اسکول بس کی دیکھ ریکھ، اسپیئر پارٹس اورعملے کی تنخواہوںمیں اضافےکی وجہ سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ کیا،مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی نے مخالفت کی۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 3:02 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
اسکول بس کی دیکھ ریکھ، اسپیئر پارٹس اورعملے کی تنخواہوںمیں اضافےکی وجہ سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ کیا،مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی نے مخالفت کی۔
ریاستی حکومت کی جانب سے ایس ٹی بسوں کے کرایے میں ۱۴ء۹۵؍ فیصد اضافہ کے اعلان کےبعد اسکول بس اسوسی ایشن نے بس فیس میں ۱۸؍فیصد اضافہ کی تجویز پیش کی ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی نےبڑھتی مہنگائی سے پریشان حال والدین پر اسکول بس کی فیس میں ایک ساتھ ۱۸؍فیصد اضافہ کرنےکےفیصلہ کی مخالفت کی اور اس معاملہ پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔
اسکول بس کی فیس میں گزشتہ چند برسوں سے متواتر اضافہ کیاجارہاہے۔ مختلف جواز پیش کرکے ایک مرتبہ پھر بس اسوسی ایشن نے آئندہ تعلیمی سال سے اسکول بس کی فیس میں ۱۸؍ فیصد اضافہ کرنے کا اعلا ن کیا ہے۔ یہ اضافہ اسکول بس کے اخراجات میں مجموعی طورپر ہونےوالے اضافے کی وجہ سے کیاجارہاہے۔ بس اسوسی ایشن کے مطابق اگر حکومت غیر قانونی اسکول بسوں پر مکمل پابندی عائد کرتی ہے تو وہ فیس میں اضافے کے فیصلہ پر نظرثانی کریں گے۔
اسکول بس مالکان کی تنظیم کے صدر انل گرگ کےمطابق ’’اگر حکومت غیر قانونی اسکول ٹرانسپورٹ پر مکمل پابندی لگانے کا وعدہ کرے تو ہم فیس میں اضافے پر دوبارہ غور کریں گے۔ ‘‘ایک سوال کے جواب میں گرگ نے کہاکہ ’’نئی بسوں اور اسپیئر پارٹس کی قیمتوں میں ہونےوالے متواتر اضافے سےبس کی دیکھ ریکھ مہنگی ہو گئی ہے۔ سڑک کے کاموں نے بھی بسوں کی دیکھ ریکھ کی لاگت میں تقریباً ۱۰، ۱۲؍ فیصد اضافہ کردیا ہے۔ معیاری خدمات برقرار رکھنے اور حفاظتی ضوابط پرعملدرآمد کیلئے ڈرائیوروں، خاتون معاونین اور انتظامی عملے کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ جی پی ایس سسٹم، سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر حفاظتی آلات کی تنصیب لازمی ہو گئی ہے جس سے آپریشنل اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کےعلاوہ پارکنگ فیس دوگنا کرنے اور آر ٹی او جرمانہ میں اضافے سے بس مالکان اسکول بس فیس میں اضافہ کرنےپرمجبور ہیں۔ ‘‘
دریں اثناء مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان سریش چندر راج ہنس نے ریاستی حکومت سے اسکول بس فیس میں اضافہ کو روکنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو مہنگائی سے عوام پریشان ہیں ۔ ان کیلئے روزمرہ کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو گئے ہیں ۔ بڑھتی مہنگائی سے متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہے۔ ایسے میں اسکول بس کی فیس میں اضافہ ہونے سے لوگوں کی پریشانی بڑھ جائے گی لہٰذا ریاستی حکومت اس معاملے پر غور کرے اور اسکول بس فیس میں اضافے کو کم کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ بس مالکان کا کہنا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بس کی فیس بڑھائی جائے گی لیکن دراصل ممبئی سمیت ریاست بھر میں اسکول بس مالکان والدین کو لوٹ رہے ہیں ۔ اتنی زیادہ فیس ادا کرنے کے باوجود متعدد بسوں میں گنجائش سے زیادہ طلبہ کو بھر لیا جاتاہے۔ اس لاپروائی سے طلبہ کی حفاظت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ اسکول ۱۰؍ ماہ جاری رہتا ہے لیکن کرایہ ۱۲؍ماہ کا وصول کیا جاتا ہے۔ والدین شکایت بھی کریں تو اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسکول انتظامیہ اسکول بسوں کی ذمہ داری سے کنارہ کشی اختیار کر لیتا ہے۔ چنانچہ محکمہ اسکول ایجوکیشن اور ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران سے بس مالکان کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کرنےکی اپیل ہے۔ ‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ’’ سرکاری قوانین پر عمل نہ کرنے والے اسکول بس ڈرائیوروں اور مالکان کے لائسنس کو مستقل طور پر منسوخ کیا جائے۔ ‘‘