Updated: March 05, 2025, 1:04 PM IST
| Belgrade
حزب اختلاف کے اراکین پارلیمان کی جانب سے اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے،اراکین پارلیمان گتھم گتھا ہوئے، شدید نعرے بازی کی گئی، دو اراکین پارلیمان کی طبیعت بگڑی، اسپتال داخل۔دوبارہ ایوان کی کارروائی شرو ع ہوئی تو اپوزیشن کے اراکین نے بحث میں حصہ نہ لے کر مسلسل شور و غل مچایا۔
چاہ ایوان کے پاس سے کثیف دھواں اٹھتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
سربیا کی پارلیمنٹ میں منگل کو احتجاج کے دوران اپوزیشن اراکین نے اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے باعث ایوان میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سربیا کی پارلیمنٹ میں منگل کے روز اپوزیشن اراکین نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے باعث ایوان میں افراتفری پھیل گئی۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران جب حکمران جماعت سربین پروگریسو پارٹی (ایس این ایس) کی قیادت میں اتحادی حکومت نے ایجنڈے کی منظوری دی، تو کچھ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر کی طرف بڑھے جہاں ان کی سیکوریٹی گارڈز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ اس دوران دیگر اپوزیشن اراکین نے اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کے شیل پھینکے جس کے نتیجے میں ایوان دھوئیں سے بھر گیا۔ پارلیمنٹ کی اسپیکر آنا برنابچ کے مطابق ہنگامے میں دو اراکینِ پارلیمنٹ زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کے بعد جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو برسراقتدار اراکین پارلیمان نے ہونے والے مباحثے میں حصہ لیا ۔ جبکہ اپوزیشن کے اراکین پارلیمان نے احتجاجاً سیٹیاں ماریں اور ہارن بجاکر ایوان کو متوجہ کیا۔اپوزیشن کے لیڈران نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں او ر بینر اٹھارکھے تھے جن پر ’’عوامی ہڑتال‘‘ اور ’’مقتولوں کو انصاف دو‘‘ کے نعرے درج تھے۔ پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین نے ان ۱۵؍مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کیا جو ریلوے اسٹیشن کی چھت گرنے سے ہلاک ہوئے تھے۔ اس حادثے کے سبب ملک میں حکومت مخالف احتجاج کی تحریک نے زور پکڑا ہے۔
اس ہنگامہ آرائی کا ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل ہوگیا ہے ۔ جس میں اپوزیشن کے اراکین کو نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کے گولے پھٹنے سے ایوان میں ہر طرف دھواں ہی دھواں نظر آرہا ہے۔ کچھ اراکین پارلیمان کے ہاتھ میں حکومت مخالف بینر اور پوسٹر بھی دیکھے جاسکتےہیں۔
خیال رہے کہ سربیا میں صدر الیگزنڈر ووجک کی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں اساتذہ ، کسان اور دیگر افراد پچھلے چار ماہ سے احتجاج کررہے ہیں۔ریلوے اسٹیشن کی چھت گرنے کے حادثے میں ۱۵؍افراد کے ہلاک ہونے کے معاملے میں حکومت کی جانب سے سخت اقدامات نہ اٹھائےجانے پر ناراضگی کا ماحول ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ ملک میں بدعنوانی بڑھ گئی ہے اور حکومت بدنظمی اور بدعنوانی کو روک پانے میں نااہل ثابت ہورہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے ۱۵؍مارچ کو بلغراد میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کا اعلان کیاہے۔ سربیائی باشندوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس احتجاج میں شریک ہوں۔