈڈے میل فراہم کرنے پر مجبور

Updated: January 23, 2024, 9:25 AM IST | Ali Imran | Mumbai

اناج کی کالابازاری کی پاداش میں حکومت نے کمپنی کے ساتھ قرار منسوخ کر دیا لیکن اسکولوں میں اناج کی سپلائی کا دوسرا انتظام نہیں کیا

How long should schools borrow and provide food to children? (File Photo)
اسکول کب تک ادھار لے کر بچوں کو کھانا فراہم کریں؟( فائل فوٹو)

ضلع وردھا میں حکومت کی جانب سے مڈڈے میل کیلئے اسکولوں کو فراہم کیا جانے والا اناج بلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس معاملے میں پولیس کی کارروائی کے بعد متعلقہ کمپنی سے سپلائی بند کر دی گئی ہے لیکن   ضلع کے تقریباً ایک ہزار ۲۲۰؍ اسکولوں کو کسی اور کمپنی سے اناج دلوانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے ۔ نتیجتاً  دو ماہ سے ان اسکولوں کو  چاول اور دیگر اناج  نہیں مل رہا ہے۔ اسکول انتظامیہ  ادھار مانگ کر بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ لیکن اسکولوں کا سوال ہے کہ ادھار پر مزید کتنے دن گزارے جائیں؟
  پردھان منتری پوشن شکتی یوجنا ۲۴۔  ۲۰۲۳ء کے تحت وردھا ضلع میں پہلی سے پنجم تک کے اسکولوں کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ ۲۷؍ اگست ۲۰۱۸ء  کے حکومتی فیصلے کے مطابق دیہی، شہری اسکولوں اور مرکزی مطبخ خانوں کو چاول اور دیگراناج  کی فراہمی کے ٹھیکے دیئے گئے تھے۔مڈ ڈے میل   کی فراہمی کیلئے اناج کا  ٹھیکہ نیشنل فیڈریشن آف فارمرس پروکیورمنٹ پروسیسنگ اینڈ ریٹیلنگ کوآپریٹیو آف انڈیا لمیٹیڈ کو دیا گیا تھا۔ گزشتہ چند ماہ سے اناج  کی بلیک مارکیٹنگ کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ اسکولوں کیلئے مختص اناج بلیک کیا جا رہا ہے۔ اس دوران   سیواگرام پولیس نے اسکول کو فراہم ہونے والے اناج کی بلیک مارکیٹنگ کرنے والا ایک ٹرک پکڑا۔ ٹرک ڈرائیور ونود بھانگے کو گرفتار کرکے معاملہ کی تفتیش کی گئی جس میں معلوم ہوا کہ ٹرک میں موجود چاول ایم آئی ڈی سی علاقے کے سرکاری گودام سے لایا گیا تھا اور یہ چاول ساؤنگی کے ایک تاجر کو فروخت کیا جانا تھا۔ 
 سراغ ملنے کے بعد ساؤنگی میں ایک گودام پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ مسلسل شکایتیں موصول ہونے کے بعد ایجوکیشن آفیسر (پرائمری) سچن جگتاپ کی شکایت پر کشور نارائن تاپڑیا، ونود ببن بھانگے ، شیخ رحیم شیخ کریم، انکت ستیش اگروال (مرتضیٰ پور) ان چار کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ اس کارروائی کے بعد وردھا ضلع کے دیگر تعلقوں میں بھی تحقیقات کی گئی۔ اس میں معلوم ہوا کہ ضلع پریشد کے اسکولوں میں پہنچایا جانے والا اناج کا ذخیرہ ہنگن گھاٹ کے ایک پرائیویٹ گودام میں رکھا گیا تھا۔ نندگاؤں میں لکشمی نارائن وٹھل داس ڈگا کے کھیت میں بنے گودام پر چھاپے کے دوران ۵۰؍ کلو گرام کی ۹۰؍ بوریاں برآمد ہوئیں۔ کارروائی کے بعد اس گودام کو سیل کر دیا گیا۔ پولیس کی کارروائی کے بعد کالا بازاری میں ملوث مافیامیں کھلبلی مچ گئی۔ اس طرح کی کارروائی کارنجا شہر میں بھی کی گئی اور یہاں کے گودام سے اناج ضبط کیا گیا۔ تاہم ان کارروائیوں کے بعد اناج سپلائی کرنے والی کمپنی کا قرار نامہ منسوخ کر دیا گیا ہے جس سے ضلع کے اسکولوں میں گزشتہ دو ماہ سے اناج کی سپلائی بند ہے۔ اگر اسکول انتظامیہ  ادھا اناج لے کر کھانا نہ پکائے تو  بچوں کو دیا جانے والا مڈ ڈے میل بند  ہو جائے۔  لہٰذا   اسکول انتظامیہ ادھا ر اناج لے کر اس سلسلے کو جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔ لیکن اب سوال یہ پیدا ہو رہا ہے کہ آخر اسکول کتنے دنوں تک یوں ادھار لے کر کام چلائیں گے ۔ حکومت اس تعلق سے کوئی اقدام نہیں کر رہی ہے۔ 

wardha Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK