• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۲۶؍ سال بعد کماری سیلجا سرسہ سے ایک بار پھر میدان میں

Updated: April 28, 2024, 12:37 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

۱۹۹۸ء میں سشیل کمار اندورا سے ہارنے کے بعد وہ امبالہ چلی گئی تھیں، سرسہ اور امبالہ سے وہ ۲؍ بار رُکن پا رلیمنٹ رہ چکی ہیں۔

Selja Kumari. Photo: INN
سیلجا کماری۔ تصویر : آئی این این

ہریانہ کی سرسہ لوک سبھا سیٹ پر اس بار انتخابی لڑائی دلچسپ ہونے والی ہے۔کانگریس نے یہاں کماری سیلجا کو میدان میں اتارا ہے جبکہ بی جےپی نے اشوک تنور کو ٹکٹ دیا ہے۔قابل ذکر اور مزید دلچسپ بات یہ ہےکہ دونوں  ہی لیڈر کانگریس کی ریاستی اکائی کے صدر رہ چکے ہیں اور دونوں ہی  نے اپنا سیاسی کریئر کانگریس کے ساتھ ہی شروع کیا تھا ۔کماری سیلجا  ۱۹۹۱ء اور۱۹۹۶ء میںسرسہ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوچکی  ہیں۔ ۱۹۹۸ء میں ڈاکٹر سشیل اندورا سےہارنے کے بعدوہ سیلجاامبالا چلی گئی تھیں۔ اب ۲۶؍ سال بعد وہ سرسہ وا پس آئی ہیں ۔ سیلجا کو ۲۰۱۹ء میں  امبالہ سے بی جے پی کے رتن لال کٹاریہ نے ہرایا تھا۔ اس وقت سیلجا کو۳۰ء۷۱؍ فیصد جبکہ رتن لال کٹاریہ کو ۵۶ء۷۲؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔ اس سے پہلے ۲۰۰۴ء اور۲۰۰۹ء میں سیلجا اس سیٹ سے فاتح رہی تھیں۔ ۲۰۰۹ء میںانہوں نے رتن لال کٹاریہ کو ہرایا تھا۔ سیلجا کو۳۷ء۱۷؍فیصد جبکہ کٹاریہ کو۳۵ء۴۹؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: کم پولنگ پر اکھلیش اور تیجسوی یادو کا بی جے پی پر طنز

کانگریس جنرل سکریٹری کماری سیلجاکا کہنا ہےکہ انہوں نے سرسہ کو سیاسی علاقہ نہیں بلکہ ایک خاندان کے طور پر سمجھا ہے اور کئی دہائیوں سے یہاں کے لوگوں کی خدمت کی ہے۔ سیلجا نے  لوگ آج بھی ان کے والد آنجہانی دلبیر سنگھ اور ان کے کام کو یاد کرتے ہیں، انہیں ایک بار پھر عوام کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرسہ کے لوگوں نے ان کے والد کو چار بار ایم پی منتخب کیا اور انہیں کام کرنے کا موقع دیا۔ ان کے بعد سرسہ کے لوگوں نے بھی انہیں موقع دیا،  انہیں یہ موقع سرسہ اور انبالہ سے دو دو بار ملا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی سرسہ کو  سیاسی علاقہ نہیں بلکہ خاندان کی طرح مانا ہے۔ کماری سیلجا ۲۸؍ اپریل کو ڈبوالی، رانیہ اور ایلن آباد کا دورہ کریں گی اور کانگریس کارکنوں کی میٹنگ کریں گی۔ 
 سیلجا کماری کے مد مقابل امیدوار اشوک تنورسرسہ سے ۲۰۱۹ء میں کانگریس کے امیدوار تھے جنہیں بی جے پی کی سنیتا دگل نے ہرایا تھا۔ اس سے قبل ۲۰۱۴ء میں بھی اشوک تنور نے یہاں سے کانگریس امیدوار کی حیثیت سے لڑا تھا اور انہیں انڈین نیشنل لوک دل کے چرنجیت سنگھ لوری نے ہرایا تھا۔ اشوک تنور ۲۰۰۹ء میں یہاں سے جیتے تھے۔ اس وقت بھی وہ کانگریس میں ہی تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK