• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سربیا : حکومت کیخلاف ہزاروں افراد سڑک پر اترے!

Updated: December 24, 2024, 11:52 AM IST | Agency | Belgrade

نومبر میں ریلوے اسٹیشن پر چھت گرنے سے۱۵؍افراد ہلاک ہوئے تھے، شہریوں نے اس معاملے میں حکومت کے اقدامات اور کارکردگی پر سوال قائم کیا۔

This scene was seen in the central area of ​​Belgrade on Sunday night, protesters came from all sides and the city echoed with slogans against the government. Photo: INN
بلغراد کے مرکزی علاقہ میں اتوار کی شب یہ منظر دیکھا گیا، ہرطرف سے مظاہرین جوق درجوق آئے اور حکومت کیخلاف نعروں سے شہر گونج اٹھا۔ تصویر: آئی این این

سربیا میں نووی سیڈ شہر میں گزشتہ ماہ ایک ٹرین اسٹیشن کی چھت گرنے کا حادثہ پیش آیا تھا، جس میں  ۱۵؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حادثے کی مذمت میں اور حکومتی اقدامات کی مخالفت میں ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کی شب سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں ہزاروں افراد سڑکوں پر اترے اور انہوں نے نومبر میں ریلوے اسٹیشن کی چھت کا ایک حصہ گرنے کے واقعے میں ہلاکتوں پر صدر الیگزینڈر ووچک اور ان کی حکمران جماعت سربین پروگریسو پارٹی کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کے ہاتھوں  میں مومی شمعیں اور پلے کارڈ تھے، بیشتر نے موبائل ٹارچ آن کر رکھی تھی۔ اس باعث بلغراد کے مرکزی علاقہ میں کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔  رپورٹ کے مطابق سربیا کے شہر نووی سڈ کے ریلوے اسٹیشن کی چھت کو مرمت کرکے اسے بہتر کیا گیا تھا مگر یکم نومبر کو مرمت شدہ چھت کا سائبان گرگیا جس کے نتیجے میں ۱۵؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ واقعے کے بعد اپوزیشن اور عوام کی جانب سے کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے حادثے کا ذمہ دار حکومتی وزیر اور دیگر حکام کو ٹھہرایا گیا، ایک وزیر کو گرفتار بھی کیا گیا مگر بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق احتجاجی مظاہرے کا اعلان یونیورسٹی طلبہ یونین اور کسان یونین کی جانب سے دی گئی تھی اور یہ احتجاج حالیہ برسوں میں سربیا میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔ صدرالیگزینڈر ووچک نے پہلے مظاہرین کی بات سننے سے انکار کردیا تھااور کہا تھا کہ اپوزیشن انہیں ورغلارہا ہے تاہم اتوار کو ہونیوالےاس احتجاج کی شدت کو دیکھتے ہوئے انہوں نے بعد میں گفتگو کیلئے آمادگی ظاہر کی ہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK