• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سیبی سربراہ اور مودی سرکار پھر گھر گئی، کانگریس کا سنسنی خیز انکشاف

Updated: September 03, 2024, 12:50 PM IST | Agency | New Delhi

دعویٰ کیا کہ سیبی کا رکن بننے کے بعد بھی مادھوی بُچ کو آئی سی آئی سی آئی سے تنخواہ مل رہی تھی، مودی سے جواب مانگا۔

Pawan Kheda talking to the media at the Congress headquarters. Photo: PTI
کانگریس ہیڈ کوارٹرز میں پون کھیڑا میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس نے پیر کو سیکوریٹی  اینڈایکسچینج بورڈ آف انڈیا( سیبی) کی سربراہ مادھوی پوری بُچ   پر مفادات کے ٹکراؤ کا ایک  اور سنسنی خیز الزام عائد کرتے ہوئے ان کی تقرری پر  وزیراعظم  مودی سے جواب طلب کیا ہے۔   یہ انکشاف کرتے ہوئے کہ سیبی کی کل وقتی رکن منتخب  ہوجانے کےبعد بھی مادھوی پوری بُچ  آئی سی آئی سی آئی بینک اور آئی سی آئی سی آئی پروڈینشیل سے تنخواہ لیتی  رہیں۔اسے مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کانگریس  کے میڈیا شعبہ کے انچارج پون کھیڑا نے مطالبہ کیا کہ مادھوی پوری کو فوری طو رپر سیبی سربراہ کے عہدہ سے برطرف کیا جائے اور سپریم کورٹ معاملے کا از خود نوٹس لے کر جانچ کا حکم دے۔ 
 دہلی میں کانگریس ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  پون  کھیڑا نے   کہا  کہ’’ ملک میں شطرنج کا کھیل جاری ہے اور ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اس شطرنج کے کھیل میں کون کون کھلاڑی ہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کانگریس  جاننا چاہتی ہے کہ مادھوی پوری جو سیبی کی سربراہ ہیں وہ ایک وقت میں کئی جگہ سے کیسے تنخواہ لے رہی  ہیں۔ اس معاملے میں مادھوی پوری کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں آیا ہے تاہم آئی سی آئی سی آئی بینک نے بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ۳۱؍اکتوبر ۲۰۱۳ء کوریٹائر ہوجانے کے بعد مادھوی کو تنخواہ نہیں  دی گئی۔ مادھوی پوری ۲۰۱۷ء میں سیبی کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔ کانگریس نے باقاعدہ اعدادوشمار فراہم کئے ہیں کہ سیبی سے وابستہ ہونے کے بعد مادھوی کو آئی سی آئی سی آئی  سے ۱۶ء۸؍ کروڑ روپے تنخواہ اور دیگر امور میں دیئے گئے ہیں۔ 

کانگریس کا کہناہے کہ یہ رقم  سیبی کے رکن کی حیثیت سے اسی وقفے میں انہیں ملنے والی تنخواہ کے مقابلے میں  ۵ء۰۹؍گنا زیادہ ہے۔ پون کھیڑا نے اسے مفادات کے ٹکراؤ کا واضح  معاملہ قراردیتے ہوئے سوال کیا کہ مادھوی سیبی کی رکن اور سربراہ کی حیثیت سے اور کن کن کمپنیوں کو فائدہ پہنچا رہی تھیں۔ چونکہ سیبی مارکیٹ ریگولیٹری ادارہ ہے  اس لئے آئی سی آئی سی آئی سے ان کا تنخواہ لینا مفادات  کے ٹکراؤ کا معاملہ بنتا ہے۔ 
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو اس کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ سیبی کے سربراہ کی تقرری جو کمیٹی کرتی ہے  اس کے سربراہ وزیراعظم اور رکن وزیر داخلہ ہیں   اس لئے وہ جواب دیں کہ تقرری میں کیا کیا سمجھوتے کئے گئے ہیں۔پون کھیڑا نے مادھوی پوری سے سوال کیا کہ سیبی کی سربراہ بتائیں کہ ان کو یہ تنخواہ کیوں ملتی تھی اور اگر وہ اس کو تنخواہ نہیں مانتیں تو اس پر کھل کر بتائیں کہ یہ پیسہ انہیں کیوں ملا جس کے بعد کانگریس ان سے کچھ اور سوال  پوچھے گی۔  انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ جو کچھ ہوا ہے وہ غیر قانونی ہے۔ اس  بیچ کانگریس جنرل سیکریٹری جئے رام رمیش یہ کہہ کر سنسنی پھیلادی ہے کہ’’ابھی مزید انکشافات ہونے والے ہیں۔‘‘
 انہوں نے کہا کہ ’’اڈانی گروپ کے ذریعہ سیبی قوانین کی خلاف ورزی کی سپریم کورٹ کی ہدایت پر سیبی کے ذریعہ جانچ کے دوران  چیئرپرسن کے مفادات کے تصادم  کے حوالے سے  سنگین سوال پہلے ہی اٹھ چکے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان سوالات کو حکومت ہند نے یوں ہی نظر انداز کر دیا ہے۔ اب حیرت انگیز بے ضابطگی کا یہ (مادھوی بُچ کوبیک وقت  ۳؍اداروں سے تنخواہ کی ادائیگی  کا) تازہ انکشاف ہوا ہے۔ نان بایولوجیکل وزیر اعظم جو اپنی خاموشی کے ذریعہ سیبی چیئرپرسن کو بچانے میں مصروف ہیں، کو  سامنے آکر سوالوں کے جواب دینے چاہئیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK